Monday, July 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

آئرن لیڈی

نوشہرہ کی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قرۃ العین وزیر کی بہادری کے دُنیا بھر میں چرچے
ملک بھر میں غیرمعمولی سیلاب نے تباہی مچائی ہوئی ہے، جس کے لئے مختلف فلاحی ادارے اور این جی اوز متاثرین کے لئے امداد جمع کررہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین بھی بڑے تعداد میں اپنے اپنے دائرے کار اور استعداد کے مطابق دکھی انسانیت کا بیڑہ اُٹھایا ہوا ہے۔ اس وقت وہ سیلا ب متاثرین کے لئے ہر اول دستہ بنی ہوئی ہیں۔ اس ضمن میں نوشہرہ کی ڈنڈا بردار خاتون ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قرۃ العین وزیر کی خدمات کا مغرب سے مشرق تک چرچا ہے۔ انہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اپنے فرائض کو بھرپور طر یقے سے انجام دے کر فرض شناسی کی ایک ایسی مثال قائم کی، جو اس سے قبل دیکھنے، سننے میں نہیں آئی۔ اخبارات، سوشل میڈیا پر ان کی تضاد پر دیکھ کر خوشی اپنی جگہ لیکن حیرانی بھی ہوئی۔ قرۃ العین نے اپنے علاقے کے لوگوں کو سیلا ب سے بچانے کے لئے بھرپور بہادری کا مظاہرہ کیا، انہیں لوگوں کو محفوظ مقام تک پہنچانے کے لئے ڈنڈا بھی اُٹھانا پڑا۔ ان کی کاوشیں رنگ لائیں۔ جب ہی تو اس علاقے میں ان کی کوشش کے باعث سیلاب سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ یہ مشکل کام تھا۔ سیلاب کی وارننگ کے فوری بعد میں نے اعلانات کروائے کہ لوگ اپنا علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا تھا، بعدازاں میں نے گھر گھر جاکر لوگوں کو محفوظ مقام پر جانے کا کہا، کیوں کہ صورتِ حال انتہائی سنگین ہوتی جارہی تھی۔ میرے سختی کرنے پر لوگ گھروں سے نکلے۔ جب سیلابی ریلا شہر میں داخل ہورہا تھا تو قرۃ العین دریا کے کنارے آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ ان دیہات میں بھی گئیں جہاں پانی موجود تھا۔ وہ اس پانی سے گزر کر ایک ایک گھر جاکر لوگوں سے کہتی رہیں کہ ”یہاں سے چلے جائیں،کیوں کہ بڑے سیلابی ریلے کا خطرہ ہے“۔ خیبرپختونخوا کے بیشتر علاقوں میں خاتون افسر کا اس طرح ایکشن لینا اور سختی سے پیش آنا کم ہی دکھائی دیتا ہے لیکن انہوں نے یہ کر دکھایا اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ قرۃ العین کو اس فیلڈ میں کام کرتے ہوئے 12 سال ہوچکے ہیں، اب ان کے لئے مرد اور عورت کا فرق ختم ہوگیا ہے، سب مل کر کام کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ پولیس اور دیگر عملہ ہوتا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گھر گھر جاکر لوگوں کو نکالنا اس لئے مشکل تھا کہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں کہ کیا ہوسکتا ہے، اس لئے انہیں سمجھانے کے لئے میں خود وہاں گئی، پھر لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنا میری ذمہ داری تھی۔ ایک خاتون ہونے کے ناطے مجھے معلوم ہے کہ کچن کیسے صاف رکھا جاتا ہے، اس پر عمل درآمد کے لئے میں مختلف ہوٹلز وغیرہ کے کچن بھی دیکھتی ہوں، تاکہ لوگوں کو صاف اور بہتر کھانا مل سکے۔ لوگوں کو محفوظ مقامات پر تمام بنیادی سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل