Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزل

لوٹ کر شاکی بیداد آیا

دل تری بزم سے ناشاد آیا

حلقہئ دام میں عنقا کی طرح
کب کوئی طائرِ آزاد آیا

میری آواز جدھر سے اُبھری
اُس طرف ناوکِ صیاد آیا

گرچہ تھی کوہکنی شرطِ محال
سرخرو تیشہئ فرہادؔ آیا

روشنی جب بھی نظر آئی کہیں
اپنا جلتا ہوا گھر یاد آیا

درِ زِنداں کی جو زنجیر بجی
ذہن میں دشنہئ جلاد آیا

لے گئی جس کو تمنا کاوشؔ
شہرِ خوباں سے وہ برباد آیا


کاوشؔ عمر


مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل