Wednesday, July 16, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

وٹامن اے کی کمی کے اثرات

سعیدہ غنی
وٹامن کا لفظ انگریزی کے ایک لفظ وائٹل سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے ناگزیر۔ حیاتین یا وٹامن ’’حیات‘‘ کے لئے ناگزیر ہوتے ہیں اس لئے اُردو میں انہیں حیاتین کہا جاتا ہے۔ حیاتین کی کئی قسمیں ہیں۔ ہر قسم کی الگ الگ خصوصیات ہیں، لیکن تمام حیاتین کی عام طور پر مجموعی خصوصیات درج ذیل ہوتی ہیں: کیمیائی اعتبار سے حیاتین نامیاتی خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں۔ حیاتین انسانی جسم کو انتہائی قلیل مقدار میں یعنی ملی گرام اور مائیکرو گرام میں روزانہ لازماً مطلوب ہوتے ہیں۔ انہیں روزمرہ خوراک سے آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ نہ تو جسم میں براہ راست قوت اور حرارت پیدا کرتے ہیں اور نہ ہی وزن پیدا کرتے ہیں، بلکہ خود اثرانداز ہوئے بغیر جسمانی افعال کو جاری کرنے کا موجب بنتے ہیں۔ کئی ایک حیاتین کی کچھ مقدار جسم میں ازخود کیمیائی عمل کے دوران تحلیل ہوجاتی ہے۔ متعدد حیاتین حرارت، روشنی اور ہوا کے خلاف بھی مدافعت نہیں رکھتے اور ضائع ہوجاتے ہیں، اس لئے خوراک میں کچی سبزیوں اور تازہ پھلوں کے استعمال پر زیادہ زور دیا جاتا ہے، لیکن بعض حیاتین کئی گھنٹے مسلسل پکنے سے بھی متاثر نہیں ہوتے اور ان کی طاقت اور افادیت برقرار رہتی ہے۔ حیاتین الف یا وٹامن اے حیوانی ذرائع میں مچھلیوں کے تیل کے علاوہ کلیجی، گردے، ملائی، انڈے کی زردی وغیر ہ میں پایا جاتا ہے۔ نباتاتی ذرائع میں گہرے ہرے رنگ کی تمام پتے دار اور دیگر سبزیوں مثلاً ساگ، سلاد، چقندر کے پتے، کدو، نارنجی اور زرد سبزیاں مثلاً شلجم، گاجر، شکر قندی وغیرہ میں اور پھلوں میں خوبانی اور آڑو میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ وٹامن اے جسم میں متعدد اہم کام سرانجام دیتا۔ بینائی اور آنکھوں کی درستگی اور صحت کے لئے حیاتین الف کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور آنسو بنانے میں معاون ہوتا ہے۔ وٹامن اے جلد اور اندرونی استری جھلیوں مثلاً آنکھ کا قرنیہ، گلے، آنتوں اور تمام اندرونی اعضا کی غلافی جھلیوں کو چکنا اور نرم مرطوب رکھنے کے لئے لازم ہے۔ یہ قوت مدافعت پیدا کرکے چھوت کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ دانت اور ہڈیاں درست بنانے اور مسوڑھوں کی نشوونما کے لئے نہایت ضروری ہے۔ دانتوں کا انیمل بنانے میں بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کارٹیزون کا نہایت اہم ہارمون پیدا کرتا ہے جو ہماری نشوونما، صحت اور زندگی کی بقا کے لئے لازمی ہے اور درست عمل تولید کے لئے بھی ضروری ہے۔ وٹامن اے کی کمی کے جسم پر بُرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کی کمی ہوجائے تو آنکھیں اور بینائی فوری اور شدید طور پر متاثر ہوتی ہے۔ خصوصاً رات میں کم دکھائی دینا، ڈھیلوں کا داغدار ہو جانا، آنسو نہ بننا وغیرہ۔ اس سے شب کوری، چشم آشوب اور اندھے پن کی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ جلد خشک ہو کر پھٹنے لگتی ہے اور اندرونی غلافی جھلیوں میں خشکی کی وجہ سے غدودی رطوبتوں میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے جس سے گلے، آنکھ، ناک اور کان کی متعدد بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔ قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے اور انسان جلدی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ دانت اور ہڈیاں نشوونما نہیں پاسکتے۔ انیمل یا دانتوں کا خول اکھڑ نے لگتا ہے۔ جس سے دانت نہایت کمزور ہو کر گرنے لگتے ہیں۔ جسم کی دوسری ہڈیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ خصوصاً ریڑھ کی ہڈی کی غلط نشوونما سے اسپائنل کارڈ پر دباؤ پڑتا ہے جس سے کئی ذہنی اور اعصابی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ کارٹیزون کا ہارمون نہ بننے یا کمزور بننے کی وجہ سے تمام جسم کی نشوونما کمزور پڑ جاتی ہے۔ اس کی کمی سے عمل تولید بھی متاثر ہوتا ہے۔ حیاتین کی کمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی مختلف علامات ہوتی ہیں۔ پانی میں حل ہونے کی وجہ سے وٹامن اے نہ تو پیشاب میں اور نہ پسینے میں خارج ہو کر ضائع ہوتا ہے۔ اس لئے اس کی کمی فوری طور پر ظاہر نہیں ہوتی۔ البتہ جسم کے وزن کے اعتبار سے اس کی مقدار زیادہ ہوجائے تو ہائپر وائٹامنوسز ہوجاتا ہے جس سے متلی، سردرد، سستی اور کمزوری محسوس ہونے کے علاوہ جلد بھی اترنے لگتی ہے۔ جسم میں وٹامن اے کی کمی کی وجہ سے مندرجہ ذیل بیماریاں آہستہ آہستہ اپنی علامات کے ساتھ ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ ان بیماریوں میں بچے زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔ حیاتین کی کمی سے آنکھوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان میں اندھیرے میں غلط عکس بندی کا ہونا شامل ہے۔ اس میں شروع شروع میں اندھیرے میں چیزیں درست دکھائی نہیں دیتیں۔ شب کوری بھی ہوجاتی ہے۔ اس میں روشنی میں خصوصاً رات کو کچھ دکھائی نہیں دیتا اور روشنی میں آنکھیں چندھیانے لگتی ہیں۔ آنسو بند ہوجاتے ہیں اور آنکھیں بے آب سی رہنے لگتی ہیں۔ چشم آشوب اس صورت میں ہوتا ہے اگر وٹامن کی کمی زیادہ عرصہ برقرار رہے۔ اس سے آنکھ کے ڈھیلے پر داغ دھبے پڑنے لگتے ہیں۔ پپوٹوں میں سوجن کے ساتھ پیپ پڑنے لگتی ہے اور تقریباً عارضی ’’اندھاپن‘‘ پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ بیماری ننھے بچوں کو اکثر لاحق ہوجاتی ہے۔ وٹامن اے دینے سے اسے آسانی سے رفع کیا جا سکتا ہے۔ اس وٹامن کی کمی سے اندھا پن بھی ہوتا ہے۔ اس کی دیرینہ اور مسلسل بڑھتی ہوئی کمی اور غذائی کمی کے مجموعی اثرات سے آنکھ کے قرنیے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس وٹامن کی کمی سے خشکی اور ورم بھی ہوجاتا ہے۔ اس کی مسلسل کمی سے پہلے تو جلد خشک ہو کر کھردری ہوجاتی ہے، پھر پھٹنے لگتی ہے۔ رنگت سیاہی مائل ہونے لگتی ہے۔ خارش ہوتی ہے جس سے جلد پر جابجا زخم ہونے لگتے ہیں۔ اندرونی اعضا کی تمام بلغمی جھلیاں یا غلافی حفاظتی جھلیاں خشک ہونے لگتی ہیں۔ غدودی رطوبتوں میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے۔ ناک اور اندرونی اعضا کے افعال میں گڑبڑ اور بے قاعدگیاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔ ناک، کان، آنکھیں اور گلے جیسے نازک اعضا بُری طرح متاثر ہو کر بیماریوں کا شکار ہونے لگتے ہیں جس سے اکثر زکام رہتا ہے۔ گلہ خراب ہوجاتا ہے اورکان اور منہ میں پھنسیاں اور چھالے نکل آتے ہیں۔ اس کے علاوہ نظام تنفس بگڑنے اور بے قاعدہ ہونے لگتا ہے۔ ان بیماریوں سے نجات کے لئے روزانہ وٹامن اے سے بھرپور غذاؤں کا استعمال ضروری ہے۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل