فیض احمد رضا
گزشتہ کئی برسوں سے وسطی پنجاب بالخصوص لاہور اور گردونواح میں جاڑے کے آغاز کے ساتھ ہی آنکھوں، گلے اور سانس کی بیماریوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اِن امراض کا اہم سبب موسم میں تبدیلی کے ساتھ چھا جانے والی صحت کی دشمن وہ دھند ہے، جسے اسموگ کہتے ہیں۔ لفظ اسموگ دھواں اور دھند کا مجموعہ ہے۔ اس دھویں کا سبب ماحولیاتی اور فضائی آلودگی ہے۔ جس کی وجہ سے ہوا میں شامل نائٹروجن آکسائیڈ، سلفر آکسائیڈ اور کاربن مونو آکسائیڈ گیس کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔ صنعتوں کی چمنیوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں، شہروں میں گاڑیوں کا بڑھتا ہوا استعمال اور ان سے نکلنے والا دھواں اسموگ کا باعث بنتا ہے۔ انسانی جسم روزانہ سانس لینے کے عمل کے دوران قریباً 3000 گیلن ہوا کا استعمال کرتا ہے۔ عملِ تنفس کے دوران عام گردوغبار کے ذرّات ناک اور گلے کے قدرتی فلٹر کے ذریعے چھٹ جاتے ہیں مگر اسموگ کے خطرناک بخارات چھٹتے نہیں بلکہ سانس کی نالی کے ساتھ سِیلیا (کلیا ) کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتے ہیں۔ سیلیا کا کام ایک ترتیب میں حرکت کرتے ہوئے گرد اور دوسری گندگی کو پھیپھڑوں سے باہر نکالنے میں میوکس کی مدد کرنا ہے، لیکن یہ بخارات سیلیا پر ایک تہہ کی صورت جم کر اس کی حرکت کو روک دیتے ہیں جس کی وجہ سے سانس کی بیماریوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
عوا م الناس میں تین گروہ بالخصوص اسموگ کے مضر اثرات کی زد میں آتے ہیں۔
امراضِ تنفس میں مبتلا مریض جیسے کوپڈ ، امفیسمہ ، دمہ، برونچٹس
نومولود اور بچّے۔ (اِن کا نظامِ تنفس حساس اور نشوونما کے عمل میں ہوتا ہے، اس گروہ کے مستقبل طویل عمری میں سانس سے متعلقہ بیماریوں میں مبتلا ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں)۔
صحت مند نوجوان جو ورزش اور محنت کی غرض سے صبح شام باہر جاتے ہیں۔ (ورزش کے دوران انسان ایک عام جسم سے 10 گنا زیادہ ہوا کا استعمال کرتا ہے۔ یہ لوگ ورزش یا سخت مشقت کے دوران ناک کے بجائے منہ سے سانس لیتے ہیں، جس کے باعث یہ افراد اسموگ اور فضا میں شامل مضرِ اثرات کا شکار ہوتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر:
بلاضرورت گھر سے نکلنے سے گریز کریں۔ گھر کی کھڑکیاں دروازے بند رکھیں۔
باہر نکلنے کی صورت میں عینک کا استعمال کریں۔ سفر سے واپسی پر آنکھوں میں سادہ پانی کے چھینٹے لگائیں۔
منہ کو ڈھانپنے کے لئے ماسک کا استعمال کریں۔ ماسک ایسا استعمال کریں جو منہ اور ناک کو مکمل ڈھانپ سکے۔ سادہ ماسک ڈھیلا ہونے کے باعث آلودگی کے بخارات کو مکمل طور پر سانس میں شامل ہونے سے روک نہیں پاتا، اس لئے عام سادہ ماسک کی جگہ این-95 ماسک استعمال کریں۔
سر کو کپڑے یا ٹوپی سے ڈھانپیں۔
پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ ٹھنڈے مشروبات سے پرہیز کریں۔
کوڑا کرکٹ اور کچرا جلانے سے گریز کریں۔
ورزش کے لئے باہر (آؤٹ ڈور) جگہوں کا انتخاب نہ کریں۔
کھلے اور ہلکے کپڑوں کا استعمال کریں۔ نم کپڑے پہن کر اے سی اور پنکھے میں نہ آئیں۔
نہانے کے لئے 30 ڈگری سے کم درجہ حرارت کا پانی استعمال نہ کریں۔
صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ گھر کو گیلے کپڑے سے روزانہ صاف کریں۔
امراضِ تنفس میں مبتلا مریض اپنے معالج سے بلاتاخیر معائنہ کرائیں۔
سگریٹ نوشی سے حتی الامکان پرہیز کریں۔
مستقبل قریب میں اسموگ کی بڑھتی ہوئی صحت دشمن سفیدی کو روکنے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کے علاوہ ہمیں انفرادی طور پر اپنی ذمے داری ادا کرنا ہوگی۔ اس ضمن میں ہر فرد کو اپنے تئیں فضا کو آلودہ کرنے والے اسباب کی روک تھام کے لئے حتی الامکاں کوشش کرنا ہوگی۔ مثلاً اپنی گاڑی کی باقاعدگی سے جانچ پڑتال کروائیں، کیا یہ ماحول کو آلودہ کرنے کا سبب تو نہیں بن رہی۔ جنگلات اور پودوں کی حفاظت کریں بلکہ ایسے پودے لگانے کا اہتمام کریں جو ہوا کو صاف کرنے کے ساتھ آپ کی صحت پر بھی خوش گوار اثرات مرتب کریں۔ کاغذ کا متناسب استعمال کریں، تاکہ بے شمار درختوں کو کاٹنے سے بچایا جاسکے جو کاغذ کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔ توانائی کا بے جا استعمال نہ کریں۔ اشیا کا دوبارہ استعمال ممکن بنائیں۔ کِسان فصلوں کا فاضل مواد جلانے سے گریز کریں۔ مویشی پالنے والے افراد اپنے جانوروں کی جگہ صاف رکھیں، کیونکہ جانوروں کے فضلے میں شامل امونیا بھی آلودگی کا باعث بنتا ہے۔ پلاسٹک بیگ کا استعمال نہ کریں۔
پاکستان کے علاوہ دنیا کے بڑے شہر بیجنگ، نیویارک، لاس اینجلس، دہلی، میکسیکو، تہران بھی اسموگ کی زد میں ہیں۔ اگرچہ بارش اسموگ کے مضر اثرات کو کنٹرول کرنے کا قدرتی ذریعہ ہے، لیکن اس کا باعث بننے والے اسباب پر اگر قابو نہ پایا گیا تو مستقبل بعید میں بڑے صنعتی شہروں میں کھانسی کی آوازیں ہر گھر میں گونجتی سنائی دیں گی۔ اسموگ کے باعث گلے کی چبھن، آنکھوں کی سوزش اور اِن سے نکلتا ہوا پانی خطرے کی وہ گھنٹی ہے جو ماحول کو آلودگی سے پاک کرنے کی یاددہانی کروا رہی ہے، وگرنہ وہ دِن دْور نہیں جب ماسک کے بجائے آکسیجن کِٹ خریدنا ہوگی۔ فضا کو صاف اور خوش گوار رکھنے میں اپنا انفرادی کردار ادا کیجئے اور صاف فضا میں سانس لینا یقینی بنایئے۔