سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں دودھ کی قیمت 94 روپے فی لیٹر مقرر کردی، دودھ کی نئی قیمت کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کور ٹ میں دودھ کی قیمتوں کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت وکیل ڈیری فارمرز نے بتایا کہ قیمتوں پرتمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس نہیں بلایا گیا، کمشنر نے قانون کے مطابق قیمت بڑھانے میں موثر اقدامات نہیں کیے۔ ڈیری فارمرز کے وکیل نے کہا کہ دودھ کی 94 روپے فی لیٹر کی قیمت بھی قابل قبول نہیں، دودھ کی قیمت میں مزید اضافہ کیا جائے، 2007ء سے درخواست زیرسماعت ہے۔ جسٹس عقیل عباسی نے استفسار کیا کہ دودھ کی قیمت میں اتنا زیادہ اضافہ ہوگیا ہے؟ اسٹیک ہولڈرز طے کریں، قیمت کا تعین کیسے ہونا چاہئے، قیمت سال میں ایک بار بڑھانی ہے یا دو بار؟ معاملے کو دیکھنا ہوگا۔ سماعت کے دوران جسٹس عقیل عباسی نے مزید کہا کہ قیمت بڑھانے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہوگا، لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، دودھ کوئی آسائش نہیں، حکم دے سکتے ہیں کہ حکومت دودھ پر بھی سبسڈی دے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ڈیری فارمرز کے مسائل اہم ہیں، اس لئے کڑوی گولی کھانی پڑ رہی ہے، جو لوگ پہلے 84 روپے میں دودھ خریدتے تھے اب ان کو 94 روپے میں خریدنا پڑے گا، اسٹیک ہولڈرز طے کرلیں دودھ کی قیمت تعین کس طریقے سے ہونا چاہئے۔ سندھ ہائی کور ٹ نے کراچی میں دودھ کی قیمت 94 روپے فی لیٹر مقرر کردی، دودھ کی نئی قیمت کا اطلاق یکم اپریل 2018ء سے ہوگا۔ جسٹس عقیل عباسی نے کہا قیمت 94 روپے کررہے ہیں، نہیں جانتے نتائج کیا ہوں گے، مہنگائی عوام کو برداشت کرنا ہوگی، وہ عدالتوں کو بُرا بھلا کہیں گے۔ سندھ ہائی کورٹ نے کے ایم سی میں نئے فوڈ انسپکٹر بھرتی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی اور متعلقہ ادارے فوڈ انسپکٹرکی تعیناتی یقینی بنائیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ 94 روپے سے زائد کی فروخت پر کارروائی کا حکم دیا جائے، اطلاعات ہیں دودھ 100 اور 115 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ کمشنر کراچی نے کہا کہ کے ایم سی کے صرف 11 فوڈ انسپکٹر ہیں، ایک کروڑ 65 لاکھ کی آبادی میں 11 فوڈ انسپکٹر ناکافی ہیں، کے ایم سی کو مزید فوڈ انسپکٹر بھرتی کرنے کا حکم دیا جائے۔ بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے درخواست نمٹا دی۔