Sunday, July 13, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزلیں

کاوشؔ عمر

———————

جہل دانش کے اس دور میں ہر طرف
اپنی شہرت کا ڈنکا بجا دیجئے

کس قدر مستند ہے زبان آپ کی
’’ضَو‘‘ کو ’’ضُو‘‘ پڑھ کے خود ہی بتا دیجئے

لاکھ مانگے کا زیور ہو، زیور تو ہے
شانِ بزم سخن کی بڑھا دیجئے

رُوئے گلنار بھی، لحن مئے بار بھی
ایسی خوش قسمتی کو دعا دیجئے

بے ترنم یہاں داد ملتی نہیں
میں غزل کہہ دوں آپ گا دیجئے

سخت گستاخ شاعر ہے کاوشؔ عمر
اپنی محفل سے اس کو اٹھا دیجئے

===========

اسلم فریدیؔ 

——————-

پرندہ کوئی نظر آئے کیا ہواؤں میں
عجیب خوف ہے پھیلا ہوا فضاؤں میں

محبتوں کی مہک بس گئی فضاؤں میں
نکھر کے موسمِ دل آگیا ہواؤں میں

خدا گواہ کہ ہر شخص چاہتا ہے یہی
گناہ کرکے گنا جائے پارساؤں میں

مرے وجود میں شامل ہے رنگِ شام و سحر
اسیر کیوں نہ رہوں وقت کی اَداؤں میں

سمجھ سکا نہ سبب اضطرابِ جاں کا کبھی
اگرچہ دھوپ نہیں ہے شجر کی چھاؤں میں

میں بے سکوں جو رہا صبح تک تو کیا اے دل
کہ میرے ساتھ شبِ غم رہی دُعاؤں میں

بتا رہے ہیں فریدیؔ یہ وقت کے تیور
کہ حُسن قید رہے گا نہ اب قباؤں میں

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل