کوئی حکمراں ہو کوئی پارٹی ہو
عجب ہی سیاست
مرے ملک میں ہے
کوئی حکمراں ہو یا ہو کوئی لیڈر
یا ہو اور کوئی
ہر اک فائدے میں ہے اپنے مقید
خود اپنی ہوس کے ہے زنداں میں وہ
کوئی پارٹی ہو یا کوئی جماعت
کوئی بات قوم و وطن کی نہیں ہے
کوئی بات اہل وطن کی نہیں ہے
کوئی بات اپنے چمن کی نہیں ہے
سب اپنے مفادات کے ہیں بھکاری
سبھی پر تشخص ہے اپنا ہی طاری
ہیں مکار سب ہی، سبھی ہیں ھاری
سبھی دھوکا دیتے ہیں ملت کو اپنی
فریبی ہیں سارے سبھی حیلہ گر ہیں
ہیں پاکھنڈی سارے
مسلسل انہیں دھوکا یہ دے رہے ہیں
تعصب کو بھی قوم میں بُو رہے ہیں
لسانی تعصب میں یہ سو رہے ہیں
حقوقِ رعایا کی باتیں نہیں ہیں
مفادات قومی کی
باتیں نہیں ہیں، نہ ہے فکر کوئی
اگر فکر ہے تو، فقط فکر اپنی
اگر فکر ہے تو فقط ذکر اپنا
کوئی حکمراں ہو یا ہو کوئی لیڈر
سبھی ہیں لٹیرے، سبھی راہزن ہیں
وسائل ہیں جتنے سب اپنے لئے ہیں
وطن کھوکھلا مستقل کررہے ہیں
فقط اپنے دامن ہی کو بھر رہے ہیں
انہیں رد کرو، صدق ان میں نہیں ہے
یہ اپنے مفادات میں قید ہیں سب
———-
یوسف راہیؔ چاٹگامی