حریہ خان
چہرہ شخصیت کا آئینہ ہوتا ہے۔ اس آئینے میں انسانی خوبیوں اور خامیوں کا فرق دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ چہرہ ہی ہے جس پر سب سے پہلے نظر پڑتی ہے۔ خواتین کی جلد زیادہ نازک اور حساس خیال کی جاتی ہے۔ سردیوں کا موسم ہو یا گرمیوں کا، ان کی شدت چہرے کی جلد پر اثرانداز ہوتی ہے۔ دھوپ، گرمی اور ٹھنڈ، ماحولیاتی آلودگی میں گردوغبار اور دھواں وغیرہ سے چہرے کی جلد کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔ بہت سی خواتین میک اپ پر تو بھرپور توجہ دیتی ہیں مگر جلد کی حفاظت اور اس کی تازگی کے لئے نہ کوشش کرتی ہیں اور نہ ہی اس کی خرابی سے بچنے کے لئے پرہیز کرتی ہیں۔ جلد کی حفاظت اور اس کی شفتگی کو قائم رکھنے کے لئے بنیادی اصولوں کو سمجھنا ضروری ہے اور ان پر عمل کرنے سے آپ کی جلد محفوظ رہے گی، نیز آپ وبائی امراض سے بھی بچیں گی۔ جلد کی حفاظت کے لئے سب سے پہلے تو صفائی کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔ موسم گرما میں چونکہ پسینہ بہتا ہے، اس لئے چہرے پر نمی رہتی ہے، گردوغبار اور دھوئیں کے اثرات جلد کی بیرونی تہہ کو متاثر کرنے کے ساتھ اس پر جم جاتے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ دن میں کسی اچھے معیاری میڈی کیٹڈ صابن سے چہرے کو تین سے پانچ بار دھویا جائے۔ چہرے کو خشک کرنے کے لئے اسے تولیے سے مت رگڑیں، بلکہ ہلکے انداز میں چہرے کو خشک کریں۔ اگر آپ کے چہرے پر پھنسی، دانے یا داغ دھبے نمودار ہوں تو انہیں ہاتھوں یا ناخنوں سے مت کھرچیں اورنہ ہی انہیں نوچیں۔ اس کے لئے کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ موسمی پھل استعمال کریں۔ چٹ پٹے، مصالحے دار تیز مرچوں سے پکائے گئے کھانوں سے پرہیز کریں۔ اگر آپ چائے پینے کے عادی ہیں تو اسے کم سے کم کریں۔ چہرے کی جلد کو تروتازہ رکھنے کے لئے ہفتہ میں دو بار بھاپ لیں۔ تاہم اس عمل کے دوران یہ خیال رکھیں کہ بھاپ تیز نہ ہو بلکہ آپ کے چہرے کے لئے قابل قبول ہو۔ ہاتھ سے چہرے کی جلد کو موسمی سختی، آلودگی اور گردوغبار سے محفوظ رکھنے کی ہرممکن کوشش کریں۔ اگر آپ کو سخت دھوپ میں باہر نکلنا ہو تو چہرے کو کسی کپڑے وغیرہ سے ڈھانپ لیں اور دھوپ کی براہ راست تمازت سے بچیں۔ گرم موسم میں ایک سے زیادہ بار غسل مفید ہوتا ہے۔ موسم گرما میں کسی تقریب، شادی، سالگرہ یا گھریلو فنکشن میں شرکت کا موقع ملے تو ہلکا میک اپ کریں، تیز اور بھاری میک اپ پسینے کی آمد سے نہ صرف خراب اور بدنما ہو جاتا ہے بلکہ غیرمعیاری کاسمیٹکس کے استعمال سے چہرے کی جلد کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ میک اپ صرف اسی وقت تک محدود رکھیں جس حد تک تقریب کا دورانیہ ہو۔ اس کے فوراً بعد میک اپ کو صاف کردیں۔ رات کو سونے سے قبل تمام میک اپ اتار دیں۔ چہرے کو ٹھنڈے پانی سے دھو کر اچھی کریم سے چہرے کا ہلکے طریقے سے مساج کریں۔ میک اپ صاف کیے بغیر نہ سوئیں۔
جلد کی عموماً چار اقسام ہوتی ہیں: چکنی، خشک، متوازن اور ملی جلی۔
چکنی جلد:اگر منہ دھونے کے ایک گھنٹہ بعد یا آدھا گھنٹہ بعد آپ کا ماتھا اور ناک چمکنے لگے، مسام ضرورت سے زیادہ کھل جائیں، چہرے کو ٹشو سے صاف کریں تو ٹشو سیاہی مائل ہوجائے تو یہ چکنی جلد کی پہچان ہے۔ ایسی جلد کی حفاظت کے لئے منہ دھونے سے پہلے اور بعد میں کلینزنگ لوشن کا استعمال فائدہ مند ہوتا ہے۔ اسکن ٹانک بھی استعمال کریں۔ چکنائی کے زیادہ کم ہونے سے کھلے مسام بند بھی ہوسکتے ہیں۔ میک اپ اتارتے وقت کلینزنگ استعمال کریں۔ سیاہ کیلوں کا خیال رکھیں۔ ہاتھ سے دبا کر مت نکالیں۔
خشک جلد:چہرے پر خشکی کے چھلکے نظر آتے ہوں۔ صابن سے منہ دھونے کے بعد جلد کھنچ جاتی ہو تو سمجھ لیں کہ آپ کی جلد خشک ہے۔ خشک جلد کے لئے اچھی کلینزنگ کریم استعمال کریں۔ خوراک میں دودھ، پنیر، مکھن جیسی اشیا استعمال کریں۔ خشک جلد کے لئے ضروری ہے کہ معیاری صابن استعمال کریں۔ گلیسرین آمیز صابن اس جلد کے لئے مفید ہے۔ بچوں والے صابن بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ زیادہ بہتر ہے کہ رات کو جلد نم رکھنے والی کریم کا استعمال کریں۔ نارمل جلد:جن کی جلد نارمل ہوتی ہے وہ خوش قسمت لوگ ہوتے ہیں، اس میں چہرہ نہ کھنچتا ہے، نہ تر رہتا ہے، نہ چھلکے اترتے ہیں۔ ایسی جلد کے لئے کسی خاص احتیاطی تدبیر کی ضرورت نہیں ہوتی تاہم خوراک متوازن رہنی چاہئے۔
ملی جلی جلد:اس میں چکنائی اور خشکی دونوں ہی نظر آتی ہیں۔ کانوں اور آنکھوں کے بالکل قریب جلد خشکی کے باعث کھنچ سکتی ہے۔ ناک اور ٹھوڑی چمک سکتی ہے اور ناک کے ساتھ کھلے مسام نظر آسکتے ہیں۔