Saturday, July 19, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پاک فضائیہ کی کمان نئے سربراہ کے سپرد

ایئرچیف مارشل مجاہد انور خان نے 22 ویں سربراہ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لیں
فاروق بلوچ

پاکستان ایئرفورس کے نئے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے سبکدوش ہونے والے ایئر چیف مارشل سہیل امان سے ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں کمانڈ تبدیلی کی پُروقار تقریب میں پاک فضائیہ کی کمانڈ حاصل کی۔ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان کو صدر پاکستان کی جانب سے 16 مارچ 2018ء کو پاک فضائیہ کا نیا سربراہ نامزد کیا گیا، کمان کی تبدیلی کی تقریب کے دوران ایئرچیف مارشل سہیل امان نے نئے ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان کو سورڈ آف کمانڈ دی اور ایئر چیف مارشل کے رینک بھی لگائے، اس موقع پر سبکدوش ہونے والے ایئرچیف نے کہا کہ آج میں بطور سربراہ پاک فضائیہ عہدہ برا ہوتے ہوئے اللہ کے حضور شکرگزار ہوں کہ جس کی رحمت، مدد اور رہنمائی میرے کیریئر میں شامل حال رہی۔ چار دہائیوں پر محیط میری پاک فضائیہ میں خدمات بلاشبہ میرے لئے ایک اثاثہ، عزت اور تسکین کا باعث رہی۔ یقیناً دنیا کی بہترین فضائیہ کا سربراہ ہونے سے بڑھ کر میرے لئے عزت کا اور کوئی مقام نہیں۔ سبکدوش ہونے والے ایئر چیف نے مزید کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں اپنے پیچھے پیشہ ورانہ مہارت کے حامل افراد پر مشتمل انتہائی تجربہ کار فضائیہ چھوڑ کر جا رہا ہوں جو قوم کی امنگوں پر پورا اترتے ہوئے ہر لمحہ فضائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے تیار ہے۔ میرے تین سالہ دور میں پاک فضائیہ کو غیرریاستی عناصر اور انتہاپسندوں کے ساتھ جنگ کرکے ملک میں امن قائم کرنے کے چیلنج کا سامنا تھا، پاک فضائیہ نے یہ سنگ میل بڑی کامیابی سے حاصل کیا۔ پاک فضائیہ کا ایئر پاور سینٹر آف ایکسیلنس آپریشنل تیاریوں اور دوست ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا۔ پاک فضائیہ کی سخت محنت اور کاوش ایوی ایشن سٹی کی شکل میں نمودار ہوئی جہاں ایئر یونیورسٹی کے ایئرو اسپیس اینڈ ایوی ایشن کیمپس کا آغاز انڈسٹری اکیڈمیہ ربط کی ایک بہترین مثال ہے جس سے ملکی خودانحصاری اور خوشحالی کے دور کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے نئے ایئر چیف سے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آپ اپنے وطن اور پاک فضائیہ کے لئے بہتر سے بہترین کی تلاش میں اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔ نئے ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان غیرمعمولی قائدانہ صلاحیت، بہترین پیشہ ورانہ مہارت کے علاوہ اعلیٰ انسانی اوصاف کی حامل شخصیت ہیں اور مجھے پورا بھروسہ ہے کہ ان کے دورِ قیادت میں پاک فضائیہ مہارت کی نئی بلندیوں پر پہنچے گی۔
پاک فضائیہ کے نئے سربراہ ایئر مارشل مجاہد انور خان 23 دسمبر 1962ء کو پیدا ہوئے اور دسمبر 1983ء میں پی اے ایف کی جی ڈی پی برانچ میں کمیشن حاصل کیا، ایئرمارشل مجاہد انور خان کوالیفائیڈ فلائنگ انسٹرکٹر جبکہ ایئر وار کالج اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔ وہ کمبیٹ کمانڈر اسکول، کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج اردن سے فارغ التحصیل ہیں۔ وہ چیف آف دی ایئر اسٹاف کے پرسنل اسٹاف آفیسر کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل سی فور آئی کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے ہیں، انہوں نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی گولڈ میڈل، اعزازی شمشیر اور بیسٹ پائلٹ ٹرافی بھی حاصل کی، انہیں پاک فضائیہ میں شاندار خدمات کے اعتراف میں ہلال امتیاز (ملٹری)، ستارۂ امتیاز (ملٹری) اور تمغۂ امتیاز (ملٹری) سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ نئی ذمہ داریوں کے تعین سے قبل مجاہد انور خان ایئر ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں بطور ڈپٹی چیف آف دی ایئر اسٹاف خدمات انجام دے رہے تھے۔ اپنے کیریئر کے دوران انہوں نے مختلف تربیتی اور لڑاکا طیارے بھی اڑائے۔ اپنے شاندار کیریئر کے دوران انہوں نے ایک فاٹر اسکواڈرن، ایک ٹیکٹیکل اٹیک ونگ، ایف-16 کی دو ایئربیسسز اور ریجنل ایئر کمانڈ کی کمانڈ کی، انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران مختلف تربیتی اور لڑاکا طیارے اڑائے ہیں جن میںایمایفآئی-17، ٹی-37، ایفٹی-5، ایف-6 اور ایف-16 شامل ہیں۔
پاک فضائیہ کے 22 ویں سربراہ ایئر مارشل مجاہد انور خان یقیناً اپنے پیشروؤں کی جانب سے مقرر کئے گئے اہداف اور ملک کو درپیش چیلنجز سے عہدہ برا ہونے کے لئے بھرپور اقدامات کرتے ہوئے پاک فضائیہ کو ترقی کی بلندیوں پر لے کر جائیں گے۔ پاک فضائیہ گو کہ آج کافی مضبوط ہوچکی ہے تاہم اسے اپنے قیام کے وقت جن نامساعد حالات کا سامنا تھا اس صورتِ حال پر قابو پانے کے لئے ایئرفورس کے تمام سربراہوں نے تندہی سے کام کیا جس کی وجہ سے پاکستان ایئرفورس انتہائی جدید طیاروں اور دیگر ضروری ہتھیاروں سے لیس ہے اور دفاعِ وطن کے لئے ہمہ وقت چوکس و چوکنا ہے۔ پاکستانی شاہینوں نے محدود وسائل کے باوجود اپنی بہادری اور دلیری کی حیرت انگیز مثالیں قائم کی ہیں۔ پاکستان کو اپنے قیام کے ساتھ ہی بھارت کی شکل میں مستقل دشمن جبکہ گزشتہ کئی برسوں سے بدترین دہشت گردی جیسے عفریت کا سامنا ہے تاہم زیرو لیول سے اسٹارٹ لینے والی پاک فضائیہ رفتہ رفتہ ایک ایسی فضائی قوت بن چکی ہے جو نہ صرف اپنے دشمن کے دانت کئی مرتبہ کھٹے کر چکی ہے بلکہ مستقبل میں بھی اس یا کسی اور کی جانب سے پاکستان کی جانب میلی آنکھوں سے دیکھنے والوں سے نبردآزما ہونے کے لئے تیار ہے جبکہ اندرون و بیرون ملک بھی دہشت گردوں اور فسادیوں کی بیخ کنی کے لئے سرگرم عمل ہے، دنیا بھر میں پاکستانی فضائیہ کے اس کردار کو مانا اور تسلیم کیا جاتا ہے۔ کئی ممالک کی فضائیہ کی اکیڈمیوں میں ہمارے پائلٹوں کی پرفارمنس ڈسکس کی جاتی اور اس سے سبق اخذ کئے جاتے ہیں۔
آج ہم نہ صرف چھوٹے جہاز خود بنا رہے ہیں بلکہ دوست ملک چین کی مدد سے ےایف-17 تھنڈر کی پیداوار بھی شروع ہوچکی ہے۔ پاکستان ایئرفورس کا نام قیامِ پاکستان کے وقت رائل ایئرفورس آف پاکستان تھا جس کی زبوں حالی کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ تب اس کی کل افرادی قوت 2232 افراد پر مشتمل تھی۔ یہ مٹھی بھر جوان اور افسر آج کی مضبوط پاک فضائیہ کے اصل معمار ہیں جنہوں نے نہ صرف پاک فضائیہ کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا بلکہ آج کے پائلٹس کو جدید ترین ایف-16 اور ےایف-17 تھنڈر طیارے اڑانے کے لئے مضبوط بنیاد بھی فراہم کی۔ یہی لوگ قوم کے اصلی ہیروز ہیں جنہوں نے سرفراز رفیقی، یونس، ایم ایم عالم، علاؤ الدین، راشد منہاس اور منیر جیسے بہادر پائلٹس کی کھیپ تیار کی۔ قیامِ پاکستان کے وقت ہماری فضائیہ کے پاس مختلف اقسام کے صرف 122 جہاز تھے جن میں 32 ڈکوٹاز، 35 ٹیمپیئس، 29 ہاورڈز، 16 ٹائیگر موتھ، 3 آسٹرفائیو اور سیون آسر چھ شامل تھے جنہیں کوہاٹ، چکلالہ اور رسالپور کے اسٹیشن ہیڈ کوارٹرز میں تقسیم کیا گیا تھا، اس وقت ہماری فضائیہ کے پاس صرف ایک فلائٹ اسکواڈرن تھا۔ آزادی کے کچھ ہی عرصے بعد 13 اپریل 1948ء کو قائداعظمؒ نے ایئرفورس ٹریننگ اکیڈمی رسالپور کا دورہ کیا، اس موقع پر کیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’’جس ملک کی فضائیہ مضبوط نہیں ہوتی وہ جارح قوتوں کے رحم و کرم پر ہوتا ہے، پاکستان کی فضائیہ کو جتنی جلدی ممکن ہو ترقی دینا ہوگی، یہ مستعد فضائیہ ہوگی جو کسی سے بھی کم تر نہیں ہوگی۔‘‘ بابائے قوم ؒ کے اس غیرمتزلزل عزم پر عمل کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے تمام سربراہان نے فضائیہ کی ترقی اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے روشنی کے مینار کے طور پر استعمال کیا۔ پاک فضائیہ کی ہر دور کی قیادت کا یہ پختہ ایمان رہا ہے کہ ہم وسائل کی کمی کا مقابلہ اچھی ٹریننگ سے کرسکتے ہیں۔ پاک فضائیہ ملکی سلامتی کو درپیش چیلنجز سے بے خبر نہیں، ہمارے شاہین ہر قسم کے خطرے کا جواب دینے اور ملکی سرحدوں کا دفاع کرنے کے لئے تیار ہیں۔ پاک فضائیہ بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے اور علاقائی صورتِ حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے مسلسل تیاریوں میں مصروفِ عمل ہے۔ پاک فضائیہ کے نئے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان کو یقیناً متعدد چیلنجز کا سامنا ہوگا تاہم وہ اپنے پیشروؤں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نہ صرف پاک فضائیہ کو ترقی کی نئی منازل طے کرائیں گے بلکہ ملک اور خطے کو درپیش صورتِ حال کے پیش نظر پاکستان ایئرفورس کو جدید خطوط پر استوار کریں گے۔

مطلقہ خبریں