Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

گرد ے کی پتھری۔۔ علامات، وجوہات اور احتیاط۔۔

زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی عادت بنائیں
عمیر حسن
طبی ماہرین کے مطابق پوری دُنیا بالخصوص پاکستان میں تقریباً ایک تہائی آبادی بلڈپریشر، ذیابطیس اور گردے میں پتھری کا شکار ہے۔ یہ تینوں امراض گردے کو خراب کرنے میں سرفہرست ہیں۔ ایسے افراد جو کہ ان بیماریوں میں مبتلا ہیں، ان میں گردوں کے عوارض میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ پائے جاتے ہیں، اس لئے انہیں چاہئے کہ وہ معالج کی ہدایت کے مطابق طبی معائنہ کرواتے رہیں کیونکہ صحت مند زندگی کے لئے گردوں کا مناسب طریقے سے کام کرنا نہایت ضروری ہے۔
پتھری: گردے میں حل نہ ہونے اور جمع ہوجانے والے ٹھوس منرلز ”پتھری“ کہلاتے ہیں، جس کے باعث جسم سے پانی کے اخراج میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ یہ منرلز عموماً کیلشیم آکزیلیٹ پر مشتمل ہوتے ہیں مگر ان میں دیگر مرکبات بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ گردے کی پتھری کی چار اقسام کیلشیم آکزیلیٹ، کیلشیم فاسفیٹ، یورک ایسڈ اور سِسٹین بہت عام ہیں۔ ان کی تشخیص کے لئے الٹراساؤنڈ اور سی ٹی اسکین تجویز کیا جاتا ہے۔ پتھری کا حجم ہر انسان کے لحاظ سے مختلف ہوسکتا ہے، آپ کو یہ جان کر یقیناً حیرت ہوگی کہ اس کا حجم گولف کی بال جتنا بڑا بھی ہوسکتا ہے اور یہ اتنا چھوٹا بھی ہوسکتا ہے کہ پتھری پیشاب کے ذریعے نکل جائے۔ طبی ماہرین کے مطابق پتھری کا حجم اگر پانچ ملی میٹر تک ہو تو وہ قدرتی طور پر بذریعہ پیشاب خارج ہوجاتی ہے، تاہم حجم اس سے زائد ہو تو پھر لیتھوٹریپسی یا سرجری کروانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ سرجری کے بھی دو طریقے ہیں (اوپن سرجری اور اینڈو اسکوپی)، بعض کیسز میں دونوں طریقے اپنائے جاتے ہیں۔ خواتین اور مَردوں میں عموماً 30 سے 50 سال کی عمر میں گردے کی پتھری ہوسکتی ہے۔ ایک بار پتھری ہو کر نکل جائے تو اس کے دوبارہ ہونے کے بھی امکانات ہوتے ہیں۔
علامات: یوریٹر ایک ٹیوب ہے جو پیشاب کو گردے سے مثانے تک لے جاتی ہے۔ ہر گردے کے ساتھ ایک یوریٹر منسلک ہوتا ہے۔ اس کا اوپری نصف حصہ پیٹ میں اور نچلا نصف حصہ پیل وِک میں ہوتا ہے۔ گردے کی پتھری کا اس وقت تک پتہ نہیں چلتا جب تک وہ یوریٹر میں نہ چلی جائے۔ پتھری اگر زیادہ وقت موجود رہے تو بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں، یہاں تک کہ مثانے کی نالی بھی بند ہوسکتی ہے۔ گردے کی پتھری کی عام علامات میں پیشاب میں جلن ہونا، متلی اور قے آنا، پیشاب میں پیپ یا وائٹ بلڈ سیلز آنا، انفیکشن کی وجہ سے بخار یا سردی لگنا، پیشاب میں خون آنا، گردوں یا گروئن میں بہت زیادہ درد ہونا، پیشاب میں کمی ہونا اور رُک رُک کر آنا سرفہرست ہیں۔
وجوہات: پتھری ہونے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے کہ پانی کم پینا، ہائی پروٹین پر مبنی غذائیں کھانا اور نمک کا زائد استعمال وغیرہ۔ تاہم گردے کی پتھری ہونے کی سب سے بڑی وجہ کم پانی پینا ہے۔ کم پانی کی وجہ سے یورک ایسڈ پتلا نہیں ہو پاتا اور پیشاب زیادہ تیزابی ہوجاتا ہے، اگر یہ تیزابیت بڑھتی جائے تو پھر پتھری ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دن میں 8 سے 10 گلاس پانی پینے والے لوگوں میں گردے کی پتھری ہونے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق طویل عرصے تک کیلشیم اور وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ کھانا اور کچھ دیگر ادویات جیسے کہ مائیگرین اور مِرگی کے لئے، گردے میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ غیرمتوازن خوراک (بہت زیادہ پروٹین، چربی اور سوڈیم مگر کم کیلشیم پر مبنی)، موٹاپا، بلڈپریشر، گیسٹرک بائی پاس سرجری، انفلیمیٹری بوول یا دائمی ڈائیریا اور سست طرزِ زندگی بھی دیگر وجوہات میں شامل ہیں۔ سوفٹ ڈرنکس بھی پتھری کا سبب بن سکتے ہیں۔
احتیاط: گردے کی پتھری ہوجائے تو اس کے علاج کے لئے آپ کو فوری طور پر کسی ماہر معالج سے رجوع کرنا چاہئے، تاہم کچھ احتیاط اور فائدہ مند غذائیں ایسی ہیں جن سے پتھری ہونے کو روکا جاسکتا ہے جیسے کہ زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی عادت ڈالنا۔ اگر پیشاب کا رنگ پیلا یا بھورا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے جسم کو درکار مقدار میں پانی نہیں مل رہا۔ اس کے علاوہ کئی غذائیں ایسی ہیں جو اس بیماری سے دور رکھنے اور پتھری ہونے کی صورت میں اسے باہر نکالنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔ ان میں سب سے بہترین لوبیا ہے، جو گردے کی ہی شکل کا ہوتا ہے۔ اسے چھ گھنٹے تک ابالیں اور پھر اس کا پانی چھان کر ہر دو گھنٹے بعد پئیں۔ اس کے علاوہ تلسی، اجوائن، سیب، سیب کا سرکہ، مکئی کے بال، انگور اور انار بھی آپ کو گردے کی پتھری سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ترش اور نمکیات سے بھرپور غذائیں جیسے کہ پالک، گندم کی بھوسی، اسٹرابیری، ڈرائی فروٹ اور چائے کا استعمال ترک کرکے پتھری کے مرض کے باعث پیشاب میں ہونے والی تکلیف کو کم کیا جاسکتا ہے۔ چینی بھی ترش کیلشیم پیدا کرتی ہے، لہٰذا گردے کی پتھری کے مرض میں مبتلا افراد اس کے استعمال سے پرہیز کریں تو زیادہ بہتر ہے۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل