جہل عصبیت میں جو، بٹ جاتا ہے
وہ اپنی ہی خواہش میں سمٹ جاتا ہے
جو غصب کیا کرتا ہے حق دار کا حق
تخت اُس کی اِمَارَت کا الٹ جاتا ہے
میرٹ کا گلہ گھونٹ رہے ہو کب سے
اِس ظلم پہ کچھ خوف نہیں ہے رب سے
جس روز سے جاری ہے یہ کوٹا سسٹم
اولادِ مہاجر پہ ستم ہے کب سے
بیداد تمہاری ہے، ہمیں پر طاری
اِس چکّی میں ہے، قوم مہاجر ساری
میرٹ پر مسلط ہے جو کوٹا سسٹم
کب تک یہ ستم، رکھو گے آخر جاری
میرٹ کے جنازے پہ اے چلنے والو
اے کوٹے کی بنیاد پہ پلنے والو
حق داروں کا حق مارو گے آخر کب تک
بیداد کی قے پی کے اُچھلنے والو
یوں اپنا گڑھا پاٹو گے آخر کب تک
میرٹ کا گلا کاٹو گے آخر کب تک
بیداد مہاجر یہ ہے کوٹا سسٹم
تم اِن کا لہو، چاٹو گے آخر کب تک
اس چکی میں پستے ہیں مہاجر سارے
اب دن کو نظر آتے ہیں ان کو تارے
میرٹ کی جگہ جاری ہے کوٹا سسٹم
جابوں کے لئے پھرتے ہیں مارے مارے
انصاف میں چالیس برس سے ہے بگاڑ
یہ قومِ مہاجر کے لئے باندھی ہے باڑ
میرٹ کے مقابل تو یہ کوٹا سسٹم
ناقابلِ تسخیر ہے اک اونچا پہاڑ
میرٹ پہ جو بیداد ہے مہم جاری
ہے اِن کی معیشت پہ یہ ضربِ کاری
ہے سب سے بڑا ظلم یہ کوٹا سسٹم
کب تک یہ مہاجر پر رکھو گے طاری
پامال ہو جب عدل اکڑ جاتے ہیں
سب رشتے اخوت کے بگڑ جاتے ہیں
جب بھائی کا حق بھائی دبا لیتا ہے
اس بات پہ ماں جائے، لڑ جاتے ہیں
————–
خیام العصر محسن اعظم محسنؔ ملیح آبادی
————–