کیا، کرب مسلسل نہیں صحت کے بغیر
کیا، جسم معطل نہیں صحت کے بغیر
بے شک ہے یہی زیست کا جزو اعظم
انسان مکمل نہیں صحت کے بغیر
یارب! تِری رحمت ہے یہ رحمت مت لے
سب سے بڑی نعمت ہے یہ نعمت مت لے
صحت نہ، اگر ہو، تو، یہ ہے مضغہئ لحم
انسان سے اُس کی، کبھی صحت مت ہے
جاہ و حَشَم و منصب و دولت کیا ہے
سَرشاری آسائش و عشرت کیا ہے
اس سے بڑی نعمت ہی نہیں ہے کوئی
پوچھو! کسی بیمار سے صحت کیا ہے
محفوظ ہوں انسان کی اس سے جانیں
یہ فطرتِ خونخوار مٹا تو مانیں
لے آئیں گے ایماں تِری سائنس پہ ہم
پیکار کے جذبے کو بدل تو جانیں
انسان کا حیوان کہاں رام کیا
کب اِس کے درندے کو تہِ دام کیا
جو سب سے بڑا کام ہے انساں کے لئے
سائنس نے تیری نہ وہی کام کیا
اس میں جو شقاوت ہے اسے صید کرو
اس میں جو درندہ ہے اسے قید کرو
تم جوہری آلات بنانے کے بجائے
انسان میں جو شر ہے وہ ناپید کرو
امراض سے انسان کو مل جائے نجات
ہو اِس کے لئے دائمی پیغامِ حیات
ایٹم سے بناؤ، وہ دَوا، کھا کے جسے
طاری نہ کبھی ہو کسی انساں پہ ممات
اِک تحفہ پئے اَنفس و آفاق بناؤ
اِک ایسی دوائے علی الاطلاق بناؤ
جو بوڑھا اُسے کھا لے جواں ہوجائے
ایٹم سے تم ایسا کوئی تِریاق بناؤ
اِنسان کو دَوا ایسی انوکھی سوغات
بن جائے جو اُس کے لئے اِک تازہ حیات
تم جوہری طاقت سے وہ تریاق بناؤ
انسان کو مل جائے بڑھاپے سے نجات
خیام العصر محسن اعظم محسنؔ ملیح آبادی