Sunday, July 20, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

رباعیات

وہ بغض و عداوت میں جری ہوتے ہیں

بے حد وہ خطرناک و شقی ہوتے ہیں

احباب کے پردے میں جو ہوتے ہیں عدو

انسان نہ ہونے کی نفی ہوتے ہیں

احباب بھی کچھ دشمنی پھیلاتے ہیں

نفرت کی جو ہے آگ وہ بھڑکاتے ہیں

ان دوست نما دشمنوں سے بچتے رہو

سب سے بڑا نقصان وہ پہنچاتے ہیں

اُن میں کئی حُسَاد و کمیں ہوتے ہیں

دل میں وہ لئے نفرت و کیں ہوتے ہیں

احباب پہ بھی اندھا بھروسا نہ کرو

اندر سے وہ انسان نہیں ہوتے ہیں

اغراض کا ایسے بھی گڑھا پاٹتا ہے

بھائی کا لہو، بھائی یہاں چاٹتا ہے

اِس دنیا کی تعریف میں مصروف ہے تو

بھائی کا گلا بھائی جہاں کاٹتا ہے

ہے بھائی حقیقی بھی تِری لاتوں میں

خواہش ہے تِری رکھے اُسے ماتوں میں

کچھ پاس نہیں خون کے رشتے کا تجھے

بھائی کا گریباں ہے ترے ہاتھوں میں

بھائی کا بھی دشمن ہوا، تو زَر کے لئے

آمادہ ہے پیہم جَدَل و شر کے لئے

بھائی کے لہو، کی بھی ہے خواہش تجھ کو

کم بخت! مفادات کے خنجر کے لئے

خوابوں کے جزیرے میں پڑا سوتا ہے

کیوں عمر عزیز اپنی تو یوں کھوتا ہے

کیوں غور نہیں کرتا عمل پر اپنے

ناکامی تو خود اپنے لئے بوتا ہے

کیا چیز ہیں، اور کیا ہے ہماری قیمت

اس کارگہ دہُر میں کیا ہے عزت

بس، یوں ہی جئے جاتے ہیں اکثر انساں

اُن کو نہیں معلوم کچھ اپنی بابت

ہر ایک کے دلدارِ سفر بن کے رہو

کچھ بھی سہی، پھل دار، مگر بن کے رہو

ہر دل میں تمہیں زندہ اگر رہنا ہے

اِس دشتِ زمانہ میں شجر بن کے رہو

—————————————–
خیام العصر محسن اعظم محسنؔ ملیح آبادی
—————————————–

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل