Tuesday, July 29, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

عورتیں اور مقامی حکومتیں

مہ ناز رحمن
حکمرانی اور فیصلہ سازی کی کسی بھی سطح پر عورتوں کی کم نمائندگی کا نتیجہ جمہوری خسارے کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے، یہ بات بارہا ثابت ہوچکی ہے کہ متنوع گروپس زیادہ بہتر فیصلے کرتے ہیں۔ خاص طور پر مقامی سطح پر شہریوں کی نمائندگی جیسے اہم مسئلے کے حوالے سے یہ بات خاص طور پر صحیح ہے۔
ہاؤسنگ، سیکورٹی، ٹرانسپورٹ اور معیشت کے حوالے سے مقامی حکومتیں عورتوں اور مردوں کی زندگی پر اثرانداز ہونے والے فیصلے کرتی ہیں۔ لوکل گورنمنٹ کے ایجنڈا، پائیدار ترقیاتی مقاصد ایس ڈی جی ایس اور عورتوں کے مسائل کو ترجیح دینے کے لئے مقامی فیصلہ سازی میں عورتوں کی مساوی نمائندگی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ سماج میں صنفی توازن پیدا کرنے کے لئے لوکل کونسلز میں صنفی توازن پیدا کرنا ضروری ہے۔
مقامی حکومتوں میں عورتوں کی موجودگی کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے لئے ایس ڈی جی کے اشاریہ 5.5.1 بی جسے یو این ویمن نے تیار کیا ہے کے ذریعے دنیا بھر میں مقامی حکومتوں میں عورتوں کی تعداد کا اندازہ لگایا جائے گا اور یوں ہمیں دنیا بھر میں عورتوں کی سیاسی شراکت کے بارے میں آگاہی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ ہم مقامی سطح پر عورتوں کو منتخب کرانے کی حکمت عملی تیار کریں۔2018ء میں اقوام متحدہ کے کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن کی توجہ کا مرکز بھی صنفی مساوات کا حصول اور دیہی عورتوں اور لڑکیوں کو بااختیار بنانا ہے۔ اس کے لئے مختلف ادارے مہم چلا رہے ہیں اور سیاستدانوں، ماہرین اور ریسرچرز سے رابطے کررہے ہیں تاکہ مقامی حکومتوں میں عورتوں کی نمائندگی بڑھائی جا سکے۔ عورتوں کی سیاسی شراکت میں رکاوٹوں کے باعث دنیا بھر میں پارلیمنٹس اور فیصلہ ساز اداروں میں عورتوں کی نمائندگی کم ہے اور عورتیں سماجی و سیاسی لحاظ سے پیچھے ہیں۔ 2005ء تک دنیا بھر میں پارلیمنٹس میں عورتوں کی نشستوں کی تعداد بمشکل 16 فیصد تھی۔
عورتوں کی راہ میں رکاوٹ بننے والے عوامل سماجی و اقتصادی ترقی کی سطح، جغرافیائی حالات، ثقافت اور سیاسی نظام کی نوعیت کے مطابق بدلتے رہتے ہیں۔ عورتیں خود بھی ایک جیسی نہیں ہیں۔ ان میں بھی طبقے، نسل، زبان، ثقافتی پس منظر اور تعلیم کے لحاظ سے فرق پایا جاتا ہے، لیکن سمجھنے کی بات یہ ہے کہ عورتوں کو الگ تھلگ کر کے معاشرے میں جمہوری اصولوں کو پروان چڑھانا مشکل ہے، اس سے اقتصادی ترقی میں رکاوٹ پڑتی ہے اور صنفی مساوات کا حصول مشکل ہوجاتا ہے، اگر مردوں کی سیاسی عمل پر اجارہ داری رہے گی اور سماج پر اثرانداز ہونے والے قوانین بنانے کا حق انہی کے پاس رہے گا تو عورتوں اور مردوں کے مفادات میں کبھی توازن پیدا نہیں ہو پائے گا۔
یہ بات ملینیم ڈیولپمنٹ گولز میں بھی کہی گئی تھی اور ایس ڈی جی ایس میں بھی اس پر زور دیا گیا ہے کہ فیصلہ سازی میں عورتوں کی مساوی شراکت ان کے سیاسی شراکت کے بنیادی حقوق کی خودمختاری کا حق کا حصہ ہے، یہ صنفی مساوات اور عورتوں کی خودمختاری کا لازمی جزو ہے۔ ترقیاتی ایجنڈا طے کرنے میں عورتوں کی سرگرم شراکت بہت ضروری ہے، لیکن جب عورتیں سیاست کے میدان میں قدم رکھتی ہیں تو انہیں پتا چلتا ہے کہ سیاسی، عوامی، ثقافتی اور سماجی ماحول ان کے لئے سازگار نہیں۔ آپ کسی بھی علاقے کے سیاسی فیصلہ سازوں پر نظر ڈال لیں تو آپ جان لیں گے کہ آج بھی عورتوں کو کتنی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ عورتوں کی بامقصد سیاسی شراکت کو تین سطح پر دیکھنا ہوگا۔
انفرادی سطح پر۔
اداروں کی سطح پر۔
سماجی و ثقافتی سطح پر۔
ہر سطح پر شاید بیک وقت تبدیلی نہ آسکے مگر ہمیں عورتوں کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوشش تو کرنا ہوگی، رکاوٹوں کو دورکرنا ہوگا اور عورتوں کے لئے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔ اس کے لئے ریاست، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی کمیونٹی کو مل کے کام کرنا ہوگا۔ قانون ساز ہوں، ایکٹوسٹس ہوں، مذہبی یا روایتی رہنما ہوں یا گھر والے، سب ہی عورتوں کی سیاسی شراکت میں کوئی نہ کوئی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ امتیازی قوانین، ثقافتی رکاوٹیں، تعلیم، صحت کی سہولتوں اور وسائل تک غیرمساوی رسائی نے دنیا بھر میں عورتوں کو سیاست کے میدان میں پیچھے رکھا ہے۔ آگے بڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ فیصلہ سازی میں اور سیاست میں عورتوں کی شرکت کے حق کو یقینی بنایا جائے اور انہیں سپورٹ کیا جائے۔ اس کے لئے چند تجاویز پیش خدمت ہیں:
عبوری طریقہ کار کے طور پر صنفی کوٹا متعارف کرایا جائے۔
قدرتی یا انسانوں کی پیدا کردہ آفات، تنازعات کی روک تھام اور قیام امن میں عورتوں کے حقوق، سیفٹی اور شراکت کو فروغ دیا جائے۔
نوجوان لڑکیوں اور عورتوں کو بھی پسماندہ آبادی میں شمار کیا جائے۔
صنفی حساسیت کی تربیت اور قیادت کی راہ ہموار کی جائے۔
سرکاری اور نجی شعبوں میں لیڈر شپ، شہری امور اور فیصلہ سازی میں مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی شامل کیا جائے۔
سیاسی ماحول کو امتیاز اور تشدد سے پاک رکھا جائے۔
فیصلہ سازی میں عورتوں کی اہمیت کو تسلیم کیا جائے۔
ملکی ترقی کے لئے مندرجہ بالا تجاویز پر عمل کرنا ضروری ہے۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل