شیخ لیاقت علی
اپنے لئے تو سب ہی جیتے ہیں اس جہاں میں
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
زندگی ایک ایسی خوبصورت تتلی کی مانند ہے جو اپنے خوبصورت رنگین پَر دکھا کر ہر انسان کو ورغلاتی ہے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے پھولوں سے لدی کیاریوں میں گم ہوجاتی ہے۔ بقول فانیؔ بدایونی
اِک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
زندگی کاہے کو ہے، خواب ہے دیوانے کا
ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانیؔ
زندگی نام ہے مرمر کے جیئے جانے کا
زندگی رات کی طرح ہے جس میں نہ جانے کتنے خواب ہیں جو مل گیا وہ اپنا ہے، جو ٹوٹ گیا وہ سپنا ہے۔ زندگی ایک ایسا نغمہ ہے کہ جس کی فرمائش کی جائے تو دوبارہ نہیں چلتا۔ زندگی کا ہم پر کتنا احسان ہے کہ وہ ہم سے صرف ایک بار روٹھتی ہے۔ بقول شاعر
رنج و غم میں مسکراؤ، ہر خوشی مل جائے گی
زندگی کو درحقیقت زندگی مل جائے گی
کیسے جی سکتے اگر پل پل کا کرتے احتساب
زیست کی خاطر بہت کچھ درگزر کرنا ہی تھا
مجھے پھر سے اسکول کا بستہ تھما دو ماں!
مجھے زندگی کا سبق بہت مشکل لگتا ہے
زندگی انگریزی زبان کے حروفِ تہجی ہے۔ واقعی؟ جی ہاں! تو دیکھئے!
اے سے اعتبار، بی سے بھروسہ، سی سے چاہت،ڈی سے دوستی، ای سے احساس، ایف سے فیصلہ، جی سے غم، ایچ سے ہم سفر، آئی سے انتظار، ے سے جستجو، کے سے خیال، ایل سے لمحے، ایم سے محبت، این سے نارضگی، او سے اُمید، پی سے پیار، کیو سے قسمت، ار سے رشتے، ایس سے سمجھوتہ، ٹی سے تمنا، یو سے اُداسیاں، وی سے وراثت، ڈبلیو سے وعدہ، ایکس سے ایکسکیوز، وائے سے یادیں اور ان سب سے بڑھ کر بنتی ہے، ذیڈ سے زندگی!!
زندگی ایسے جیو کہ کوئی روئے تو آپ کے لئے روئے، آپ کی وجہ سے نہیں، کوشش کیجئے کہ زندگی کا ہر لمحہ ہر کسی کے ساتھ اچھے سے اچھا گزاریں کیونکہ زندگی نہیں رہتی، پر اچھی یادیں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔ زندگی کی کیفیات کو فلمی نغمہ نگاران نے اپنے نغمات میں خصوصی اہمیت دی ہے اور ہماری فلموں کے سنگیت میں زندگی سے عبارت نغمات بڑی تعداد میں شامل ہیں اور بیشتر نغمات زبانِ زدِعام ہوئے۔ لفظ ’’زندگی‘‘ پہلی مرتبہ فلم ’’انوکھی داستان‘‘ کے اس نغمے میں شامل کیا گیا۔ جسے منور سلطانہ نے بابا غلام احمد چشتی کی بنائی دُھن پہ گایا۔ شاعر ساغر صدیقی تھے
’’اے زندگی سے پیارے آ دل کی وادیوں سے‘‘
زندگی کی تکرار لئے ماضی کے سدابہار، یادگار اور مقبول نغمات کے ذکر سے حسین یادوں کا احاطہ کرتے ہیں کہ واقعی زندگی اللہ تعالیٰ کی اک عطا ہے جسے ہمیں صبر اور شکر کے ساتھ گزارنا چاہئے کیونکہ ہماری زندگی میں ’’صبر‘‘ اور ’’شکر‘‘ دونوں کی بڑی اہمیت ہے۔ ’’صبر‘‘ مصیبت کو ٹالتا ہے اور ’’شکر‘‘ نعمت بڑھاتا ہے۔
تم زندگی کو غم کا فسانہ بنا گئے، آنکھوں میں انتظار کی دُنیا بسا گئے
(دوپٹہ، نورجہاں، عرش لکھنوی، فیروز نظامی)
زندگی ہے یا کسی کا انتظار، بدلیوں کو اوڑھنی سے چاندنی آج کس کو جھانکتی ہے بار بار
(سلمیٰ، نورجہاں، تنویر نقوی، رشید عطرے)
زندگی میں ایک پل بھی چین آئے نا، اس جہاں میں کاش کوئی دل لگائے نا
(ہم سفر، سلیم رضا، تنویر نقوی، مصلح الدین)
رنگ محفل ہے اور یہ تنہائی زندگی کس طرف چلی آئی
(جادوگر، نسیم بیگم، ساحل فارانی، سلیم اقبال)
دل کی دھڑکن تیری آواز ہوئی جاتی ہے، زندگی کتنا حسین ساز ہوئی جاتی ہے
(فرشتہ، نورجہاں، مظفر وارثی، رشید عطرے)
یہ خوشی عجب خوشی ہے جسے جانے کیا زمانہ کبھی زندگی حقیقت کبھی زندگی فسانہ
(جب سے دیکھا ہے تمہیں، احمد رشدی، حمایت علی شاعر، سہیل رعنا)
اے میری زندگی اے حسین نازنین تجھ میں جو بات ہے وہ کس میں نہیں
(توبہ، منیر حسین، فیاض ہاشمی، اے حمید)
زندگی کی راہ میں یوں مل گئے صنم اب جدا نہ ہوں گے تیرے پیار کی قسم
(توبہ، منیر حسین، مالا، فیاض ہاشمی، اے حمید)
میں تو سمجھا تھا تیری زلف کے سائے کے تلے زندگی خواب کی مانند گزر جائے گی
(آرزو، مسعود رانا، واجد چغتائی، دیبو)
زندگی تم سے ملی تم سے ملا پیار ہمیں، شکریہ نظر کرم چاہئے سرکار ہمیں
(دل کے ٹکڑے، مالا، منیر حسین، فیاض ہاشمی، صفدر حسین)
اے وطن ہم ہیں تیری شمع کے پروانوں میں، زندگی ہوش میں ہے جوش ہے ایمانوں میں
(آگ کا دریا، مسعود رانا، جوش ملیح آبادی، غلام نبی عبداللطیف)