Monday, July 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پان،چھالیہ اور گٹکے کے نقصانات

ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور
پان، چھالیہ اور گٹکا صحت کے لئے انتہائی مضر ہیں لیکن برصغیر پاک و ہند میں اس کا استعمال سب سے زیادہ کیا جاتا ہے، ان کے زیادہ استعمال سے لوگوں میں منہ کا کینسر کا عام ہیں اس کے مضر اثرات کے بارے میں ٹیلی ویژن اور اخبارات میں اکثر آگاہی مہم بھی چلائی جاتی ہیں لیکن سب بے سود رہتا ہے اب حکومت نے گٹکے اور چھالیے کے بعد پان پر بھی پابندی لگا دی ہیں تاکہ لوگ اس کے مضر اثرات سے محفوظ رہیں، چھالیہ اور گٹکا استعمال کرنے سے منہ کا کینسر ہوسکتا ہے اور آج کل یہ بیماری عام دیکھنے میں ملتی ہیں لیکن پابندی کے باوجود یہ کاروبار جاری و ساری ہیں، ہمیں اپنے نوجوانوں کو اس سے محفوظ کرنے کے لئے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں آگاہی مہم کا آغاز کرنا چاہئے تاکہ اس موذی مرض سے بچا جاسکے۔
منہ کا کینسر اب عام ہوتا چلا جارہا ہے، یہ بیماری پوری دُنیا میں بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے لیکن اس سے محفوظ رہنا ممکن ہے، دوسرے ممالک میں جہاں شراب نوشی عام ہے اور سگریٹ بھی استعمال میں لائے جاتے ہیں، ایسے ممالک میں منہ کا کینسر بھی عام ہے، ہمارے ہاں سگریٹ نوشی کے علاوہ پان، گٹکا اور چھالیہ استعمال کیا جاتا ہے جو منہ کے کینسر کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، چھالیہ میں پھپھوندی لگنے سے منہ کا کینسر ہوتا ہے، اس کے علاوہ اس سے جگر کا کینسر بھی ہوتا ہے، اس لئے ہمیں ان اشیاء سے خود بھی اور اپنے بچوں کو بھی بچانا ہے، حتیٰ کہ میٹھی چھالیہ بھی نقصان دہ ہے کیونکہ اس کو ذائقہ دار بنانے کے لئے عارضی رنگ اور کیمیکل ملائے جاتے ہیں جو منہ کے کینسر کا سبب بنتے ہیں، اس لئے خواتین اور بچے میٹھی چھالیہ کا استعمال نہ کریں۔ زیادہ تر یہ اشیاء بھارت سے اسمگلنگ کے ذریعے لائی جاتی ہیں، ان کا زیادہ استعمال بھی کراچی اور اردگرد کے علاقوں میں ہوتا ہے، ایسی چھالیہ اسمگل کی جاتی ہیں جو پھپھوندی زدہ ہوتی ہیں، یہ منہ کے علاوہ جگر پھیپھڑوں اور خواتین میں چھاتیوں کے کینسر کی وجہ سے بنتی ہے، اس پر مکمل پابندی ہونی چاہئے۔
اب دیکھتے ہیں کہ کینسر کیسے ہوتا ہے، جب ہم چھالیہ یا گٹکا استعمال کرتے ہیں تو اس سے ہمارے منہ اور حلق میں زخم بن جاتے ہیں، اگر ان زخموں کا بروقت علاج نہ کیا جائے اور چھالیہ و گٹکا کا استعمال نہ روکا جائے تو یہ منہ کا کینسر بن جاتا ہے جوکہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے، خدانخواستہ اگر کوئی اس بیماری میں مبتلا ہوجائے تو اس کا منہ پوری طرح نہیں کھل سکتا، وزن میں کمی، بخار پاخانے میں خون آنا، قے وغیرہ کینسر کی اہم علامت ہیں، منہ کا کینسر ہوجانے سے بدبو آتی ہے جس سے کوئی بھی ان کے پاس آنے سے کتراتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ اگر آپ منہ کے کینسر سے بچنا چاہتے ہیں تو ان تمام اشیاء کا استعمال ترک کردیں جن کی وجہ سے یہ بیماری لاحق ہوتی ہیں، اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کا خیال رکھیں، سادہ اور متوازن غذا کا استعمال کریں اور پابندی سے ورزش کو اپنا معمول بنائیں۔ تب ہی آپ صحت مند رہ سکتے ہیں، نماز کی پابندی کو یقین بنائیں اور غیرفطری طرز عمل سے بچیں، ابھی بھی حکومت نے پابندی لگا رکھی ہے لیکن اس کے باوجود بھی پان سگریٹ کی دکانیں جابجا ہیں، کل بھی ٹی وی رپورٹ چل رہی تھی کہ اس سے منسلک لوگوں نے احتجاج کیا ہے کہ ہمیں بے روزگار نہ کیا جائے، یہ کہاں کا کاروبار ہے جس میں آپ لوگوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا دیں؟ میری نظر میں ایسی پابندی ایک خوش آئند بات ہے۔ دنیا میں اور بھی کئی کاروبار ہیں جنہیں کیا جاسکتا ہے ایسا گھناؤنا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی اشد ضرورت ہے اور تمام اشیاء جن میں سگریٹ، پان، چھالیہ اور گٹکا شامل ہیں سب کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کردینی چاہئے تاکہ کوئی بھی اس زہر کو فروخت نہ کرسکے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم خود بھی اس سے بچیں اور اپنے اردگرد رہنے والوں اور دوستوں کو بھی اس کے مضر اثرات سے بچنے کی تلقین کریں، تبھی ہم اس بیماری پر قابو پاسکیں گے، حکومت کی طرف سے پنجاب کے تمام کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ان تمام اشیاء کی فروخت پر پابندی ہے جو ایک خوش آئند بات ہے۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل