Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پاکستان کی سلامتی اور قومی قربانیاں

مغرب کی طرف سے مسلط دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے دُنیا بھر کے ممالک سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، 2017ء تک اُس کے 50 ہزار سے زائد شہری، 6 ہزار سے زیادہ فوجی شہید ہوئے اور پاکستان کو 123 بلین ڈالرز کے نقصانات ہوئے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ کہنا ہے کہ 32 سے 33 بلین ڈالرز امریکہ نے پاکستان کو دیئے، اس طرح پاکستان کو امریکہ سے 90 ملین ڈالرز کا ہرجانہ ادا کرنے کی بات کرنا چاہئے اور ساتھ ساتھ انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہیں ہوتی مگر پھر بھی اُس کو تین ٹریلین ڈالرز کا بل دے دینا چاہئے تاکہ امریکہ کا آوازے کسنے کا سلسلہ رُکے اور یہ بل برقرار رکھنا چاہئے، اس پر ہر سال ملک میں مروجہ شرح سود کے مطابق اضافہ کرتے رہنا چاہئے۔ 2010ء سے 2012ء تک بہت زیادہ شہادتیں ہوئیں مگر 2014ء سے یہ گھٹنا شروع ہوئیں، 2013ء میں 5379، 2014ء میں 5496، 2015ء میں 3682 جبکہ 2016ء میں 1830 اور 2017ء میں 924 شہادتیں ہوئیں۔ 16 دسمبر 2014ء کو آرمی پبلک اسکول پشاور میں انتہائی بزدلانہ حملہ کرکے دہشت گردوں نے 134 بچے جن کی عمریں 10 سے 18 سال تھیں کو بہیمانہ طریقے سے شہید کیا اور اُن میں سات وہ اساتذہ بھی شامل تھے جوکہ بچوں کو بچاتے ہوئے شہید ہوئے یا ہوئیں یاوہ لوگ جو دہشت گردی کی جنگ میں شریک تھے، اُن سے اِن کا تعلق تھا، پاکستانی قوم کو جاگنے میں بہت دیر لگتی ہے، اتنی شہادتیں ہوتی رہیں یہاں تک کہ پاکستان آرمی کے جنرل ہیڈکوارٹر راولپنڈی، فضائیہ کا اڈہ کامرہ جہاں پاکستان کا وہ
طیارہ ’’صاب‘‘ جو پیٹریاٹ جیسا یا اس کا بہتر متبادل تھا کے نقصان پہنچانے اور مہران نیول بیس جہاں جہاز اورین طیارے موجود تھے پر حملے کئے گئے، مقصد صرف یہ تھا کہ پاکستان کو مفلوج کردیا جائے مگر آرمی پبلک اسکول کے حملے کے بعد جہاں بچوں کو چن چن کر اس لئے شہید کیا گیا کہ اُن کے کوئی نہ کوئی رشتہ دار دہشت گردی کے خاتمے میں کردار ادا کررہا تھا۔ اُس کے بعد پاکستانیوں کو ہوش آیا اور انہوں نے دہشت گردوں کے خاتمے کا عزم کیا، پاکستان 2007ء اور 2009ء میں سوات آپریشن کرچکا تھا اور سوات میں دشمنوں نے جو جال بچھایا تھا اُس کو توڑ دیا تھا، تحریک طالبان پاکستان سے سوات خالی کرا چکے تھے اس کے بعد تحریک طالبان پاکستان کے نام سے پاکستان کے خلاف کام کرنے والی دوسری تحریکوں کو بھی آہستہ آہستہ صفایا کردیا گیا اور پاکستان کی ایئرفورس، بحریہ کے ساتھ ساتھ پاکستان کی بری افواج نے زبردست پیش قدمی کی، پاکستان کی ایئرفورس دشمنوں کے خفیہ اور محفوظ ٹھکانوں پر حملہ کرکے راستہ بناتی تھی اور بری افواج پھر اُن کے اڈوں پر قبضہ کرلیتی تھی جس میں بری افواج کے نوجوانوں کی شہادتیں ہوئی تھیں تاہم امر واقعہ یہ ہے کہ پاکستانی قوم نے اپنی مسلح افواج کا ساتھ دیا اور دُنیا کی سب سے پیچیدہ جنگ میں کامیابی حاصل کی، پاکستانی فوج دنیا بھر میں پہلی فوج ہے جس نے یہ جنگ اور ساتھ ساتھ مغرب و مشرق کے حکومتوں کے گٹھ جوڑ سے پیدا کردہ دہشت گردوں کو کچلا، امریکہ افغانستان میں کامیاب نہیں ہوسکا اور نہ نیٹو کو کامیابی ملی بلکہ اُن کو وہاں شکست کا سامنا ہے، جس کا اگرچہ وہ اعتراف نہیں کررہے ہیں اور ملبہ پاکستان پر ڈال رہے ہیں کہ پاکستان کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہوسکے بلکہ بار بار یہ جملہ دہراتے ہیں کہ پاکستان نے ہمارا ساتھ نہیں دیا۔ صورتِ حال یہ ہے کہ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ وہ افغان طالبان سے لڑ کر کامیابی کا سہرا امریکہ کے سر اپنے ہاتھوں سے باندھ دے، پاکستان نے امریکہ پر واضح کردیا ہے کہ وہ افغانستان کے خلاف نہیں لڑ سکتا، افغان طالبان افغانستان کی آبادی کا 43 فیصد ہیں جو سب کے سب پشتون ہیں اور اُن کے رشتہ دار یا پشتون پاکستان میں رہتے ہیں اور پاکستانی ہیں، اُن کے خلاف وہ جنگ نہیں کرسکتے البتہ وہ مذاکرات کرا سکتا ہے، چنانچہ پاکستان نے مذاکرات کا ایک دور مری میں کرایا تھا اس کے بعد امریکہ نے پاکستان میں ڈرون حملہ کرکے افغان طالبان کے لیڈر کو مار کر بدعہدی کی، تاہم پاکستان کے مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دوبارہ مذاکرات دوحا قطر میں کرا دیئے اور اب مذاکرات کا ایک دور افغانستان میں ہوا ہے، جس پر افغانستان حکومت سراپا احتجاج ہے۔ امریکہ نے پاکستان کے خلاف مہم جاری رکھی ہوئی ہے، اس نے بھارت کے ساتھ اسٹرٹیجک معاہدہ کرلیا ہے۔ تقسیم ہند کے بعد امریکہ اور بھارت کا یہ گٹھ جوڑ نہ صرف پاکستان بلکہ دُنیا کے امن کے لئے شدید خطرے کا باعث ہے، امریکہ بھارت کو جدید ٹیکنالوجی دے رہا ہے جبکہ پاکستان اور بھارت کی تاریخ جنگوں اور قتل و غارت گری و اشتعال انگیزی اور کشمیر پر غاصبانہ قبضہ اور وہاں ایک لاکھ سے زیادہ انسانوں کو شہید اور الزام تراشی سے عبارت ہے، 1948ء اور 1965ء کی جنگوں میں پاکستان کی کامیابی کی داستانیں ہیں جبکہ 1971ء میں بھارت نے ساری دُنیا سے مل کر مشرقی پاکستان کو پاکستان سے الگ کردیا۔ 1948ء میں پاکستان کے فاٹا کے لوگوں نے کشمیریوں کے ساتھ مل کر آزاد کشمیر کا علاقہ چھینا اور اقوام متحدہ کی مداخلت اور اس وعدے پر کہ وہاں استصوابِ رائے کے ذریعے فیصلہ ہوگا کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں یا بھارت کے ساتھ۔ مگر بھارت اِس سے مکر گیا۔ یوں 65ء کی جنگ ہوئی اور پاکستانی فضائیہ اور بحریہ، فضا اور سمندر پر حکمرانی کرتی رہی اور بری افواج چونڈہ کی جنگ میں بھارت کو ناک چنے چبوا دیئے، ٹینکوں کی یہ جنگ دوسری عالمگیر جنگ کے بعد سب سے بڑی جنگ تھی، یہاں بھارت اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہ کرسکا۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو بڑی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا تھا، راجپوتانہ اور مشرقی پنجاب میں مسلمانوں کو بڑی بے دردی سے شہید کیا گیا اور پھر جو لوگ پاکستان آئے وہ پاکستان کی جدوجہد آزادی میں شریک تھے اور جنہوں نے پاکستان کی جنگ اُن علاقوں میں لڑی جہاں انہیں معلوم تھا کہ پاکستان نہیں بنے گا مگر اس کے باوجود ایک اسلامی ملک بنانے اور مسلمانوں کو عظیم بنانے اور مسلمانوں کی نشاۃ ثانیہ کا خواب اپنی آنکھوں میں سجائے وہ پاکستان آئے، پاکستان میں حکومتی مشنری اور تعلیم کی بھی کمی تھی تو وہاں سے تعلیم یافتہ لوگوں نے آکر یہ خلاء پُر کیا اور پاکستان کو کامیابی سے چلایا اور تعلیم کے فروغ میں اپنی خدمات پیش کیں جس کا علم نئی نسل کے نوجوانوں کو نہیں ہے مگر پرانی نسل اس کا برملا اعتراف کرتی تھی، سابق وزیر تعلیم سندھ قاضی محمد اکبر وہ شخص تھے جنہوں نے جی ایم سید کو 1946ء میں ہرایا تھا اور علی گڑھ سے مسلمان طلباء اُن کی الیکشن مہم چلانے آئے تھے۔ وہ میرے بزرگ اور دوست تھے انہوں نے مجھ سے ایک دفعہ کہا تھا کہ آپ کے آنے سے ہمیں کئی تکالیف بھی پہنچی ہیں مگر میں اس بات کا اعتراف کئے بغیر نہیں رہ سکتا ہے کہ سندھ کے مسلمان جو برصغیر میں سب سے زیادہ پسماندہ تھے، انہوں نے آپ کے آنے کے بعد 20 سالوں میں تعلیم کے میدان میں وہ جست لگائی ہے وہ ہم دو سو سال میں بھی نہیں لگا سکتے تھے اور اللہ کا شکر ہے کہ سندھ میں تعلیم عام ہے اور ہر عہدے پر اُن کے پاس ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی سندھ کے لوگوں نے بیش بہا کامیابی حاصل کی، ایک موقع پر محترمہ فریال تالپور صاحبہ نے بتایا تھا کہ لاڑکانہ میں چار شہید مدفون ہیں، اس طرح پاکستان کی مسلح افواج میں سندھی اور بلوچی بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں، اسی وجہ سے یہ فوج مکمل پاکستانی مسلح افواج بن گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف کامیابی حاصل کی اور بیش بہا قربانیاں دیں۔ واضح رہے کہ مسلح افواج دشمن کی دھمکیوں کے جواب میں صفِ آرا رہے اور آہنی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔

مطلقہ خبریں