جہاں بغض و حسد کا ذکر نہ ہو
جہاں جیون کی کوئی فکر نہ ہو
جہاں امن و وفا کے خواب ملیں
جہاں ہنس ہنس کے احباب ملیں
جہاں پیار نظر سے دیکھیں سبھی!
جہاں سب کے بارے سوچیں سبھی!
جہاں دیکھے نہ کوئی حقارت سے!
جہاں لوگ رہیں سب چاہت سے!
جہاں موسم گُل ہو چاروں طرف!
جہاں پھول کھلے ہوں چاروں طرف!
جہاں کوئی غم کا نشان نہ ہو!
جہاں کوئی اداس انسان نہ ہو!
جہاں مِل جُل کر سب لوگ رہیں
جہاں مِل جُل کر دکھ درد سہیں
جہاں مشکل میں کام آئیں سبھی!
جہاں گرتے ہوؤں کو اُٹھائیں سبھی!
جہاں لوگ بُرائی سے ڈرتے ہوں!
جہاں لوگ اچھائی پہ مرتے ہوں
وہ جنت ارفع مجھے دکھا
کر معاف مری ہر ایک خطا
مقبول یہ میری دعا کر دے
جنت وہ مجھے عطا کردے
———————-
محمد شفیق اعوان
———————-