Saturday, June 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

رباعیات

اس بارے میں ارشادِ گرامی کیا ہے
اچھائی، اگر یہ ہے، تو خامی کیا ہے
احکام تو اغیار کے جاری ہیں ابھی
آزادی یہی ہے تو غلامی کیا ہے
بیدار نہیں ہوتے کبھی اعلیٰ صفات
حاصل کبھی ہو پاتا نہیں اُس کو ثبات
جو قوم کسی قوم کی ہو جائے غلام
اُس قوم کا جینا بھی ہے مانندِ وفات
بے تاب سَرِ سِینہ ہو خاطر جیسے
یا نوکِ سِناں پر کوئی طائر جیسے
اِس طرح گزرتی ہے غلامی کی حیات
حلقے میں درندوں کے مسافر جیسے
نوابوں، وڈیروں کی غلامی میں ہو
تم ملک فروشوں کی غلام میں ہو
کل تک تھے جس آقا کی غلامی میں اسیر
آج اُس کے غلاموں کی غلامی میں ہو
جس کے لئے قربان کئے ہیں فرزند
جس کے لئے خوں ہم نے بہایا ہر چند
یہ بات بھلا دے گا مورخ کیسے
دروازہ اُسی گھر کا ہمیں پر ہے بند
جو بات وہ کہتے ہیں، وہی کہتے ہو
جو ظلم وہ تم پہ کریں وہ سہتے ہو
کیا قرض کا، وہ سود نہیں لیتے ہیں
کیوں قدموں میں پھر اُن کے پڑے رہتے ہو
گروی نہ کہیں قوم ہی ساری ہوجائے
اِس پر نہ غلامی کہیں طاری ہوجائے
تم قرض جو غیروں سے یوں ہی لیتے رہے
دیکھو، نہ وطن باج گزاری ہوجائے
انسان نہیں، اہل ستم دیتی ہے
تریاق نہیں صرف وہ سَم دیتی ہے
خونِ عصبّیت ہو، رگوں میں جس کی
وہ قوم درندوں کو جنم دیتی ہے
جس ملک میں ہو قومیتوں کا سَرسام
اچھا نہیں ہوتا کبھی اُس کا انجام
محفوظ نہیں رہتا غلام سے کبھی
اغیار میں ہوجاتا ہے اک دن نیلام

——————————————

خیام العصر محسن اعظم محسنؔ ملیح آبادی

——————————————

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل