Thursday, July 17, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

اسلام آباد میں حالاتِ حاضرہ پروگرام۔۔ نصرت مرزا کے ساتھ

میر افسر امان

فروری 2018ء میں اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں رابطہ فورم انٹرنیشنل کے چیئرمین نصرت مرزا نے اخبارت کے نمائندوں اور دانشوروں کے ساتھ پاکستان کے حالت حاضرہ پر پروگرام رکھا۔ پروگرام میں نصرت مرزا نے کہا کہ بھارت نے 1962ء میں چین سے شکست کے بعد سندھ میں حالات خراب کرنے کا پروگرام شروع کیا۔ پنجابی جن کو بہت پہلے سکھر بیراج بننے کے بعد سندھ میں زمینیں الاٹ کی گئی تھیں۔ انہوں نے سندھ کی پنجر زمینوں کو آباد کیا تھا۔ بھارت حقوق کے نام پر علیحدگی پسند جی ایم سید (غلام مصطفی شاہ) کے ذریعے مہاجروں اور پنجابیوں کے خلاف پروپیگنڈا مہم شروع کی۔ سب سے پہلے سن میں جی ایم سید نے ایک صوفیا کانفرنس کا انتظام کیا۔ جس میں سندھ کے معروف لیڈروں نے شرکت کی۔ جس میں کہا گیا کہ پنجابیوں نے ہماری زمنیوں پر قبضہ کیا ہے۔ پٹھانوں نے سندھ کی ٹرانسپورٹ پر قبضہ کیا ہوا ہے ان سے سندھ کے عوام کو نجات دلائی جائے۔ سندھ میں حالات خراب کرنے کے بعد جی ایم سید نے بھارت جا کر اندراگاندھی کو پاکستان پر حملہ کر کے سندھ کو پاکستان سے آزاد کرانے کی درخواست کی تھی مگر اس وقت اندرا نے کہا کہ اس وقت مناسب نہیں۔ آپ سندھ جا کر حقوق کی جنگ کو مزید خراب کریں، پھر جی ایم سید کو غدار وطن الطاف حسین مل گیا جس نے پہلے تعلیمی اداروں میں مہاجر اسٹوڈنٹ تنظیم بنائی پھر امریکا گیا، واپسی پر 1985ء میں مہاجر قومی موومنٹ بنائی۔ جس نے سندھ میں دہشت پھیلائی۔ الطاف حسین کو جی ایم سید نے یہ پٹی پڑھائی کہ مہاجر اور سندھی مل کر اپنے حقوق کیلئے پنجابیوں اور پٹھانوں کے خلاف حقوق کی جنگ چھیڑیں، مہاجر الطاف حسین کے چھانسے میں آ گئے۔ پہلے مہاجر سندھی بھائی بھائی۔ نسوار اور دھوتی کہاں سے آئی کے نعرے دیئے گئے۔ پھر کراچی میں ایک دوسرے کی بستیاں جلائی گئیں۔ اس پر جی ایم سید نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا تھا کہ جو کام میں چالیس سال میں نہ کرسکا وہ کام الطاف حسین نے چالیس دن میں کردیا۔ یعنی سندھ میں حالات خراب کرنے کا کام۔ اس طرح غدار وطن الطاف نے کراچی کو تیس سال ڈسٹرب رکھا۔ اللہ نے پاکستان پر رحم کیا۔ رینجرز نے کراچی کے حا لات درست کئے۔ اب غدار وطن الطاف کی متحدہ قومی موومنٹ مختلف چھ دھڑوں میں تقسیم ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام اور دوقومی نظریہ کے حفاظت کیلئے سابق میئر کراچی نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے ساتھ مل کر سندھ کے 33 ہزار اسکولوں میں نظریہ پاکستان کی ترویج کے پروگرام کرائے۔ نعمت اللہ خان کے ساتھ مل کر پاکستان کے مختلف رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ لاہور کے اس وقت کے میئر میاں عامر اور کراچی کے میئر نعمت اللہ خان نے لاہور اور کراچی کو جڑواں شہر قرار دیا۔ اس میں نوائے وقت کے مجید نظامی نے بھی ساتھ دیا۔ نصرت مرزا نے کہا کہ پاکستان کے سیکورٹی حالات سنگین ہیں، اس پر ہر پاکستانی کو فکرمند ہونا چاہئے، خطرات کے مقابلے کیلئے دفاعی تیاری پر حاضرین کو بتایا کہ 60 سے 160 کلومیٹر تک میزائل ٹیکنیکل ٹیکنالوجی بنائی گئی ہے جس پر 20 بلین خرچ ہوا ہے۔ ایم آئی آر ویپاکستان نے ایسا میزائل سسٹم بنا لیا ہے کہ ایک میزائل فائر کے بعد اسپیس سے اس میزائل سے کئی سمتوں میں صحیح نشانے پر اور میزائل فائر کیے جاسکتے ہیں۔ الحمدللہ ہم اسلامی دنیا کی پہلی اور دنیا کے ساتویں ایٹمی قوت ہیں۔ ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی کی وجہ سے پاکستان دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتا ہے۔ ایٹمی جنگ کے حوالے سے انہوں نے اپنی کتاب کا ذکر کیا جس میں تجویز کیا گیا کہ تین پڑوسی ملک بھارت، چین اور پاکستان کو ایشیاء جوہری کلب معاہدہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو تین قسم کی جنگ کا خطرہ ہے۔ دشمن پاکستان میں تین قسم کی وار، یعنی تضادات، فورتھ جنریشن اور ٹیکنالوجی پر کام کررہا ہے۔ یہ ملک ہمارا ہے اس کی فوج ہماری ہے، پاکستانیوں کو اپنی فوج پر مکمل اعتماد کرنا چاہئے، کچھ سیاست دان وقتی مفادات کیلئے فوج اور عدلیہ کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں، یہ غلط رویہ ہے اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔ ان حالات میں ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ملک میں سیاسی حالات کیسے بھی ہوں فوج کو مارشل لا نہیں لگانا چاہئے۔ فوج کو سرحدوں کی حفاظت اور دفاعی کاموں میں مصروف ہونا چاہئے، حکومت کو اپنے پانچ سال ہر حال میں مکمل کرنے چاہئیں، سینیٹ کے انتخابات وقت پر مکمل ہونے چاہئیں، جس کا پروسس شروع ہوچکا ہے یہ ملک کے وسیع مفاد میں ہے۔ سینیٹ کے انتخابات روکوانے کیلئے لاہور میں کینیڈا سے آئے ہوئے مولوی صاحب کے دھرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی طے ہوا تھا کہ زرداری نے استعفے دلوانے تھے۔ شیخ رشید نے استعفے کا اعلان بھی کردیا تھا۔ عمران خان نے بھی اس کی پرزور حمایت بھی کی تھی مگر یہ تھیوری ناکام ہوئی۔ نصرت مرزا نے ہارپ ٹیکنالوجی پر بات کرتے ہوئے حاضرین کو بتایا کہ امریکا میں 1972ء میں اس پر عبور حاصل کرلیا تھا، پہلے تو امریکیوں نے سوچا اس سے تو دنیا تباہ ہوجائے گی پھر اب اس ٹیکنالوجی پر عمل پیرا ہیں اور ملکوں کو تباہ کرنے کے ایجنڈے پر عمل کررہے ہیں۔ پاکستان میں سیلاب اور زلزلہ امریکا کی اسی ٹیکنالوجی کے ذریعے برپا کئے گئے تھے۔ امریکا پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنا چاہتا تھا، اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات محفوظ ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی سیٹلائٹ سے میگنیٹک شعاؤں کے ذریعے بروئے کار لائی جاتی ہے اس کے ساتھ زمین میں پلیٹوں کے ردوبدل سے بھی زلزلے لائے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہارپ ٹیکنالوجی کی معلومات کیلئے میرے مضامین کی مدد سے گوگل پر nusratmirza.com پر دیکھا جاسکتا ہے۔ حاضرین میں سے ایک صاحب نے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کیلئے ملک میں متناسب نمائندگی کے ذریعے انتخابات ہوں تو پاکستان کیلئے بہتر ہے۔ مثلاً مغربی جمہوریت کے تحت ایک حلقے سے چار امیدوار انتخاب لڑتے ہیں پچاس پچاس ہزار ووٹ لیتے ہیں۔ چھوتھا 51 ہزار ووٹ لے کر جیت جاتا ہے۔ اس طرح ڈیڑھ لاکھ ووٹ کے مقابلے میں 51 ہزار ووٹ والا جیت کر نمائندگی کرتا ہے جو صحیح جمہورت نہیں۔ پاکستان میں پیسے کے زور پر انتخاب جیتا جاتا ہے۔ پاکستان میں حقیقی جمہوریت کیسے آئے گی۔ ایک صاحب نے اپنی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک ہی حل ہے وہ یہ کہ جس طرح بانی پاکستان نے 1936ء میں یکسو ہو کر اسلام کا سہارہ لے کر ہند کے مسلمانوں کی نمائندگی کی۔ تو اللہ نے بھی اسلامی دنیا کی سب سے بڑی سلطنت عطا کردی۔ اب بھی اگر تحریک پاکستان طرز کی تحریک برپا کی جائے تو پاکستان کے دکھوں کا مدوا بن سکتی ہے۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل