Sunday, July 20, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

رابطہ فورم انٹرنیشنل کے زیراہتمام سیمینار ’’بھارت کی بالادست قوت بننے کی کوشش اور اس کے مضمرات‘‘

دشمن کو سبق سکھانے کے لئے تیاری کرنی چاہئے، وائس ایڈمرل (ر) عارف اللہ حسینی
پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، بریگیڈیئر (ر) حارث نواز
مغربی طاقیں بھارت کو خطے میں اہم کردار دینے کے لئے تیار کررہی ہیں، ڈاکٹر پروفیسر خالدہ غوث
خطے میں بھارتی بالادستی کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، نصرت مرزا 
بھارت اپنی جی ڈی پی کا تین فیصد دفاع پر خرچ کرتا ہے، سابق سفیر سید حسن حبیب
بھارت کو پڑوسی ملک سے کوئی خطرہ نہیں جبکہ پاکستان کو ہے، ڈاکٹر محمد نعیم
رپورٹ: سید زین العابدین
رابطہ فورم انٹرنیشنل کے زیراہتمام کراچی میں ’’بھارت کی بالادست قوت بننے کی کوشش اور اس کے مضمرات‘‘ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار سے وائس ایڈمرل (ر) سید عارف اللہ حسینی، پروفیسر ڈاکٹر خالدہ غوث، بریگیڈیئر حارث نواز، نصرت مرزا، سفیر (ر) سید حسن حبیب، پروفیسر نعیم احمد اور ظفر امام ایڈووکیٹ نے خطاب کیا۔ وائس ایڈمرل ریٹائرڈ سید عارف اللہ حسینی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دشمن ہمارے خلاف تیاری کررہا ہے، اب جنگیں صرف فوج نہیں لڑتی بلکہ پوری قوم کو لڑنا پڑتا ہے اور یہ کام ہر محاذ پر ادا کرنا ہوگا، 2013ء میں یو اے ای میں امریکی نیول کمانڈر سے ملاقات ہوئی انہوں نے پوچھا کراچی کیسا ہے، میں نے کہا بالکل ٹھیک ہے، ساتھ یہ بھی کہا کہ کیوپلاسک وار (کیواس اور کمپلیکس) ہم نے جیت لی ہے۔ یہ جملہ اُن پر گراں گزرا، لیکن وہ اور دیگر شرکاء یہ سمجھ گئے کہ میں نے کیا کہا ہے۔ ہم نے دشمن کو ہر محاذ پر دھچکا دینا ہے، جب بھی وہ جارحیت کا ارادہ کرتا ہے ہم اس کا جواب دیتے ہیں، ہم نے اقتصادی راہداری کے کام کے دوران اپنے ایک بحری جہاز کو روانہ کیا، ہمیں معلوم تھا دشمن اس کی کھوج میں آئے گا، گشت کے دوران ہمارے جہاز نے بھارتی سب میرین کو دیکھا پھر ہم نے دو اور جہاز روانہ کئے اور اسے گھیرے رکھا، میرا دل چاہتا تھا کہ اُسے تباہ کر دوں مگر خطے کے امن کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے فیصلہ ہوا کہ نشانہ نہ بنائیں، اس فیصلے پر دلی افسوس ہوا لیکن اپنے فرائض کے مطابق احکامات پر عمل کیا، ہاتھ آئے دشمن کے بھاگ جانے کا افسوس ہمیشہ رہے گا۔ ہمیں دشمن کے خلاف ہوشیار رہنا ہوگا، اپنی قوم کو تیار رکھنا ہوگا، تعلیم اور ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دینا ہوگا۔ آئین و قانون پر عمل کرنا ہوگا، اس کی تشریح عام آدمی کو سمجھانی ہوگی، اپنے شہریوں کو حقوق و فرائض سے متعلق آگاہ کرنا ہوگا، باشعور معاشرے کی بنیاد پر ترقی یافتہ قوم کی عمارت کھڑی ہوتی ہے، ہمیں دشمنوں کی سازشوں کے خلاف متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔ بریگیڈیر حارث نواز نے کہا کہ بھارت کا بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ اسے بالادست بنانے کی طرف قدم ہے، بھارت امریکا اور دیگر مغربی ممالک کی شہ پر خطے میں ہتھیار کی نئی دوڑ شروع کررہا ہے، بھارتیوں کو یہ خوف ہے کہ پاکستان اور چین مل کر اس پر حملہ کرسکتے ہیں اس لئے اُسے اپنی عسکری طاقت بڑھانا ہے، بھارت کی جنگی تیاری کو دیکھتے ہوئے ہمیں ہر طرح سے ہوشیار رہنا ہوگا، جب کوئی ملک سیاسی اور معاشی طور پر مضبوط ہوتا ہے تو وہ خود کو بالادست سمجھنے لگتا ہے، بھارت غلط فہمی کا شکار ہے، وہ سیاسی طور پر مضبوط ملک نہیں ہے، وہاں درجن سے زیادہ علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں، نکسلائیڈ تحریک تو بھارتی قیادت کا دردِ سر بنی ہوئی ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے تمام تر مظالم کے باوجود حریت پسند احتجاج کررہے ہیں، بھارت نے مالدیپ جو ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے اُسے اپنے زیراثر رکھا، وہاں سیاسی نظام کو پنپنے نہیں دیا، اسی طرح نیپال جو ایک لینڈ لاک ملک ہے جب بھارت کے اثر سے نکلنے لگا تو ان کے لئے مسائل پیدا کئے، یہی حال بنگلہ دیش کا کیا جاتا ہے، سری لنکا میں تامل علیحدگی پسندوں کو کھڑا کیا، سری لنکا نے پاکستان کی مدد سے اس پر قابو پایا، یہ بھارت کی ایک بڑی ناکامی تھی، بھارت پاکستان کو زیراثر کرنے کے لئے ایٹمی اور جدید کنونشل ہتھیاروں کو حاصل کررہا ہے۔ سی پیک کے خلاف بھارت سرگرم ہے، ’’را‘‘ اور این ٹی ڈی ایس داعش کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرنا چاہتے ہیں، چین سے گوادر پہنچنے میں سات سے آٹھ دن لگتے ہیں، گوادر سے عرب ممالک نہایت نزدیک ہیں، مڈل ایسٹ کا 80 فیصد تیل گوادر بندرگاہ سے گزرے گا۔ جس کے مثبت اثرات پاکستان پر پڑیں گے بھارت کو یہ برداشت نہیں، افغانستان میں رہ کر بھارت پاکستان کے لئے مسائل پیدا کررہا ہے، جب امریکا نے ’’مدر آف بم‘‘ افغانستان پر گرایا تھا اُس میں 15 بھارتی ایجنٹ مارے گئے تھے۔ ادھر ایرانی بھی ہمارے موقف کو تسلیم کررہے ہیں۔ ایرانی گیس پائپ لائن بنا کر ہماری سرحد پر لے آئے ہیں، امریکا کی وجہ سے ہم اُس پر کام نہیں کررہے، لیکن یہ معاملات طے ہوجائیں گے، ہمیں معاشی میدان میں درست فیصلے کرنے ہوں گے اور ملک کے سیاسی ماحول کو ٹھیک رکھنا ہوگا۔ ڈاکٹر خالدہ غوث کا کہنا تھا کہ بھارت کو ایک خاص مقصد کے تحت خطے کا بالادست ملک بنانے پر کام ہورہا ہے، امریکا اور مغربی ممالک اس کی پشت پر ہیں جبکہ ہمارے بیانیے کو دنیا تسلیم نہیں کرتی، ہم پر انتہاپسندی کا الزام لگایا جاتا ہے، حالانکہ بھارت میں ہندو انتہاپسند سیاسی نظام پر چھا رہے ہیں، اب تو بھارت کی حکومت بھی انتہاپسند ہندوؤں پر مشتمل ہے ہمیں بھارت کے جارحانہ عزائم کے خلاف مناسب حکمت عملی بنانا ہوگی، بھارتی ہمارے سفارت کاروں اور فنکاروں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کرتے ہیں، سی پیک کے خلاف بھارت بہت کچھ کررہا ہے، حالانکہ دنیا میں ون روڈ ون بیلٹ کا نظریہ پھیل رہا ہے۔ خود بھارت بھی اس پر کام کررہا ہے، سری نگر اور کارگل کو ملانے کے لئے ٹنل بنا رہا ہے۔ بارڈر روٹس، ٹنلز اور کوریڈورز کی تعمیر کے لئے بڑا بجٹ رکھ رہا ہے، گوادر سے خائف ہو کر چابہار بندرگاہ لینے کا مقصد یہ ہے کہ خطے کی تجارت پر بھارتی اثرورسوخ کو بڑھایا جائے۔ ہمیں بھارتی حکمت عملی کے خلاف جامع منصوبہ ترتیب دینا چاہئے۔ سفیر سید حسن حبیب نے کہا کہ دنیا میں اپنا پیغام تسلیم نہیں کیا جارہا، ہمیں خارجہ محاذ پر بہت مخالفت کا سامنا ہے، ہمیں بھارت کے بیانیے کے خلاف موثر حکمت عملی بنانا ہوگی، بھارت دفاعی بجٹ میں جس طرح اضافہ کررہا ہے وہ خطرناک ہے، بھارت اپنی جی ڈی پی کا تین فیصد دفاع پر خرچ کررہا ہے اور اس میں مستقل اضافہ ہورہا ہے، جبکہ بھارت میں دو سو سے تین سو ملین لوگ خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ بھارت دفاع پر 29 کھرب 55 ارب اور 11 کروڑ روپے خرچ کررہا ہے، جو دنیا میں دفاع کا چوتھا بڑا بجٹ ہے۔ پاکستان مجبوراً اپنے دفاع پر خرچ کرتا ہے کیونکہ اُسے بھارت کے جارحانہ عزائم کا سامنا ہے، اس کے جواب میں بھارت کو کسی خطرے کا سامنا نہیں ہے بلکہ وہ اپنی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر ڈاکٹر نعیم کا کہنا تھا کہ بھارت کو پڑوسی ملک کی جارحیت کا کوئی خطرہ نہیں ہے، اُسے پاکستان، چین یا کسی اور ملک سے خطرہ نہیں ہے، اس کے مقابلے میں پاکستان کو بھارتی جارحیت کا خطرہ ہے، بھارت نے اپنے پڑوسی ممالک سری لنکا، نیپال، مالدیپ اور بنگلہ دیش کو خوفزدہ رکھا ہوا ہے۔ بھارت اپنے مفاد کے مطابق ان ملکوں کے سیاسی نظام پر اثرانداز ہوتا ہے۔ نصرت مرزا نے کہا کہ بھارت نے 1948ء سے ہی ایٹمی پروگرام کے ذریعے اپنی بالادستی قائم کرنے کی کوشش شروع کردی تھی، اس کا ایٹمی انرجی کمیشن 1948ء میں ہی قائم ہوگیا تھا، یہاں تک کہ اس نے ایٹم بم بنا لیا اور 1974ء میں پوکھران میں ایٹمی تجربہ بھی کر ڈالا، پھر مئی 1998ء میں پانچ ایٹمی دھماکے کئے اور اب بنگلور کے قریب ایک ایٹمی شہر بنا رہا ہے، اس کے 22 ایٹمی ری ایکٹرز ہیں جن میں 14 عالمی ادارہ برائے توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے معائنے کے لئے دستیاب ہیں اور 8 ایٹمی ری ایکٹرز اس عالمی ادارہ کے دائرہ کار میں نہیں آتے اور یہ عالمی ادارہ اپنی مرضی سے ان کا معائنہ نہیں کرسکتا ہے۔ اس طرح اُس کا یورینیم اور پلوٹونیم کا حصول گڈمڈ ہوگیا ہے، وہ چاہے تو سول ادارے سے ایندھن حاصل کرسکتا ہے اور معائنے کی زد میں نہ آنے والے 8 ایٹمی ری ایکٹروں کو فراہم کرسکتا ہے۔ ہم نے 1956ء میں پاکستان اٹامک کمیشن قائم کیا، بھارت نے امریکا، روس، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں سے جدید میزائل ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا سلسلہ شروع کیا، جس کے جواب میں ہمیں بھی ایٹمی ٹیکنالوجی اور میزائل سسٹم پر کام کرنا پڑا، پاکستان کسی بھی طرح بھارت کی بالادستی کو قبول نہیں کرسکتا، ہم ہر محاذ پر اپنے دشمن کا بھرپور جواب دیں گے، بھارت نے ہمارے خلاف کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن پر کام کیا، ٹیکٹیکل وارہیڈز کے ذریعے ہم نے اس کا توڑ کیا، اب بھارت ہائی برڈ وار اور فورتھ نیشن وار کررہا ہے جس کا ہم بھرپور مقابلہ کررہے ہیں اور بھارتی عزائم و مقاصد کو ناکام کررہے ہیں، ہماری افواج ہر لحاظ سے چوکس ہے، ہم دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
مطلقہ خبریں