Thursday, January 30, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزل

دن بہ دن جو میرے خوابوں میں کمی آتی ہے
آنکھ لگتی ہے نہ اب نیند کبھی آتی ہے

ہم فقیروں کو فقط عشق کا گر آتا ہے
ہم فقیروں کو کہاں جادو گری آتی ہے

اندر اندر ہی کہیں دور چلے جاتے ہیں
اس کو ہجرت، نہ مجھے دربدری آتی ہے

بند آنکھوں سے میں تصویریں بنا لیتا ہوں
میرے بچوں کو بھی یہ کوزہ گری آتی ہے

کیسے رستوں سے گرزتی ہے خدا خیر کرے
روز گھر میں مری بیٹی جو ڈری آتی ہے

یعنی میں پچھلے جنم میں کوئی شہزادہ تھا
میرے خوابوں میں جو ہر روز پری آتی ہے

—————–

ساجد رضا خان


مطلقہ خبریں