Saturday, July 19, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پاکستان اور سعودی بحریہ کی مشترکہ مشقیں

نسیم البحر کا مسلسل انعقاد دونوں برادر ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کا ضامن ہے
محمد اظہر

پاکستان اور سعودی بحری افواج کے درمیان مشترکہ مشق کا انعقاد خطے کی موجودہ سیاسی و جغرافیائی صورتِ حال کے تناظر میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ کراچی میں 17 فروری 2018ء کو اختتام پذیر ہونے والی بحری مشق نسیم البحر دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ میں معاون ثابت ہوگی۔ 1993ء سے جاری یہ مشقیں اب اعلیٰ سطح کی بحری مشقوں کی شکل اختیار کر چکی ہیں جس میں بحری مشق کے تمام پہلو شامل ہوتے ہیں۔ دونوں ممالک کی جانب سے اس مشق میں بڑے پیمانے پر شرکت کرنا دونوں ممالک کے درمیان پائے جانے والے یقین اور بھروسے کا غماز ہے۔ پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کے درمیان منعقد ہونے والی بحری مشق نسیم البحر XI الجبیل سعودی عرب کے پانیوں میں 9 سے 18 فروری 2018ء تک جاری رہی جس میں فاسٹ بوٹس اٹیک کے ذریعے عملی مظاہرہ کرنے، مختلف فارمیشنز بنانے، حربی چالوں اور فاسٹ بوٹس کے ذریعے جنگی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا گیا۔ ہیلی کاپٹر لینڈنگ، جہازوں پر لینڈنگ آپریشنز اور بحری قزاقی کی بیخ کنی کے آپریشنز کے ذریعے مختلف نوعیت کے حملوں سے دفاع اور روایتی بحری خطرات سے نبردآزما ہونے کے لئے مشترکہ کارروائیاں بھی شامل تھیں۔ لائیو ویپن فائرنگ کے مظاہرے کے دوران پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کے جہازوں نے کامیابی سے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔ پاک بحریہ کے پی تھری سی ایئرکرافٹ اور ہیلی کاپٹرز نے رائل سعودی ایئرفورس اور رائل سعودی نیول فورسز کی فضائی قوت کے ساتھ مشترکہ آپریشنز بھی انجام دیئے۔ پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کے درمیان پہلی مرتبہ بارودی سرنگوں کو ناکام بنانے کی مشق جوکہ مشق نسیم البحر کا حصہ تھی کی گئی، اس مشق کے سی فیز کے دوران سروے اور غوطہ خوری کے آپریشنز اور زیرآب اہداف کو ناکام بنانے کے آپریشنز کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس سال بحری مشق دیرہ الساحل بھی نسیم البحر XI کا حصہ تھی جس میں پاک میرینز اور رائل سعودی نیول فورسز کی میرینز فورسز نے ایمفبیس لینڈنگ آپریشنز، اسکارٹنگ آپریشنز، ساحل پر لینڈنگ، اسنائپر کیموفلاج ٹریننگ اور بورڈنگ آپریشنز کا مظاہرہ کیا۔ علاوہ ازیں سعودی میرینز کے چھوٹے ہتھیاروں کی فائرنگ، مختلف مہارتوں کا عملی مظاہرہ اور پیراٹروپنگ آپریشنز بھی اس مشق کا حصہ تھے۔ پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کے درمیان منعقدہ بحری مشقوں کے اختتام پر کنگ عبدالعزیز نیول بیس الجبیل میں مشق کی اختتامی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ پاک بحریہ کے چیف آف اسٹاف (پرسنل) وائس ایڈمرل عبدالعلیم اس موقع پر مہمانِ خصوصی تھے۔ ڈی بریف اور اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی نے کہا کہ سعودی عرب کے پانیوں میں بڑے پیمانے پر مشترکہ مشق نسیم البحر بشمول بارودی سرنگوں کو ناکام بنانے کی مشق اور دیرہ الساحل مشق کا انعقاد دونوں ممالک کے مابین اعلیٰ درجے کے باہمی اعتماد، یقین اور بھروسے کا مظہر ہے۔ 1993ء سے مشق نسیم البحر کا مسلسل انعقاد دونوں برادر ممالک بالخصوص دونوں ممالک کی بحری افواج کے درمیان مضبوط تعلقات کا ضامن ہے، اس طرز کی مشقوں کا انعقاد خطے کی دونوں بحری افواج کو انڈین اوشیئن ریجن میں مشترکہ طور پر میری ٹائم سیکورٹی کے قیام کو یقینی بنانے میں ایم کردار ادا کرتا ہے۔ ایڈمرل عبدالعلیم نے سال 2004ء اور 2009ء میں شمالی بحیرہ عرب، خلیج عدن، ہرمز افریقہ میں بحری قزاقی اور بحری دہشت گردی کی روک تھام کے سلسلے میں پاک بحریہ کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کمائنڈ ٹاسک فورس۔150 اور کمائنڈ ٹاسک فورس۔151 میں پاک بحریہ کا کردار پاکستان اور سعودی عرب سے ملحقہ پانیوں میں امن اور قانون کی عملداری میں پاک بحریہ کے عزم اور عہد کا مظہر ہے۔ مہمانِ خصوصی نے مشق کے دوران رائل سعودی نیول فورسز کے آفیسرز اور جوانوں کی صلاحیتوں کے مظاہرے اور اجبیل بندرگاہ پر پاک بحریہ فلوٹیلا کے قیام کے دوران رائل سعودی نیول فورسز ایسٹرن فلیٹ کمانڈ کی میزبانی کی تعریف کی۔ قبل ازیں پاکستان نیوی فلیگ آفیسر سی ٹریننگ کے نمائندے اور رائل سعودی نیول فورسز فلیٹ ٹریننگ گروپ نے مشقوں کے مختلف مراحل کی ڈی بریف پیش کی۔ ڈی بریف کے دوران مشق میں شریک یونٹس کی کارکردگی کا تجزیہ کیا گیا، مزید بہتری کی طرف توجہ مرکوز کی گئی، مشق سے حاصل شدہ تجربات پر روشنی ڈالی گئی اور مستقبل کے لئے سفارشات پیش کی گئیں۔ ڈی بریف میں کمانڈر رائل سعودی نیول فورسز ایسٹرن فلیٹ ریئرایڈمرل لافی بن حسین الحربی اور پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کے آفیسرز نے شرکت کی۔ پاکستان اور سعودی عرب کی بحری افواج کے مابین بندرگاہ الجبیل، سعودی عرب میں منعقد ہونے والی مشترکہ بحری مشق نسیم البحر XI، کا پہلا مرحلہ 12 فروری کو اختتام پذیر ہوا۔ مشق کا پہلا مرحلہ بحری آپریشنز کی مختلف جہتوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے ہاربر کی سرگرمیوں کے سلسلے پر مشتمل تھا۔ ہاربر فیز میں دونوں ممالک کی بحری افواج کے مابین مشق کے سی فیز کے دوران کئے جانے والے مشترکہ آپریشنز کی منصوبہ بندی کی گئی۔ ابتدائی مرحلے کے دوران پاک بحریہ اور سعودی بحریہ کے جہازوں اور بندرگاہ پر مختلف تنصیبات پر متعدد تربیتی سرگرمیاں کی گئیں۔ اس فیز میں دونوں ممالک کی بحری افواج نے ایمفیبئیس لینڈنگ آپریشنز، ایسکورٹنگ آپریشنز، اسنائپر/کیموفلاج تکنیک اور مائن کاؤنٹر میژرزکی مشقوں کی منصوبہ بندی کے ماڈیولز کی ریہرسل کی۔ پاکستان نیوی کے مشن کمانڈر اور سعودی بحریہ کی جانب سے مشقوں کے ڈائریکٹر نے ہاربر فیز کی تمام سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کی۔ قبل ازیں مشترکہ مشقوں کی افتتاحی بریفنگ بھی منعقد کی گئی جس میں مشقوں کے ارتقا اور مختلف مراحل کی تفصیلات پر روشنی ڈالی گئی۔ پاک بحریہ کے مشن کمانڈر اور سعودی نیوی کی جانب سے مشق کے ڈائریکٹر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ مشق کے پہلے مرحلے کے دوران زمینی اور ہاربر سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا جبکہ دوسرے مرحلے میں بحری اسپیشل آپریشنز کی قبل از مشق ریہرسل کی گئی۔ مشق افعیٰ الساحل کا مقصد دونوں بحری افواج کے مابین مشترکہ آپریشنز اور دفاعی صلاحیتوں کو فروغ دینا اور انسانی اسمگلنگ، بحری قزاقی اور دہشت گردی جیسے مختلف النوع میری ٹائم خطرات سے نمٹنا ہے، اِس مشق سے دونوں ملکوں کو درپیش روایتی خطرات کے خلاف مشترکہ صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ بحری مشق افعیٰ الساحل پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کی اسپیشل آپریشن فورسز کی باہمی مشق ہے جو سال 2011ء سے باقاعدگی سے منعقد کی جارہی ہے۔ مشق کا پہلا مرحلہ سی فیز کی شروعات پر اختتام پذیر ہوا، جس میں میری ٹائم اسپیشل آپریشنز کا انعقاد کیا گیا اور کراچی میں بحری مشق افعیٰ الساحل کے انعقاد کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ اور سعودی بحریہ کی میرینز فورسز کے درمیان سعودی عرب میں دیرہ الساحل کے نام سے بھی بحری مشق جاری ہے۔ پیشہ ورانہ مہارتوں اور صلاحیتوں بالخصوص ساحلی دفاع، ملٹری آپریشنز اور اربن ٹیرین کا مظاہرہ، لینڈنگ کرافٹ یوٹیلیٹی سے ساحل پر لینڈنگ اور کیموفلاج اور کنسیلمنٹ ٹیکنیکس سے اسنائپرز کی تربیت اس مشق کا حصہ تھیں۔ پاک بحریہ کے اسپیشل سروس گروپ (ایس ایس جی نیوی) اور رائل سعودی نیول فورسز (آر ایس این ایف) کی اسپیشل آپریشن فورسز کے مابین ہونے والی 15 روزہ دوطرفہ بحریہ مشق افعیٰ الساحل چہارم کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ یہ مشق دونوں بحری افواج کے درمیان دوطرفہ بحری تعاون کی اہم علامت ہے۔ دونوں بحری افواج کے درمیان مشترکہ آپریشنز کی صلاحیت کا فروغ، پیشہ ورانہ مہارت میں اضافہ، دفاعی تکنیک اور طریقہ کار کی مشق اور بحری دہشت گردی کی روک تھام کے لئے آپریشنز کے حوالے سے پیشہ ورانہ تجربات کا تبادلہ مشق کے بنیادی مقاصد تھے۔ بحری مشق افعیٰ الساحل دو مراحل پر مشتمل تھی۔ پہلے مرحلے میں زمینی سرگرمیاں شامل تھیں جس کے دوران چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ، اسنائپر فائرنگ، کلوز کوارٹر کمبیٹ، دشمن کے اہداف پر حملوں کی مشق کے ساتھ ساتھ رات کے اوقات میں کئے جانے والے خصوصی آپریشنز اور دفاعی حکمت عملی کی ریہرسل کی گئی۔ پہلے مرحلے کے دوران کی جانے والی مشقوں سے دونوں بحری افواج کو کھلے سمندر میں آپریشنز کے لئے درکار صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔ مشق کے دوسرے مرحلے کے دوران کھلے سمندر میں سمندری دہشت گردی، بحری قزاقی اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے اسپیشل میری ٹائم آپریشنز کئے گئے۔ مشق کا دوسرا مرحلہ فائنل ٹیسٹ ایکسرسائز (ایف ٹی ایکس) کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ رائل سعودی نیول فورسز کے اسپیشل آپریشن فورس کمانڈر کموڈور حمدان صالح الشہری بھی اس موقع پر موجود تھے۔ معزز مہمان نے مشق میں شریک دونوں بحری افواج کی ٹیموں کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور صلاحیت کی تعریف کی اور کہا کہ اس مشق سے روایتی اور غیرروایتی خطرات کے خلاف آپریشنز کے حوالے سے ہم آہنگی کو فروغ حاصل ہوگا۔ مجموعی طور پر مشق کے تمام اہداف اور مقاصد حاصل کئے گئے اور یہ دونوں افواج کے لئے نہایت سودمند ثابت ہوئی۔ پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کے درمیان باہمی تعاوں کی ایک طویل تاریخ موجود ہے جو دونوں ممالک کی عوام کے درمیان گہرے برادرانہ روابط کی علامت ہے۔ دونوں ممالک کی اسپیشل فورسز کے درمیان ہونے والی بحری مشق افعی الساحل اور مشق نسیم البحر دونوں برادر ممالک کے مابین اعتماد کی مظہر ہے۔

مطلقہ خبریں