Saturday, July 19, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

انجلیناجولی کو خراج تحسین

روشن لعل
دنیا کی مشہور ترین شخصیات کی فہرست مرتب کی جائے تو اس میں ایک لازمی نام انجلینا جولی کا بھی ہوگا۔ انجلینا، بنیادی طور پر اداکارہ ہے مگر اس کی وجوہات شہرت میں یہ تعارف اب پہلے نمبر پر نہیں رہا۔ انجلینا جولی کو کئی القابات سے نوازا جاسکتا ہے مگر ان کیلئے ”محبت کی دیوی“ سے زیادہ مناسب خطاب کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ انجلینا جولی کا وجود، ویسے تو پوری دنیا کے آفت زدہ لوگوں کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں مگر پاکستان کا معاملہ یہ ہے کہ جب بھی یہاں کوئی قدرتی آفت نازل ہو، محبت کی یہ دیوی ایک خاص عطا بن کر ہمارے درمیان پہنچ جاتی ہے۔ انجلینا دنیا کی واحد ایسی نامور شخصیت نہیں جس نے شو بزنس میں نام کمانے کے بعد عالمی سطح پر سماجی کاموں میں حصہ لینا شروع کیا۔ کھیلوں اور شوبزنس سے وابستہ کئی ایسے لوگوں کی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں جنہوں نے عوام کی توجہ کا مرکز بننے کے بعد، اقوام متحدہ جیسے اداروں کی دعوت پر عوامی بہبود کے کاموں میں حصہ لینا شروع کیا۔ انجلینا جولی ان لوگوں سے اس لئے مختلف ہیں کہ اس نے خود اقوام متحدہ سے رابطہ کرکے مفاد عامہ کے منصوبوں میں ہاتھ بٹانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس سلسلے کا آغاز اس وقت ہوا جب انجلینا اپنی فلم ”لاراکرافت، ٹومب ریڈر“ کی شوٹنگ میں حصہ لینے کیلئے کمبوڈیا گئیں۔ کمبوڈیا کے عوام پر وہاں کی خانہ جنگیوں کے اثرات دیکھ کر انجلینا میں یہ احساس پیدا ہوا کہ انسانوں کی پیدا کردہ جنگوں اور قدرتی آفات کی وجہ سے برپا ہونے والی بربادیاں عام انسانوں کو کس حد تک متاثر کرتی ہیں اور ان تباہ حال انسانوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کیلئے اگر اس کی شہرت اور ثروت کسی کام آسکتی ہے تو اسے ضرور اس کا استعمال کرنا چاہئے۔ کمبوڈیا میں اپنی فلم کی شوٹنگ مکمل کرنے کے بعد انجیلینا جولی نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین سے رابطہ کرکے معلومات حاصل کیں کہ دنیا میں کون سے ایسے ممالک ہیں جہاں لوگ مہاجروں کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انجلینا نے سب سے پہلے سیرا لیون اور تنزانیہ میں موجود مہاجر کیمپوں میں جا کر دیکھا کہ وہاں مہاجر کس حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کے بعد وہ افغان مہاجر کیمپوں کا دورہ کرنے پاکستان آئی۔ پاکستان میں افغان مہاجر کیمپوں کا دورہ کرنے کے بعد انجلینا نے اقوام متحدہ کے مہاجرین کیلئے قائم فنڈ میں اپنی طرف سے ایک ملین امریکی ڈالر عطیہ دینے کا اعلان کیا۔ اس وقت تک کسی فرد واحد کی طرف سے مہاجرین کیلئے عطیہ کی گئی یہ سب سے بڑی رقم تھی۔ اس طرح سے انجلینا کا پاکستان سے ایک خاص رابطہ اور تعلق قائم ہوا۔ وہ مئی 2005ء میں افغان مہاجر کیمپوں کا دورہ کرنے پاکستان آئیں مگر اس کے بعد جب اسی برس اکتوبر میں یہاں قیامت برپا کرنے والا زلزلہ آیا تو اس کی تباہ کاریوں کا شکار ہونے والوں کے پاس آنے میں انہوں نے ذرا دیر نہیں لگائی۔ 2005ء کے زلزلے کے بعد پاکستان کو 2010ء کے سیلاب کی شکل میں اپنی تاریخ کی ایسی بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑا جسے سونامی اور ہیٹی کے زلزلے سے بھی بڑی قدرتی آفت قرار دیا گیا۔ اس قدرتی آفت کے دوران بھی انجلینا فوراً پاکستان آگئی۔ حالیہ شدید بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب نے معاشی بحرانوں میں گھرے ہوئے پاکستان کے عوام کو پھر سے مزید بربادی کا شکار کردیا ہے۔ اس مرتبہ بھی انجلینا اپنی سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے فوراً سیلاب کی تباہی کا سامنا کرنے والے پاکستانیوں کے درمیان پہنچ گئی۔ انجلینا کیلئے پاکستان یا دنیا کے کسی بھی ملک میں آفتوں کا شکار لوگوں کے درمیان موجود ہونا محض رسمی کارروائی نہیں۔ آفت زدہ علاقوں میں انجلینا کی موجودگی سے جہاں لوگوں کو حوصلہ ملتا ہے وہاں دنیا بھر کے درد دل رکھنے والے انسان اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے متاثرین کی امداد کرنے کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ تباہیوں کی زد میں آئے ہوئے علاقوں کے متاثرین کے ساتھ انجلینا کی بنائی ہوئی تصویریں جب وسیع پیمانے پر نشر ہوتی ہیں تو ان کی طرف پوری دنیا سے ہمدردیوں اور امداد کا سیلاب اُمڈ آتا ہے۔

مطلقہ خبریں