———————————-
پروفیسر افتخار علی
———————————-
جلا دو فرد گناہ میری
کہ میری بخشش کو یہ بہت ہیں
رہ خدا میں لہو کے قطرے
ہر ایک ظالم سے جا کے کہہ دو
وہ اپنی فرد عمل اٹھا لے
کہ اپنی گردن ہمارے ہاتھوں
اگر ہے ہمت اسے بچا لے
یہیں سے اٹھے گا شور محشر
بپا قیامت یہیں پہ ہوگی
یہیں جلیں گے بُتانِ آذر
نہ کوئی جائے گا آج بچ کر
ہر ایک ظالم کا گندہ چہرہ
یہیں پہ اب بے نقاب ہوگا
ہماری غافل طبیعتوں میں
کچھ ایسا اب انقلاب ہوگا
تمہاری گردن یہیں اُڑے گی
یہیں تمہارا حساب ہوگا
چلو چلیں ہم جہاد پہ اب
لہو کی پیاسی ہیں مدتوں سے
یہ تیغیں اپنی سیراب کرلیں
لے آؤ توپیں یہیں پہ یارو!
یہیں پہ دشمن کا کام کر دیں
یہ کام اب کے تمام کردیں
یہیں پہ اُس کا حساب کردیں
چلو چلیں اب جہاد پہ ہم
کہ اپنے دامن کے داغِ عصیاں
لہو کے قطروں سے جا کے دھو لیں
لہو کے قطرے نکھرتی کلیاں
یہ اپنی کشت ویراں میں بولیں
لہو کے قطرے بہار بن کر
جو پھول برسائیں گے زمیں پر
لہو کے قطرے ستارے بن کر
جو جگمگائیں گے اِس جبیں پر
ہماری بستی مہک اُٹھے گی
ہماری بستی چمک اُٹھے گی
لہو کے قطرے رخ حسیں پر
پیام قوموں کی زندگی کا
اُٹھاؤ فرد عمل اے یارو!
لہو کے قطروں سے اس پہ لکھ دو
لہو کے قطرے حیات دائم
لہو کے قطرے سدا سے قائم
شہید مر کر نہیں مرے گا
شہید مر کر رہے گا زندہ
وہ دیکھو یارو! جہاد میں اب
لہو کے قطرے چمک رہے ہیں
لہو کے قطرے دمک رہے ہیں
وہ دیکھو یارو! جہاد میں اب
لہو کے قطرے دہک رہے ہیں
اندھیری راتوں میں رہبری کو
منار جیسے ہو روشنی کا
لہو کے قطروں کی روشنی میں
پیام یارو! ہے آگہی کا
لہو کے قطروں کی روشنی سے
یہ ظلمتِ کفر دور ہوگی
یاں صبح ہوگی ضرور ہوگی
لہو کے قطرے ہیں چڑھتا سورج
لہو کے قطرے بدر میں چمکے
لہو کے قطرے اُحد میں دمکے
فاران و یثرب کی وادیوں میں
لہو کے قطروں سے پھول مہکے
جلا دو فردِ گناہ میری
کہ میری بخشش کو یہ بہت ہیں
رہ خدا میں لہو کے قطرے
رہِ خدا میں لہو کے قطرے
رہ محبت کی پہلی منزل
رہ خدا میں لہو کے قطرے
ہمارے دین و ایماں کی مشعل
رہ خدا میں لہو کے قطرے
ہیں کامیابی کا نقش اول
چلو چلیں اب جہاد پہ ہم
ہمیں شہادت بُلا رہی ہے
خدا کی رحمت بُلا رہی ہے
مجھے تو جنت کی پیاری خوشبو
اسی زمیں پر ہی آرہی ہے
یہی ہے معراج زندگی کی
یہی ہے معراج بندگی کی
میں جارہا ہوں اُدھر ہی یارو!
جو ہو سکے تو ضرور آنا
مع السلامہ مع السلامہ
ذرا تو ٹھہرو ہم آ رہے ہیں
ذرا تو ٹھہرو ہم آ رہے ہیں