Saturday, July 19, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

کراچی کا دیہی رقبہ زیادہ ہے، 16 سال بعد ڈسٹرکٹ کونسل بحال ہوئی

میئر کراچی کے پاس اختیارات کے ساتھ فنڈز بھی زیادہ ہیں، ڈسٹرکٹ کونسل کے پاس آمدنی کے ذرائع نہیں ہیں، پینے کا پانی اور سیوریج کا نظام ٹھیک کرنا ہے، دور دراز گوٹھوں میں بنیادی سہولتیں فراہم کرنا ہے، چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل کراچی سلمان مراد بلوچ 

انٹرویو: سید زین العابدین

سوال: کراچی دیہی اور شہری میں کیا فرق ہے، بلدیاتی نمائندگی کے حوالے سے دونوں کو الگ الگ کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟
سلمان مراد : ضلع کونسل کراچی پہلے سے موجود تھی، پی پی نے اسے قائم نہیں کیا ہے، پرویز مشرف کے دور میں کراچی کے اس نظام کو ختم کرکے شہر کو ٹاؤن میں تقسیم کردیا گیا تھا، جب ہماری حکومت آئی تو ہماری پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور کوچیئرمین آصف علی زرداری کی کوششوں سے 89 سے قائم اس نظام کو بحال کیا گیا، کراچی کا 70 فیصد رقبہ دیہی آبادیوں پر مشتمل ہے، سمندر کے ایک کونے سے شروع ہو کر دوسرے کنارے ہاکس بے تک ہے جو دیہی علاقہ ہے۔ اس کے علاوہ ملیر اور گڈاپ کے دیہی علاقے بھی شامل ہیں، پہلے جو میئر یا سٹی ناظم تھے انہیں ایئرپورٹ سے آگے کراچی نظر نہیں آتا تھا، پینے کے پانی، سیوریج اور صفائی کے مسائل تھے، ہم اپنے مینڈیٹ اور پارٹی قیادت کی ہدایت کے مطابق ان مسائل کو حل کررہے ہیں۔
سوال: پرویز مشرف کے نظام اور موجودہ طریقہ کار میں کیا فرق ہے، ڈسٹرکٹ کونسل کراچی اور میئر کراچی کے اختیارات اور کام میں کیا فرق ہے؟
سلمان مراد: کام سب کا ہونا چاہئے، میرا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے، ہمارے ڈسٹرکٹ کونسل میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے بھی نمائندے ہیں، یہ 56 عوامی نمائندوں کی کونسل ہے، پہلے ہم سب کی خدمت کررہے ہیں، جہاں تک سٹی ناظم یا میئر کی بات ہے وہ روتے زیادہ ہیں کام کم کرتے ہیں، اگر نیک نیتی اور کام کی لگن ہو تو وسائل بھی مہیا ہوجاتے ہیں۔ ڈسٹرکٹ کونسل کے پاس بہت بڑا بجٹ نہیں ہے، حالانکہ ایریا بہت زیادہ ہے، مسائل بھی بہت ہیں، پینے کے پانی، سیوریج کا نظام، صفائی ستھرائی اور دیگر مسائل ہیں، میں نے جیسے ہی اس کا چارج سنبھالا، ڈسٹرکٹ کونسل کی انتظامیہ اور اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر دن رات کام کیا، 16 سال بعد جب ہماری ڈسٹرکٹ بحال ہوئی تو پریشانیوں کا بھی بہت سامنا کرنا پڑا، ہمارے ایک یونین کونسل مہران جو کراچی شہر سے 100 کلومیٹر دور ہے وہاں پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے ٹینکرز کے ذریعے سپلائی شروع کی، واٹر بورڈ کی سپلائی کا تو تصور بھی نہیں ہے، بجلی کے لئے سولر پینل لگائے، اللہ تائی میں بھی ایسے ہی کام کیا، حب ڈیم سے لائن بچھا کر 25 سے 30 گوٹھوں میں پانی پہنچایا، اس کے علاوہ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام میں دستکاری سینٹر، کمیونٹی سینٹر کو بحال کیا، ہماری کچھ ڈسپنسریاں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے دستکاری سینٹرز، کمیونٹی سینٹرز، سٹی گورنمنٹ کراچی کے پاس ہیں، ایک کمیٹی اس سے متعلق فیصلہ کرے گی، اس کمیٹی میں وزیراعلیٰ سندھ، میئر کراچی اور دیگر عوامی نمائندے شامل ہیں۔
سوال: کراچی کا دیہی رقبہ زیادہ ہے، کیا میئر کراچی سے زیادہ فنڈز آپ کے پاس ہیں اور اختیارات بھی آپ کے زیادہ ہیں؟
سلمان مراد: سٹی گورنمنٹ کراچی کے لئے اربوں روپے کے فنڈز ہیں، ہمارا ان سے موازنہ درست نہیں ہے، ہمیں تو سندھ گورنمنٹ کی جانب سے ضلع کے حصے کے مطابق فنڈز ملتا ہے، ہمارے پاس ریورس آف انکم بھی نہ ہونے کے برابر ہے، کیونکہ دیہی آبادی میں کس سے ٹیکس لیں، کس سے کرایہ لیں، کوشش کررہے ہیں کہ لوکل سطح پر کچھ ایسے اقدامات کریں جس سے ڈسٹرکٹ کونسل کراچی کے پاس ریونیو آنے لگے، لوکل ٹیکس کے حوالے سے سندھ گورنمنٹ نے جو گزیٹ نکالا ہے اور ہمارے ہاؤس نے بھی جس کی منظوری دی ہے اس پر عمل کریں، میئر کراچی کے پاس اختیارات زیادہ ہیں، وہ ریونیو بھی زیادہ جنریٹ کرسکتے ہیں۔
سوال: رقبہ آپ کے پاس زیادہ ہے، فنڈز کم ہیں، آمدنی کے ذرائع بھی نہیں ہیں، پھر آپ لوگوں کے مسائل کو کیسے ختم کریں گے؟
سلمان مراد: ہم وزیراعلیٰ کو اے ڈی پی اسکیمیں بنا کر دیتے ہیں، ضلع کونسل میں 2 ایم این اے اور 6 ایم پی ایز بھی ہیں، اُن کے ترقیاتی فنڈز بھی ملتے ہیں، وزیراعلیٰ سے مل کر آپس میں ہم آہنگی قائم کرکے کام کرتے ہیں، جس علاقے کا مسئلہ ہوتا ہے اس کے حل کے لئے متعلقہ ایم این اے اور ایم پی اے سے مشاورت کرکے کام کرتے ہیں۔
سوال: ایم کیو ایم پر پی پی کی جانب سے جانبداری کا الزام لگتا تھا، اب آپ بااختیار ہیں تو آپ پر ایم کیو ایم دیہی اور شہری کراچی میں فرق رکھنے کا الزام لگاتی ہے، کیا یہ الزام درست ہے؟
سلمان مراد: ہماری پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ہدایت دی ہے کہ کام سب کا ہونا چاہئے، آپ دیکھ لیں سندھ حکومت کی کوششوں سے شاہراہ فیصل، طارق روڈ، گلشن اقبال اور دیگر علاقوں میں سڑکوں اور بالائی گزرگاہوں، پلوں پر کام ہوا ہے، کراچی شہر اور پورا صوبہ سندھ ہم سب کا ہے، سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، ہم نے روشنیوں کے شہر کی رونقوں کو بحال کیا ہے، ایم کیو ایم تو بکھر رہی ہے، ایم کیو ایم کے علاقوں میں بھی ہماری حکومت ترقیاتی کام کروا رہی ہے، ہماری قائد شہید بی بی کا وژن بھی یہی تھا۔
سوال: ڈسٹرکٹ کونسل کراچی کے پاس کتنا فنڈز ہے؟
سلمان مراد: ہمیں ماہانہ ساڑھے سات کروڑ روپے ملتے ہیں، تنخواہوں اور دیگر اخراجات کے بعد سارا فنڈز ترقیاتی کاموں پر استعمال ہورہا ہے، کچھ ریونیو بھی حاصل کرتے ہیں، گزشتہ ڈیڑھ سال میں ریکارڈ ترقیاتی کام کئے ہیں، 38 یونین کونسلز میں ہر ممبر کو ایک ایک کروڑ کے فنڈز دے رہے ہیں، کچھ نئی اسکیموں پر بھی کام شروع کرنے والے ہیں، عمر سن سے گدھو نالا تک یوسی کرکرو، یوسی مراد میمن، یوسی مل، یوسی جام مراد علی اور یوسیتانو میں چیئرمین بلاول بھٹو اور کوچیئرمین آصف زرداری صاحب کی ہدایت پر پانی کی فراہمی کے منصوبے پر کام کررہے ہیں، یہ 17 کروڑ کی اسکیم ہے جس سے ان علاقوں میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
سوال: ملیر جعفر طیار سوسائٹی میں ایک بڑے پراجیکٹ پر کام ہورہا ہے، اس میں کیا آپ کو اعتماد میں لیا گیا ہے کیونکہ اس سے متعلق بدعنوانی اور انکروچمنٹ کی شکایتیں بھی آرہی ہیں؟
سلمان مراد: یہ اسکیم وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری سے سید ناصر علی شاہ کی ہدایت پر شروع کی گئی ہے، وزیر بلدیات بھی آن بورڈ ہیں، جعفر طیار کے سماجی رہنماؤں کی درخواست پر کام شروع ہوا ہے، انکروچمنٹ سے متعلق شکایات کا جائزہ لیا جارہا ہے، عوام کو جہاں تکلیف ہوگی پی پی اس کا مداوا کرے گی۔
سوال: ملیر ندی سے ریتی بجری کی چوری ایک اہم مسئلہ ہے اس کے علاوہ لینڈ مافیا بہت فعال ہے، اس کے خلاف آپ نے کیا اقدامات کئے کیونکہ سپریم کورٹ نے بھی اس کے خلاف احکامات دیئے تھے؟
سلمان مراد: ملیر ندی سے ریتی بجری نکالنے پر پابندی ہے، دفعہ 144 کا نفاذ ہے، لینڈ مافیا کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جہاں بھی غیرقانونی قبضہ ہے اُسے ختم کررہے ہیں، ہم لینڈ مافیا کے خلاف سپریم کورٹ کے احکامات کی پابندی کریں گے۔

مطلقہ خبریں