اگر مرغی شوربے والی پکانی ہو تو اسے پکانے سے دس پندرہ منٹ لیموں کا رس اور سرکہ لگا کر رکھ دیں، پھر گھی میں تل کر مصالحہ ڈال کر پکائیں۔
تھوڑی سی املی پانی میں بھگو دیں، تھوڑی دیر بعد جب املی نرم ہوجائے تو ہاتھ سے خوب مل لیں اور اس املی والے پانی سے برتنوں کو دھویئے اور خوب رگڑیں، برتن چمک اٹھیں گے۔
کثرت سے استعمال کے بعد پلاسٹک کے برتنوں اور بوتلوں پر کچھ داغ پڑ جاتے ہیں اور چکنائی جم جاتی ہے، اس کے لئے ایک بڑے سے ٹب میں برتنوں کے حساب سے دو بڑے چمچے کپڑے دھونے والا سوڈا ڈال کر برتن اس گرم پانی میں بھگو دیں۔ نتائج حیران کن ہوں گے۔
ہاتھی کے دانت سے بنی ہوئی مصنوعات اکثر زرد پڑ جاتی ہیں، ایسی چیزوں کو شیشے کے مرتبان میں رکھ کر سورج کی شعاعوں کے سامنے رکھ دیں۔ ان کی زردی ختم ہوجائے گی۔
پیازکوٹ کر سونگھنے سے سر کا درد ختم ہوجاتا ہے۔
پودینے کی ڈنڈیاں یا لیموں کے چھلکے کپڑوں اور کتابوں میں رکھنے سے کیڑے ختم ہوجائیں گے۔ موسم گرما میں تکیے میں اگر تھوڑا سا کافور ملا دیا جائے تو اس سے تکیہ ٹھنڈا بھی ہوگا اور کھٹمل بھی نہیں پڑیں گے۔
بارش کے موسم میں گھر میں لوبان کی دھونی ضرور دیں، اس سے سیلن ختم ہوجاتی ہے۔
بیڈ شیٹ کو کلف لگا کر بچھانے سے سوٹیس نہیں پڑتیں، اور زیادہ دن صاف رہتی ہے۔
اگر کپڑوں پر چکناہٹ لگ جائے تو اس پر خوب پاؤڈر چھڑک کر استری کرلیں اور پھر واشنگ پاؤڈر سے دھولیں۔
بعض دفعہ مہندی ہلکی رہتی ہے، جب مہندی سوکھ کر جھڑ جائے تو اس پر پان میں استعمال ہونے والا چونا لگا لیا جائے۔ سوکھنے کے بعد ہاتھ دھولیں۔ یا لونگ کو توے پر ڈال کر ہاتھوں کی دھواں دیں تو مہندی کا رنگ تیز ہوجائے گا۔
مصنوعی زیورات کو محفوظ رکھنے کے لئے ان کو خوشبو سے بچائیں اور پلاسٹک کی تھیلی میں رکھیں اس طرح یہ کالے نہیں ہوتے۔
مہندی ہاتھوں پر بہت اچھی لگتی ہے لیکن مہندی اگر کپڑوں پر لگ جائے تو جان عذاب میں آجاتی ہے، ایسے دھبوں کو گرم دودھ میں آدھے گھنٹے کے لئے رہنے دیجئے، مہندی کے دھبے فوراً غائب ہوجائیں گے۔
اگر دروازوں کے قبضے پھٹنے لگیں تو ان میں دراڑ پیدا ہونے لگی ہے تو ایک معمولی پنسل کو خراب شدہ حصوں پر رگڑیں پنسل کا گرینائٹ لبریکینٹ کا کام انجام دے گا۔