Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

عظیم مسلم خواتین

عبدالرشید مرزا
مغرب میں جب مسلم پاکستانی خواتین کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے ہم پتھر کے دور میں رہتے ہیں اور تعلیم کے دروازے بند ہیں اور ظلم و ستم پر مبنی معاشرہ ہے جبکہ حقائق یکسر مختلف ہیں۔ وطن عزیز میں خواتین کی محنت، صلاحیت اور قربانی کی ایک شاندار تاریخ موجود ہے۔ آج جدید دور میں پوری دُنیا کے اندر محترمہ فاطمہ جناح، مریم جمیلہ، بلقیس ایدھی، بانو قدسیہ، ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، ارفع کریم، عائشہ سید، عائشہ فاروق، مریم مختار اور ثمینہ بیگ نے مشرق کی مغرب پر فوقیت ثابت کی ہے۔
کھول آنکھ، زمیں دیکھ، فلک دیکھ فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
محترمہ فاطمہ جناح کو مادرملت یعنی قوم کی ماں کے لقب سے بھی جانا جاتا ہے، سیاست دان، تجربہ کار اور قابل احترام خاتون سیاسی رہنما، دانتوں کی سرجن اور پاکستان کے معروف بانیوں میں سے ایک تھیں۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی چھوٹی بہن تھیں۔ ماہرین تاریخ و سیاست نے مادر ملت کو قائداعظمؒ کے گھر کی دیکھ بھال کرنے والی بہن کے حوالے سے بہت بلند مقام دیا لیکن انہوں نے قیام پاکستان اور خصوصاً 1965ء کے بعد سیاسی نقشے پر جو حیرت انگیز اثرات چھوڑے ہیں ان کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی جو معنی خیز امر ہے کہ قائداعظم کی زندگی میں مادر ملت ان کے ساتھ 19 سال رہیں یعنی 1929ء سے 1948ء تک اور وفات قائد کے بعد بھی وہ اتنا ہی عرصہ حیات رہیں یعنی 1946ء سے 1967ء تک۔ دوسرے دور میں ان کی اپنی شخصیت کچھ اس طرح ابھری اور ان کے افکاروکردار اس طرح نکھر کر سامنے آئے کہ انہیں بجاطور پر قائداعظم کی جمہوری، بے باک اور شفاف سیاسی اقدار کو ازسرنو زندہ کرنے کا کریڈٹ دیا جاسکتا ہے جنہیں حکمران بھول چکے تھے۔
مریم جمیلہ (مارگریٹ، پیگی، مارکس) معروف مصنفہ، صحافی، شاعرہ اور مضمون نگار تھیں۔ نیویارک کے سیکولر یہودی خاندان میں پیدا ہوئیں لیکن مغرب میں اسلام کی حمایت میں ایک توانا آواز تھیں۔ علم و ادب، میوزک اور تصویرکشی سے شغف تھا۔ فلسفہ اور مذہب بڑی کم عمری سے ان کے دلچسپی کے موضوعات تھے، بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ حق کی تلاش اور زندگی کی معنویت کی تفہیم ان کی فکری جستجو کا محور رہے۔ اسلام سے ان کا اولین تعارف یونیورسٹی کے ابتدائی مضمون کے ذریعے ہوا، جو ایک یہودی استاد ابراہم اسحاق کاٹش پڑھاتا تھا۔ اس کی کوشش تھی کہ وہ اسلام کو یہودیت کا چربہ ثابت کرے لیکن تعلیم و تدریس کے اس عمل میں موت اور زندگی بعد موت کے مسئلے پر مریم جمیلہ اس کے خیالات سے خصوصی طور پر متاثر ہوئیں۔ جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن سے شائع ہونے والے مسلم ڈائجسٹ کے لئے تحاریر لکھنے کے بعد انہوں نے 24 مئی 1961ء کو اسلام قبول کیا۔ 1962ء میں مولانا مودودی کی دعوت پر پاکستان پہنچیں۔ مریم جمیلہ اسلام کے حوالے سے دو درجن سے زائد کتب کی مصنفہ اور سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تعلیمات سے بے حد متاثر تھیں۔ اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے پاکستان میں سکونت اختیار کی۔
بلقیس ایدھی، عبد الستار ایدھی کی بیوہ، ایک نرس اور پاکستان میں سب سے زیادہ فعال مخیر حضرات میں سے ایک ہیں۔ ان کی عرفیت مادر پاکستان ہے۔ وہ بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں اور اپنے شوہر کے ساتھ انہوں نے خدمات عامہ کے لئے 1986ء میں رومن میگسیسی اعزاز حاصل کیا۔ حکومت پاکستان نے انہیں ہلال امتیاز سے نوازا جبکہ بھارتی لڑکی گیتا کی دیکھ بھال کرنے پر بھارت نے انہیں مدر ٹریسا ایوارڈ سے 2015ء میں نوازا۔
بانوقدسیہ مشہور افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس اشفاق احمد کی اہلیہ۔ انہوں نے اپنے شوہر کی معیت میں ادبی پرچہ داستان گو جاری کیا۔ بانو قدسیہ کا شمار اُردو کے اہم افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں ناقابل ذکر، بازگشت، امربیل اور کچھ اور نہیں کے نام شامل ہیں۔ انہوں نے کئی ناول بھی تحریر کئے لیکن ان کا ناول ”راجہ گدھ“ اپنے اسلوب کی وجہ سے اُردو کے اہم ناولوں میں شمار ہوتا ہے جبکہ ان کے ناولوں میں ایک دن، شہر بے مثال، پروا، موم کی گلیاں اور چہار چمن کے نام شامل ہیں۔ جن کے متعدد مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ حکومت پاکستان نے آپ کو ستارہ امتیاز عطا کیا۔
ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی سابق ممبر قومی اسمبلی، تمام شعبوں میں کامیاب ترین خواتین میں شامل، انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کی رکن اور ان کا شمار پاکستان کی 50 بااثر خواتین میں ہوتا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کی واحد خاتون رکن رہیں۔ انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین ایک غیرسرکاری تنظیم ہے جو مسلمان عورتوں کی بڑی عالمی تنظیموں میں سے ایک اور مختلف ممالک میں ان کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرتی ہے۔ اس کو اقوام متحدہ کی اکنامک اینڈ سوشل کونسل کا اسٹیٹس حاصل ہے۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ملک اور دُنیا بھر میں خواتین کی خدمت کے لئے مختلف اقدامات اور تنظیموں میں کام کرتی ہیں۔ بین الاقوامی سفیر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان اور بورڈ آف ٹرسٹیز ”خواتین ٹرسٹ“ کی ممبر ہیں جو خواتین کے لئے مائیکرو کریڈٹ اسکیم فراہم کرتا ہے۔ وہ گلوبل ایسوسی ایشن آف مسلم ویمن کی ٹرسٹی ہیں۔ انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین کی صدر بھی ہیں جبکہ ویمن ٹرسٹ (این جی او) کی ٹرسٹی ہیں۔ یہ این جی او خواتین کے لئے خاص طور پر جیلوں میں موجود خواتین کے لئے کام کرتی ہے اور انہیں قانونی مدد کے ساتھ ساتھ آگاہی اور شعور فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے جیلوں میں بھی بہت کام کیا اور خواتین کی مدد کی۔ دختران پاکستان انہی کا ایک کامیاب پروجیکٹ ہے اور آج کل وہ مختلف یونیورسٹیز میں ٹریننگ بھی دیتی ہیں۔
ارفع کریم نے 2004ء میں سب سے کم عمر مائیکروسافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل کا خطاب حاصل کرکے دُنیا کو حیران کیا۔ سب سے کم عمر صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی حاصل کرنے کے ساتھ پاکستان اور دوسرے ممالک میں متعدد ایوارڈز حاصل کئے۔ ارفع کریم نے متعدد بین الاقوامی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کی۔ صرف 16 برس کی عمر میں 14 جنوری 2012ء کو چھوڑ کر اس دُنیا سے چلی گئی۔ ارفع کریم صرف کمپیوٹر کی فیلڈ میں ہی کامیابی کے جھنڈے نہیں گاڑ رہی تھی بلکہ وہ بہترین مقررہ، نعت خواں اور ایک اچھی شاعرہ بھی تھی، ایک طرف اس کے ذاتی کمرے کا شیلف ٹرافیوں، گولڈ میڈلز اور سرٹیفیکٹس سے بھرتا گیا، تو دوسری جانب عالمی اُفق پر بھی اس کی کامیابیاں سب سے جدا تھیں، اس کی وجہ سے پاک وطن کا نام عالمی سطح پر جگمگاتا نظر آنے لگا، 2005ء میں اس کی غیرمعمولی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے مائیکروسافٹ نے اسے ایک اعزاز سے نوازا، مائیکرو سافٹ کے بانی ”بل گیٹس“ نے اسے ملاقات کے لئے اپنے ہیڈ کوارٹر مدعو کیا۔ اس وقت دُنیا کے امیر ترین، ذہین اور نہایت سحر انگیز شخصیت کے حامل شخص کے سامنے بھی اس کم عمر بچی کا اعتماد دیدنی تھا، ایسی صورتِ حال میں جہاں بڑے بڑے تعلیم یافتہ لوگوں کی زبانیں لڑکھڑا جاتی ہیں، وہاں بھی یہ 10 سالہ بچی بھرپور اعتماد کے ساتھ وہ پوائنٹس سامنے لاتی رہی کہ بل گیٹس بھی چند لمحوں کے لئے ہکا بکا ہو کر اسے دیکھتے رہ گئے۔ 2006ء میں مائیکرو سافٹ کے بین الاقوامی ماہرین کی کانفرنس اسپین کے شہر بارسلونا میں منعقد ہوئی جس میں دُنیا بھر سے منتخب پانچ ہزار آئی ٹی ماہرین کو مدعو کیا گیا تھا۔ کمپیوٹر کے حوالے سے اس عظیم الشان کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی 11 سالہ ارفع کریم کررہی تھی۔ ارفع کریم کے مقالے نے دُنیا بھر کے کمپیوٹر ماہرین سے حقیقی معنوں میں داد وصول کی۔
عائشہ سید 2013ء سے 2018ء تک ممبر قومی اسمبلی رہیں، اسمبلی میں پانچ سالوں کے درمیان کارکردگی کے اعتبار سے پانچویں نمبر پر اور سوات یونیورسٹی کی منظوری اور تعمیر میں پیش پیش رہیں۔ مالاکنڈ کے دیہی علاقوں میں گھوسٹ اسکولوں میں تعلیم کا آغاز کروایا۔ خاندانوں میں خوف کی وجہ سے بچیوں کو تعلیم سے دور رکھا جاتا ہے جس کی وجہ معاشرے کے نام نہاد خان اور وڈیرے تھے، ان سے ہر محاذ پر جنگ لڑی اور بچیوں کو اسکولوں اور کالجوں میں داخل کروایا۔ بچیوں کی تعلیم کے لئے دیہات میں جاکر ان کے والدین کو قائل کیا جو اپنی بچیوں کو اسکول اور کالج نہیں بھیجنا چاہتے تھے، غریب اور یتیم بچیوں کے لئے فیس، یونیفارم اور کتابوں کا انتظام کیا۔ عائشہ سید کی عورتوں کی تعلیم کے لئے کوششیں دیکھ کر مجھے علامہ محمد اقبال کے اشعار یاد آگئے جن میں انہوں نے فرمایا کہ عورتوں کو تعلیم سے مزین کرو۔ عورت اور تعلیم کے عنوان سے ان کی نظم کے چند اشعار پیش ہیں:
تہذیب فرنگی ہے اگر موت اس وقت
ہے حضرت انساں کے لئے اس کا ثمر موت
جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نازاں
کہتے ہیں اس علم کو اربابِ ہنر موت
بیگانہ رہے دین سے اگر مدرس زن
ہے عشق و محبّت کے لئے عِلم و ہنر موت
ممبر قومی اسمبلی کی حیثیت سے مختلف ممالک میں جا کر انہوں نے عورتوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کی۔ صحافیوں اور گواہ کی حفاظت کا بل منظور کروایا اور سود کے خاتمے کے لئے بل پیش کیا۔

عائشہ فاروق پاکستان اور جنوبی ایشیا کی پہلی فائٹر پائلٹ ہیں۔ بہاولپور سے تعلق رکھنے والی عائشہ پاکستان ایئر فورس کے لئے چینی کمبیٹ ایف-7پی جی طیاروں پر پرواز کرتی ہیں۔ پاکستان ایئر فورس کی تعریف کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ انہیں کبھی بھی لڑکی ہونے کی حیثیت سے کم یا زیادہ رسپانس نہیں دیا گیا بلکہ ہر فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر ہوا۔ عائشہ فاروق تین سال کی تھیں، جب ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔ عائشہ کہتی ہیں انہیں شروع ہی سے معاشرے سے مقابلہ کرنے کی تربیت دی گئی۔ عائشہ نے سخت عملی اور جسمانی ٹریننگ حاصل کرکے دکھایا کہ خواتین کچھ بھی کرسکتی ہیں۔ عائشہ کا نوجوان لڑکیوں کو مشورہ ہے کہ کسی رول ماڈل کو دیکھنے کے بجائے خود ایک رول ماڈل بن جانا چاہئے۔ ان کی زندگی یادگار واقعات سے بھرپور ہے لیکن وہ اپنی پہلی سولو فلائٹ کو ابھی تک نہیں بھول پائیں۔ جاگتے ہوئے خوابوں کو مکمل ہوتے دیکھنا واقعی ایک ناقابل فراموش واقعہ تھا۔ جذباتی انداز میں اپنے تاثرات کو بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ”یہ ایک عجیب ہی احساس تھا کہ میں جہاز کو تنہا اڑا رہی ہوں اور یہ میرے کنٹرول میں ہے۔ میں نے جہاز کو گھماتے ہوئے خود کو دانِستہ طور پر یہ احساس دلایا کہ میں بہت بلندیوں پر ہوں۔ اس وقت میری خوشی دیدنی تھی۔“ مریم مختیار پہلی خاتون جنہوں نے بطور فائٹر پائلٹ پاکستان ایئر فورس کو جوائن کیا اور گریجویشن مکمل کی، وہ 132 ویں جی ڈی پائلٹ کورس میں شریک تھیں، انہوں نے پی اے ایف اکیڈمی رسالپور میں فائٹر جیٹ پائلٹ کی تربیت حاصل کی۔ مریم افواج پاکستان کے نظم و ضبط سے بہت متاثر اور کہا کرتی تھی کہ مجھے فوج کی وردی بہت متاثر کرتی تھی، اس لئے میں نے پاکستان ایئر فورس جوائن کرنے کا فیصلہ کیا، میں کچھ ایسا کرنا چاہتی تھی، جو معمول کے کاموں سے ہٹ کر ہو، فائٹر پائلٹ مریم مختار کا شمار لڑاکا طیارے کی ان پانچ خواتین پائلٹس میں ہوتا تھا، جنہیں محاذ جنگ تک جانے کی اجازت تھی۔ مریم نے دوران ڈیوٹی شہید ہونے والی پاک فضائیہ کی پہلی فائٹر پائلٹ کا اعزاز بھی حاصل کیا، حکومت نے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں تمغہ بسالت سے نوازا۔ ثمینہ خیال بیگ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون اور تیسری پاکستانی شخصیت ہے یہی نہیں بلکہ 21 سال کی عمر میں یہ کارنامہ انجام دینے والی کم عمر ترین مسلمان خاتون بھی ہے۔ ثمینہ خیال سات چوٹیوں کو سر کرنے والی پہلی مسلمان پاکستانی خاتون ہیں۔ کے ٹو، جسے دنیا کا کٹھن ترین پہاڑ سمجھا جاتا ہے وہ کے ٹو کو بھی سر کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ ثمینہ دنیا کے سات بر اعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں کو بھی سر کر چکی ہیں۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں انہوں نے عزم و ہمت کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں عورت کا مختلف انداز میں بار بار ذکر کیا ہے۔ وہ عورت کا ذکر نہایت عزت واحترام کے ساتھ کرتے ہیں۔ تو کبھی عورت کی جفا کشی اور دلیری پر دادِ تحسین دیتے ہیں۔ کبھی اس کی تعلیم وتربیت کی طرف توجہ دلاتے ہیں اور عورت کی عزت وحقانیت کو مرد کا اولین فریضہ بتایا ہے۔ چنانچہ عورتوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ:

وجودِ زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں
شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشتِ خاک اس کی
کہ ہر شَرَف ہے اِسی ذرج کا ذرِ مکنوں
مکالماتِ افلاطوں نہ لکھ سکی، لیکن
اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرارِ افلاطوں

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل