Sunday, July 13, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

الیاس خان

وفاقی حکومت نے نئے سال کے دوسرے ماہ بھی روایت برقرار رکھتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3 سے 6 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا ہے۔ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول مہنگا ہونے پر قیمتیں بڑھائیں۔ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم فروری سے شروع ہوچکا ہے جو 28 فروری تک نافذ العمل رہے گا۔ ایسے موقع پر جب عوام حکومت سے مہنگائی سے ریلیف فراہم کرنے کی توقع کررہے تھے ایسے میں حکومت کی جانب سے نئے سال کے پہلے ہی روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کے باعث عوام یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ آنے والے دنوں میں حکومت عوام کے ساتھ کیا سلوک کرے گی، اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں۔
مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا یہ کہنا کہ بھارت، بنگلہ دیش اور ترکی کے مقابلے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اب بھی کم ہیں، درحقیقت غریب عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے کہ ان ممالک میں مہنگائی کی شرح پاکستان کے مقابلے میں انتہائی کم ہے اور وہاں پر عوام کو جو سہولیات فراہم کی جارہی ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اثر چونکہ ہر چیز پر براہ راست پڑتا ہے اس لئے آنے والے دنوں میں مہنگائی کا ایک طوفان آنے کے امکان کو کسی طور مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ پی ٹی آئی نے بھی نئے سال کے آغاز پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خطیر اضافے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آدھی کرنے کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر انہوں نے حکومت کو احتجاج کی بھی دھمکی دی ہے۔ ان حالات میں جب 2 ہفتوں کے دوران روپے کی قدر عالمی منڈی میں ڈالر کے مقابلے میں 6 سے 7 روپے گری ہے تو اس کی بنا پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق روپے کی قدر میں کمی کا مہنگائی پر جو اثر پڑے گا وہ تقریباً 3 سے ساڑھے 3 سو ارب روپے بنتا ہے جبکہ دوسری طرف حکومت نے تیل کی قیمتوں میں تبدیلی سے 3 سو ارب روپے کمالئے ہیں۔ دوسری طرف روپے کی قدر میں 15 سے 20 فیصد مزید کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جس کے باعث آدھا درجن مہنگائی کے جھٹکے مزید نظر آنے کا اندیشہ ہے۔ اس لئے حکومت عوام پر مہنگائی کا مزید بوجھ ڈالنے سے گریز کرے اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی سبیل کرے کیونکہ عوام مہنگائی کے مزید جھٹکے برداشت کرنے کی پوزیشن میں قطعاً نہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تھوڑے عرصے کے بعد چوتھی مرتبہ اضافہ انتہائی تشویشناک ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب عوام کے لئے رشتہ جسم و جاں برقرار رکھنا پہلے ہی انتہائی مشکل ہے تو ایسے میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کی ہیٹرک ’’مرے کو مارے شاہ مدار‘‘ کے مترادف ہے۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا جواز عالمی منڈی میں ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ قرار دیا جا رہا ہے مگر کوئی اس ملک کی غریب عوام کو یہ بتانے کی زحمت گوارا کرے گا کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل تو حکومت کو ایک فرض کی طرح یاد رہتا ہے لیکن کیا کبھی اس نے عالمی سطح پر عوام کو دی جانے والی سہولیات بارے بھی جاننے کی زحمت کی ہے؟
یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اثر براہ راست تمام ضروریات زندگی پر پڑتا ہے مگر مہنگائی درمہنگائی کی حکمت عملی پر عمل پیرا حکومت عوام نامی مخلوق کی تکالیف کا ادراک کرنے سے قاصر ہے اسی لئے تو مہنگائی کے زہر آلود کلہاڑے صبح و شام کی بنیاد پر بلاسوچے سمجھے برسائے جارہے ہیں۔ آخر کب تک یہ مشق ستم جاری رکھی جائے گی۔
حکومتوں کا کام عوام کو ریلیف دینا ہوتا ہے، لیکن یہاں اس کے برعکس اقدامات کی بھرمار دِکھائی دیتی ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں 5 سالہ منصوبہ بندی کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ معیشت کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں سارا سال بڑھتی رہتی ہیں اور ان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی شامل ہیں۔ پیٹرول کی قیمتیں معیشت کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہیں۔ اگرچہ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ صارفین پر کم ڈال رہی ہے جس کی وجہ سے اسے 97 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ تاہم وہ اس حقیقت کو بھول جاتے ہیں کہ فی لیٹر پیٹرول کی اصل قیمت پر اس سے دگنے ٹیکس اور ڈیوٹیاں عائد ہیں جن کی وجہ سے عام آدمی شدید متاثر ہو رہا ہے۔ دو سال قبل عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں انتہائی نچلی سطح پر رہیں تاہم اس کے فوائد براہ راست پاکستانی صارفین کو حکومت نے منتقل نہیں کئے نہ ہی ناروا ٹیکسوں کی شرح میں کمی کی طرف توجہ دی گئی۔
پاکستان میں تیل پیٹرول مہنگا ہونے کا اعلان اس بات کا واضح اشارہ ہوتا ہے کہ ہر شے کی قیمت میں دگنا اضافہ کردیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ اشیائے خورونوش کی قیمتیں بھی یک دم بڑھ جاتی ہیں کیونکہ تاجر اس کی وجہ ٹرانسپورٹ چارجز میں اضافے کو قرار دیتے ہیں۔ وزیراعظم کو چاہئے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو اعتدال پر لائیں اور ہر ماہ بعد اضافے کے رجحان کو ختم کریں۔ ان اقدامات کی وجہ سے مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام میں مزید نفرت پیدا ہوگی جبکہ اگلے سال حکومت سمیت تمام جماعتوں نے عام انتخابات میں ایک بار پھر عوام کا سامنا کرنا ہے۔
حکومت اگر ایسے ہی عوام دشمن اقدامات اٹھاتی رہی تو اسے عوامی غیض وغضب کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ بے روزگاری میں اضافہ، سہولیات کا فقدان، رشوت، اقرباپروری، لوٹ مار کا شرمناک کلچر کا فروغ غیرمقبول فیصلوں سے عوام کا خون نچوڑنے کی پالیسیاں حکومت کے لئے ہمی وقتی چیلنج ہیں۔ جن کی طرف وزیراعظم کی توجہ نہیں ہے۔ عوام مایوسی اور بے بسی کا شکار ہیں۔ ان حالات میں مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ ہورہا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں گے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیں گے۔ یہی اچھی طرز حکمرانی کے لئے ناگزیر ہے اور حکومت کی ساکھ عوام میں بہتر ہوسکتی ہے۔ عوامی حلقوں میں یہ بات بھی گردش کرتی ہے کہ ایک بار جس چیز کی قیمت بڑھ جائے وہ واپس نیچے نہیں آتی، خاص کر پیٹرولیم کی قیمتوں میں ایسا بارہا دیکھنے میں آیا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ پیٹرولیم کی قیمتیں مستحکم رکھنے کے لئے باقاعدہ تحقیقاتی پینل بنایا جائے، جس کی مرتب کردہ رپورٹ کے تناظر میں قیمتوں کا کم از کم سالانہ پلان بنایا جائے۔
امراء کا طبقہ جس میں برآمدکنندگان اور متوسط طبقے تک کے پیداواری حلقے شامل ہیں وہ بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پانچ سے چھ روپے اضافے پر سراپا احتجاج بن گئے ہیں ان کی طرف سے برآمدات میں کمی کا نوحہ سنایا جا رہا ہے اور تاجر برادری بھی سراپا احتجاج ہے۔ یہ کون سے ضابطہ اخلاق اور قوانین ہیں کہ ملک کے تمام بڑے چیمبر اور فیڈریشن چیخ و پکار میں مصروف ہیں اور بار بار مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر نظرثانی کرے۔ اس کا فیصلہ وزیرخزانہ خود ہی کرلیں تو بہتر ہوگا۔ اس پر اتنا ہی کہا جا سکتا ہے کہ احتجاج اٹھ رہا ہے جس میں زیادہ شدت نہیں اور اس پر اسی لئے حکومت کی توجہ نہیں لیکن اس کے براہ راست اثرات ملکی معیشت پر مرتب ہو رہے ہیں اور معاشی کمزوری کی صورت میں آئندہ غریب عوام کو مزید مسائل کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو فی الفور واپس لے اور دکھوں کی ماری عوام کو مہنگائی سے نجات کے لئے ریلیف فراہم کرے۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل