ایک طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں مسلمانوں کی آمد کو بند اور محدود کردیا ہے اور دوسری طرف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں پر کاری ضرب لگائی ہے، اُن کی معیشت کو تباہ کردیا ہے، گوشت کا کاروبار بند، چمڑے کی اشیا پر پابندی اور دیگر معاملات میں اُن کے ساتھ انتہائی جابرانہ اور متعصبانہ سلوک روا رکھا گیا ہے، اُن کی معاشی طور پر کمر توڑ دی ہے اور اُن پر بھارت کی زمین تنگ کردی ہے، اس پر عالمی شہرت یافتہ صحافی و دانشور اندروتی رائے سے بی بی سی نے ایک انٹرویو کیا اور مودی اور ٹرمپ کے درمیان مسلمانوں کے سلسلے میں تقابلی جائزہ لیا، اس پر اُن کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مسلمانوں کے ساتھ رویہ خراب ہے مگر امریکا کے ادارے ٹرمپ کے خلاف متحرک ہیں، اخبارات اُن کے مخالف ہیں، کئی کانگریس مین بھی اُن کے خلاف باتیں کررہے ہیں اور جج حضرات نے باقاعدہ اُن کے فیصلوں کے خلاف پریس کانفرنس تک کر ڈالی ہے۔ مگر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ایسا نہیں ہے، بھارت کے تمام طاقتور ادارے ان کے ساتھ ہیں، میڈیا مسلمان مخالفت میں حد سے بڑھا ہوا ہے، یہاں کوئی ایسا جج نہیں ہے جو مسلمانوں کی حمایت میں اُٹھے، پارلیمنٹ میں اکادکا مسلمان ممبر آواز اٹھا لیتا ہے مگر ان کی آواز نقارخانے میں طوطی کی آواز ثابت ہوتی ہے، اس لئے بھارت کا معاملہ بہت بگڑا ہوا ہے، پھر بھارت جو ظلم و ستم کشمیر میں کررہا ہے وہ اس کے سوا ہے، وہاں ایک 8 سالہ کمسن بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی اور احتجاج پر زیادتی کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع ہوئی تھی کہ جواباً زیادتی کرنے والوں کی حمایت میں بھی مظاہرے شروع ہوگئے۔ اندروتی رائے کے مطابق یہ ایک بدترین مثال ہے کہ اگر مسلمان بچی کے ساتھ زیادتی ہوجائے تو یہ لوگ ظلم کرنے والے کی حمایت میں صرف اس وجہ سے کوئی کارروائی نہ کرنے دیں کہ مسلمان ہیں، تو پھر انسانیت ختم ہوگئی، کہاں کا انصاف اور کہاں کی انسانیت؟ اندروتی رائے کم از کم ایک ایسی خاتون ہیں جو بھارت میں رہتے ہوئے انصاف کی بات کرتی ہیں، سچ بولتی ہیں، وہ بھی عالمی میڈیا میں مودی کے ظلم و ستم اور مودی مسلمان دشمنی کو سامنے لا رہی ہیں جو انسانیت کے حوالے سے قابل تعریف بات ہے۔ نریندر مودی کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہ وہ شخص ہے جس نے احمد آباد میں منظم طریقے سے مسلمانوں کا قتل عام کرایا اور مسلمانوں کا قاتل قرار پایا، امریکا نے اس کو ویزا دینے سے انکار کیا مگر پھر بھی اس کو بھارتیوں نے وزیراعظم بنا ڈالا اور امریکا کا لاڈلہ بن گیا ہے، جس نے اب پورے بھارت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے، شیوسینا اور آر ایس ایس کو آزادی ہے کہ مسلمانوں کو ایذا پہنچائیں، ابھی کل ہی کی بات ہے کہ دلی سے 20 میل دور یو پی کے علاقے میں وسیم الدین نامی کسان نے اپنے کھیتوں سے ایک گائے کو باہر کیا نکالا ہندو بلوائی اس پر ٹوٹ پڑے، لکڑی کے بڑے بڑے ڈنڈوں سے اُس کو مارتے ہوئے دکھائی دیئے اور الزام لگایا کہ اس نے گائے کو ذبح کیا ہے، اس کے علاوہ ایک لڑکے کو راجھستان میں گلے میں رسی ڈال کر پکڑا ہوا ہے اور اس پر الزام لگا رہے ہیں کہ اس نے گائے کو ذبح کیا، اس کو مارے چلے جارہے ہیں اور اُسے دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ زبان سے جے کرشنا کہے، پھر مسلمانوں کو گائے کے ذبح پر مارنا بھارت میں روزمرہ کا معمول ہے، اس کے علاوہ اُن کی زمینوں پر قبضہ اور جہاں کوئی اکادکا مسلمان نظر آجائے اُسے پکڑ لیتے ہیں اور جے کرشنا اور مسلمانوں کے خلاف نعرہ لگواتے ہیں، فوٹو کلپس دیکھنے کو ملتی ہیں، وہ بے چارے معصوم سے مسلمان ہوتے ہیں اور بعض اطلاعات کی بنا انہیں کلمہ طیبہ بھی صحیح سے پڑھنا نہیں آتا وہ نام کے مسلمان ہیں مگر اُن پر بھی یہ بھارت کے جنونی ظلم سے باز نہیں آرہے ہیں۔ گو مودی سرکار کو اس کی معاشی پالیسی میں ناکامی کے بعد کئی جگہوں پر جھٹکا لگنے جارہا ہے، کرناٹکا میں اُن کی نشستیں کم ہوئی ہیں، وہ راجھستان میں ہارنے جارہے ہیں، اس کے علاوہ ناگالینڈ میں بغاوت پھیل گئی ہے وہاں پر بی جے پی کے رہنماؤں کو دھکے دے کر نکالا جارہا ہے، نریندر مودی بھارت کی معیشت بہتر کرنے کے ارادے سے آئے تھے، اس میں وہ بُری طرح ناکام ہوئے ہیں، ڈالر کے مقابلے میں اُن کا روپیہ پاکستان کی طرح بُری طرح گرا ہے اور گرتا چلا جارہا ہے، اُس کو خارجہ پالیسی میں بھی دباؤ کا سامنا ہے، شنگھائی کارپوریشن تنظیم میں شمولیت کے بعد 10 جون 2018ء کے حالیہ اجلاس میں ان کو کافی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا کہ وہ پاکستان سے تعلقات اتنے خراب نہ کرے کہ جنگ جا کر معاملات پر رکیں۔ امریکا کی طرف سے دباؤ ہے کہ وہ ایران سے تیل نہ خریدے، بھارت ایران سے تیل ادھار لیتا ہے اور 2014ء میں اس پر 6 بلین ڈالرز کی ادائیگی کا معاملہ بھارت میں ایران کے سفیر رضا انصاری نے اٹھایا تھا، اب امریکا نے ایران پر جو پابندی عائد کی ہے اُس کے بعد وہ ایران سے تیل خریدنے کے معاملے میں پیچھے ہٹا ہے۔ اگرچہ ایران اس سے چاہ بہار کی بندرگاہ میں جٹیاں بنوا کر اپنے قرض کی وصولی چاہتا تھا مگر وہ شاید جیٹی بنانے سے بھی تائب ہوجائے، امریکا نے بھارت کے ساتھ مذاکرات بھی موخر کردیئے ہیں، اس طرح وہ ایک وقت میں کئی کشتیوں میں سوار نہیں ہوسکتا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اُس کے مفاد میں کیا ہے، اُس کے مفاد میں یہی ہے کہ وہ پاکستان سے اچھی راہ و رسم بڑھائے، چین سے تعلقات بہتر کرے اور روس کا مشورہ مانے کہ پاکستان کے خلاف ایک حد سے آگے نہ جائے۔ یوں وہ امریکا کے دباؤ کا مقابلہ اچھی طرح کرسکتا ہے اور شاید الیکشن میں بھی جیت جائے تاہم نریندر مودی نے الیکشن میں جیتنے کے لئے بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کا اعلان کرکے اپنی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کرلیا ہے، اب کانگریس، مسلمان، کمیونسٹ اور دیگر جماعتیں اس کے خلاف صف آرا ہوجائیں گی اور عین ممکن ہے کہ بھارت خانہ جنگی کی زد میں آجائے کہ یہ وہ نکتہ ہے جس پر مسلمان شاید کٹ مرنے کو تیار ہوجائیں اور ایک ایسا فضا پیدا کردیں جو مودی کا جینا دوبھر کردے۔ تاہم اگر وہ دانائی کا مظاہرہ کریں تو بھارت کے عوام اور خطے دونوں کو بچا سکتے ہیں اور امریکہ کی عالمی جنگ کی پالیسی کو ناکام بنا کر ایک بڑے مقام پر فائز ہوسکتے ہیں جو خطے کے لوگ اُن کو عطا کردیں گے ورنہ جس راہ پر وہ چلتے آرہے ہیں وہ تباہی و بربادی اور آگ و خون کا کھیل ہے۔ ہر صاحب الرائے شخص یا انسانیت دوست مرد و عورت اُن کو اس سے بچنے کا مشورہ دے گا۔