Saturday, July 19, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزل

یہ الگ بات کیا سمجھتے ہیں
بات ہم بخدا سمجھتے ہیں

اتنے مانوس ہیں، اندھیرے سے
شمس کو بھی دیا سمجھتے ہیں

زندگی آپ کے لئے ہوگی
ہم اُسے حادثہ سمجھتے ہیں

اپنی تعلیم یہ نہیں، ورنہ
تجھ کو اِک ہاتھ کا سمجھتے ہیں

یہ، جو ہم تم کو دیکھتے ہیں ناں
ہم تمہیں آئینہ سمجھتے ہیں

جن کو سچ بولنے کی عادت ہو
لوگ اُن کو بُرا سمجھتے ہیں

بھیک میں جن کو مل گئی دستار
جانے وہ خود کو کیا سمجھتے ہیں


کامران صدیقی


مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل