Saturday, December 21, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پاکستانی میزائل اور بھارتی اہداف

بھارت ہمیشہ سے جارحانہ پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے، وہ نہ صرف پاکستان پر سبقت کی خواہش رکھت ہے بلکہ خطے کی سب سے بڑی طاقت بننے کے خبط میں بھی مبتلا ہے، چین کے خلاف امریکی آلہ کار کے طور پر خود کو پیش کرتا ہے لیکن امریکی بھی اس کی اہلیت کو سمجھتے ہیں اس لئے اُسے خطے میں اپنا آفیشل پٹھو تسلیم کرنے سے پچکچاتے ہیں، بھارت نے پاکستان پر دفاعی دباؤ بڑھانے کے لئے ایٹمی پروگرام کا آغاز کیا، پھر خطے میں بالادستی کے لئے میزائل ٹیکنالوجی پر کام کیا، بھارت کا ہدف صرف پاکستان نہیں رہا بلکہ چین کو بھی مدنظر رکھا گیا بلکہ بھارت کے عسکری اہداف بین البراعظمی ہوگئے، 5000 کلومیٹر سے زائد کی رینج کا بلاسٹک میزائل اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ بھارت عالمی بالادستی تک کا منصوبہ رکھتا ہے، بھارت کی زیادہ سے زیادہ طاقت حاصل کرنے کی خواہش کے پچھے کچھ اہداف ہیں، جس کا پاکستان کو بخوبی اندازہ ہے، جواب میں پاکستان نے اپنا دفاعی میزائل سسٹم شروع کیا، شاہین III پاکستان کا نیوکلیئر میزائل ہے، 2750 کلومیٹر طویل رینج کے اس میزائل کا تجربہ 9 مارچ 2015ء میں کیا گیا، یہ بھارتی جزائر انڈومان اور نکوبار تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، 14 ڈایامیٹر رکھنے والا یہ میزائل 193 میٹر لمبا ہے، سولیڈ فیول کا حامل یہ میزائل زمین، فضا اور بحری تینوں حوالوں سے جوہری اور کنویشنل مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے سینئر تجزیہ کار اور اینکر پرسن نصرت مرزا کے ساتھ ٹی وی انٹرویو میں یہ بھی بتایا کہ اس کی رفتار بہت تیز ہے، جسے بھارتی ڈیفنس سسٹم روکنے میں ناکام رہے گا، 19 اگست 2019ء میں سینئر اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد منصور کے پروگرام میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) غلام مصطفی نے بتایا تھا کہ یہ آواز کی رفتار سے 18 گنا زیادہ رفتار کا حامل ہے، اس کی رینج خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنے کے لئے اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ بھارت کے آخری حصے تک اپنے ہدف کا نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، نیشنل کمانڈ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد احمد قدوائی نے ایک کانفرنس میں اس کی رینج سے متعلق یہ بتایا تھا کہ یہ سیکنڈ اسٹرائیک کیپلیٹی کا حامل ہے، بھارت کا کوئی گوشہ اس کی رینج سے باہر نہیں ہے، پاکستان کا میزائل سسٹم جارحانہ اہداف کے بجائے خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لئے ہے، یہ نہ صرف خطے میں امن کا ضامن ہے بلکہ عالمی امن کے قیام کو یقینی بنانے میں بھی مددگار ہے کیونکہ خطے میں ٹکراؤ ہوگا تو اس کا منفی اثر عالمی سطح پر بھی پڑتا ہے۔ شاہین III کی استعداد دشمن کے جارحانہ عزائم کو ناکام بنانے کے لئے ہے، اسی طرح پاکستان کا نصر میزائل بھی اپنی نمایاں عسکری خصوصیات کی وجہ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اسے حتف 9 بھی کہا جاتا ہے، 60 سے 70 کلومیٹر کی رینج کا یہ میزائل کنونشنل ار جوہری مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ ہدف کو نشانہ بنانے کی حیرت انگیز صلاحیت کا حامل ہے، یہ بھارت کے ڈیفنس سسٹم کو ناکام کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، 6 میٹر لمبا اور اعشاریہ 4 میٹر ڈائیا کا یہ میزائل 400 کلوگرام تباہ کن مواد لے جانے کی استعداد رکھتا ہے۔ اس کا کامیاب تجربہ 19 اپریل 2011ء میں کیا گیا تھا، استعداد کو مزید بہتر کرنے کا دوسرا تجربہ 2013ء میں کرنے کے بعد اسے آپریشنل کردیا گیا تھا، کم فاصلے کا یہ میزائل بھارت کے میزائل سے بہت بہتر استعداد رکھتا ہے۔ اس طرح بابر میزائل جسے حتف III بھی کہا جاتا ہے، جس کی ابتدائی رینج 450 کلومیٹر تھی، فروری 2021ء میں اس کا کامیاب تجربہ کیا گیا تھا، پھر اس کے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت میں اضافہ کیا گیا، یہ میزائل اپنے ہدف کو 700 کلومیٹر سے 900 کلومیٹر تک کامیابی سے نشانہ بنا سکتا ہے، بابر ون اے 450 کلومیٹر، بابر ٹو 750 اور بابر ون بی 900 کلومیٹر سے زائد کی رینج کا حامل ہے، یہ 450 سے 500 کلومیٹر روایتی اور جوہری مفاد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کا پہلا کامیاب تجربہ 12 اگست 2005ء میں کیا گیا تھا، اس کروز میزائل کی استعداد میں اضافے کے بعد 22 مارچ 2007ء کو اس کا ایک اور کامیاب تجربہ کیا گیا، اس وقت یہ 700 کلومیٹر تک کے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا تھا، 28 اکتوبر 2011ء کو اس کا ایک اور کامیاب تجربہ کیا گیا، 6 جون 2012ء کے کامیاب تجربے نے ہدف کو نشانہ بنانے کی استعداد کو مزید بہتر بنا دیا، پھر 14 دسمبر 2016ء کو اس کی صلاحیت میں مزید اضافہ ایک اور کامیاب تجربے کے ذریعے کیا گیا، اس کی نوعیت میں مزید جدید تقاضوں کے مطابق تبدیلی کی گئی جس کا اظہار 14 اپریل 2018ء کو ایک اور کامیاب تجربے میں ہوا، 9 جنوری 2017ء کو ایک خاص بات یہ ہوئی کہ زیرزمین اس کا کامیاب تجربہ کیا گیا جس سے اس کی استعداد اور صلاحیت مزید مسلمہ ہوگئی، آگسٹا سب میرین کے ذریعے اس کو 450 کلومیٹر کے ہدف تک پہنچانے کا تجربہ کیا گیا، 11 فروری 2021ء کو اس کروز میزائل کی دوطرفہ صلاحیت سامنے آئی کیونکہ اس کا زمین سے زمین اور زیرسمندر ہدف کو نشانہ بنانے کا تجربہ کیا گیا، پاکستانی سائنسدان اور ماہرین نے اس کروز میزائل کی استعداد کو مزید بڑھانے کا کام جاری رکھا، 21 دسمبر 2021ء کو باہر ون بی کا کامیاب تجربہ کیا گیا جس سے ہدف کو نشانہ بنانے کی رینج 700 اور 750 کلومیٹر سے بڑھ کر 900 کلومیٹر تک جا پہنچیں۔ پاکستان کی تمام عسکری تیاری بھارت کے عزائم کو مدنظر رکھ کر ترتیب دی جاتی ہے، پاکستان کا بین البراعظمی ہدف نہیں ہے، پاکستان کے میزائل کی رینج اپنے روایتی حریف عزائم سے نمٹنے کے لئے ہے، پاکستان خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنا چاہتا ہے جبکہ بھارت کے عزائم دُنیا کے سامنے آشکار ہورہے ہیں، کینیڈا میں سکھ رہنما پردیپ سنگھ کا قتل اس کو واضح کرتا ہے، خالصتان تحریک کے اہم رہنما کا قتل بھارتی انتہاپسندی اور دہشت گردی کی دلیل ہے، کینیڈین حکومت کے دامن پر یہ داغ تھا کہ اس کے انتہائی پُرامن ملک میں ایک اہم رہنما کا اس طرح مارا جانا افسوسناک کے ساتھ حکومت کی سیکیورٹی پر سوالات بھی اٹھا رہا تھا، کینیڈا کی خفیہ ایجنسی نے 18 جون 2023ء کو ہونے والے اس قتل کے تقریباً تین ماہ بعد اپنے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو اس کی رپورٹ پیش کی جس کا انکشاف انہوں نے کینیڈین پارلیمنٹ میں کرتے ہوئے کہا کہ اس قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکار ملوث ہیں، جو سفارتکار کی بھیس میں کینیڈا میں تعینات ہیں، ایک کینیڈین شہری کا اس طرح قتل ہوجانا ہماری سلامتی پر سوال اٹھاتا ہے اور یہ ہمارے ملک میں مداخلت جیسا ہے، جو کسی طور قابل قبول نہیں ہوسکتا، کینیڈین وزیراعظم نے اس رپورٹ کو G-20 اجلاس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے شیئر بھی کیا تھا لیکن مثبت جواب نہ آنے پر پارلیمنٹ میں اس سازش کو کھول کر بیان کر دیا، اس سے قبل 15 جون 2023ء کو برطانیہ کے شہر برمنگھم میں زیرعلاج سکھ رہنما اوتار سنگھ کی پُراسرار موت ہوئی جس پر برطانیہ میں مقیم سکھ برادری نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھارتی خفیہ ایجنسی کی کارروائی قرار دیا، برطانوی حکومت اس الزام کی تحقیقات کررہی ہے، حقائق سامنے آنے پر بھارت کا اصلی چہرہ دُنیا کے سامنے مزید واضح ہوجائے گا۔ کینیڈا کے حالیہ واقعہ کی بازگشت ابھی ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ کینیڈا کے شہر ونی پیگ میں ایک اور سکھ رہنما سکھ دول سنگھ کو قتل کردیا گیا، کینیڈین وزیراعظم کے انکشاف پر پہلے تو بھارت نے روایتی اڑی دکھائی اس کے میڈیا پر ریٹائرڈ فوجیوں نے اپنے عزائم کا دل کھول کر اظہار کیا اور کینیڈین وزیراعظم کو دھمکیاں دینے لگے بلکہ ایک ریٹائرڈ بھارتی فوجی تو یہ تک کہہ دیا کہ ہماری دس سب میرین جائیں گی اور کینیڈا پر ایٹمی ہتھیار سے حملہ کردیں گی، کینیڈا ہمارے سامنے کیا حیثیت رکھتا ہے، سوشل میڈیا پر بھارتی بریگیڈیئر نے کینیڈا کے خلاف محاذ کھول لیا جبکہ بھارتی حکومت نے بھی ان حقائق پر روایتی جھوٹ کا سہارا لینا شروع کردیا لیکن امریکا سمیت مغربی ملکوں نے کینیڈا کے موقف کی تائید کرتے ہوئے مودی سرکار سے کہا کہ وہ تحقیقات میں تعاون کرے، بالآخر بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے نیویارک میں کانفرنس کے دوران کہا کہ کینیڈا رپورٹ کے حقائق فراہم کرے تو ہم تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں، بھارت ہمیشہ سے ایک نسلی ریاست رہا ہے، وہاں ہندوتوا کا ہدف پہلے مسلمان بنے پھر دیگر ذات کے لوگ بننے لگے، اس کے بعد عیسائی بھی عتاب کا شکار ہیں، سکھ تو اندراگاندھی اور راجیوگاندھی کے قتل سے ہی نشانہ ہیں، اب یہ عالمی برادری کا امتحان ہے کہ بھارت کے مذموم عزائم کے سامنے آنے کے بعد اس کا متفقہ کیا ردعمل آتا ہے؟

مطلقہ خبریں