Thursday, July 31, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

نمونیا

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ہر 39 سیکنڈ میں ایک بچہ نمونیا کی وجہ سے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے جبکہ روزانہ کی بنیا د پر کم از کم 2200 بچے نمونیا کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہے، وجوہات، علامات اور احتیاط کے بارے میں خصوصی رپورٹ
ڈاکٹر عاشر حنیف
نمونیا پھیپھڑوں میں ہونے والی انفیکشن کو کہتے ہیں۔ یہ مرض لاحق ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی کمی ہونے لگتی ہے جس کے نتیجے میں جسمانی اعضاء کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور بالآخر انسان کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں شیرخوار بچوں کی اموات کی بڑی وجہ نمونیا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لئے ایکسرے کیا جانا ضروری ہے۔ عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، ایتھوپیا، نائیجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔ اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیرخوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال کم و بیش 70 ہزار سے زائد بچے نمونیا کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
گزشتہ سال نمونیا کے عالمی دن کے موقع پر ماہرین کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بچوں کو بروقت ویکسین اور اینٹی بائیوٹکس فراہم کی جائیں اور اچھی غذا فراہم کی جائے تو تقریباً چالیس لاکھ زندگیوں کو بچایا جاسکتا ہے۔ یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 2018ء میں دنیا بھر میں 4 لاکھ 37 ہزار بچوں کی موت نمونیا کی وجہ سے ہوئی۔ سب سے زیادہ نمونیا پائے جانے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں 2018ء کے اعدادوشمار کے حوالے سے نمونیا سے متاثرہ ممالک کی درجہ بندی بھی کی گئی ہے، جس میں پاکستان کا تیسرا نمبر ہے جبکہ بھارت دوسرے اور نائیجیریا پہلے نمبر پر ہے۔ نمونیا کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ہر 39 سیکنڈ میں ایک بچہ نمونیا کی وجہ سے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے جبکہ روزانہ کی بنیا د پر کم از کم 2200 بچے نمونیا کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر اموات 2 سال سے کم عمر بچوں میں دیکھنے میں آئیں جبکہ سالانہ ایک لاکھ 53 ہزار بچے زندگی کے پہلے مہینے میں ہی نمونیا کی وجہ سے دم توڑ دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بچوں کی طرح بزرگ افراد بھی نمونیا کے باعث موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔ ایسے افراد جو پہلے ہی کسی مرض میں مبتلا ہوں جیسے دمہ، ذیابیطس اور امراض قلب، انہیں بھی اگر نمونیا ہوجائے تو یہ ان کے لئے شدید خطرے کی بات ہے۔ جن افراد کی قوتِ مدافعت کمزور ہو وہ بھی نمونیا کے باعث موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔
علامات کیا ہیں؟
یہاں آپ کو نمونیا کی علامات بتائی جارہی ہیں جن کے ظاہر ہوتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ بلغم والی کھانسی، تیز بخار، سانس لینے میں دشواری، سینے میں درد، بہت زیادہ پسینے آنا، معدہ یا پیٹ کا درد، پھیپھڑوں میں سے چٹخنے کی سی آوازیں آنا، بھوک ختم ہونا، کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا، حد درجہ تھکاوٹ، ذہنی، جسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی محسوس ہونا۔
علاج کیا ہے؟
نمونیا کے علاج کے لئے ماہرین صحت اینٹی بائیوٹکس کا کورس تجویز کرتے ہیں جسے پورا کرنا ازحد ضروری ہے۔ اگر کورس کے دوران مریض کی حالت بہتر ہوجائے تب بھی کورس کو ادھورا نہ چھوڑا جائے۔ نمونیا ایک ایسا انفیکشن ہے جو ایک یا دونوں پھیپھڑوں میں ہوا کی نالیوں میں سوجن پیدا کرتا ہے۔ نمونیا کی متعدد اقسام ہیں جن سے آگاہ ہونا بہت ضرور ی ہے۔ آیئے ان کے بارے میں بتاتے ہیں:
نیوموکاکل نمونیا
نیوموکاکس ایک جرثومہ کا نام ہے جو اس بیماری کو پیدا کرسکتا ہے، نیوموکاکس کے حملے کی صورت میں یہ علامات پیدا ہوتی ہیں، مریض اچانک بیمار ہوجاتا ہے، اسے شدید سردی لگتی ہے اور وہ کپکپانے لگتا ہے، تیز بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے، بخار ایک سو پانچ درجے تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ مریض کو کھانسی ہوتی ہے اور بلغم میں خون کی آمیزش ہوتی ہے۔ مریض کی سانس لینے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ اگر علاج نہ کیا جائے تو نمونیا کی یہ بیماری اپنا عمل دو ہفتوں میں مکمل کرتی ہے اور 30 فیصد افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر کی خدمات حاصل کرنے میں تاخیر نہ کریں اور اگر ممکن ہو تو مریض کو اسپتال میں داخل کرا دیں۔ مریض کے خون اور بلغم کا لیبارٹری میں معائنہ کرایا جانا چاہئے۔ پنسلین اور اس سے ملتی جلتی ادویات اس قسم کے نمونیا میں خاصی موثر ہوتی ہیں۔ مریض کی جان بچانے کے لئے بعض اوقات آکسیجن دینا ضروری ہوجاتا ہے۔ مریض کو کافی مقدار میں پانی اور مشروب کی ضرورت ہوتی ہے۔ مریض کھانے پینے کے قابل ہوجائے تو اس کی غذا میں کافی مقدار میں حیاتین یا وٹامن موجود ہونے چاہئیں اور اس میں کافی مقدار میں حرارے موجود ہونے چاہئیں۔
دوسرے جراثیم سے ہونے والا نمونیا
نیوموکاکس کے علاوہ بعض بیکٹیریا (جراثیم) نمونیا کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان میں اسٹریپٹوکاکس، اسٹیفلو کاکس وغیرہ شامل ہیں۔ یہ جراثیم زیادہ تر برانکو نمونیا پیدا کرتے ہیں۔ یہ عام طور پر دوسری بیماریوں کی پیچیدگی کے طور پر پیدا ہوتا ہے۔ جیسے وائرل انفیکشن، انفلوئنزا۔ اس نمونیا کی پیچیدگیاں تقریباً وہی ہیں جو نیو موکاکل نمونیا میں پیدا ہوتی ہیں۔
مکسڈ نمونیا
اس قسم کے نمونیا میں ان گنت یا متعدد جراثیم پھیپھڑوں پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔ اس حملے کی وجہ جسمانی قوتِ مدافعت میں کمی اور کمزوری کو قرار دیا جا سکتا ہے۔ ایسے افراد جو مختلف کمزور کرنے والی بیماریوں مثلاً خسرہ، برونکائی ٹس، انفلوئنزا، ایمفائی زیما، دل کے امراض، گردے کے امراض، سرطان یا شدید چوٹ کا شکار ہوں، وہ اس قسم کے نمونیا کا شکار آسانی سے ہوسکتے ہیں۔ یہ نمونیا عام طور پر زیادہ عمر کے افراد پر حملہ کرتا ہے۔ اس نمونیا کی علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں۔ پہلے سے موجود بیماری کی علامات اسے دبا دیتی ہیں۔ مریض کو بخار ہوتا ہے، کھانسی آتی ہے اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ کھانسی کے ساتھ بلغم خارج ہوتی ہے۔
پرائمری اے ٹیپیکل نمونیا
بظاہر صحت مند نوجوان افراد کو یہ تکلیف ہوجاتی ہے اور عام طور پر اسے انفلوئنزا وغیرہ کا حملہ سمجھا جاتا ہے۔ تکلیف عام نزلہ زکام کی طرح شروع ہوتی ہے۔ دوسروں کو آسانی سے لگ جاتی ہے۔ شدید اور خشک کھانسی ہوتی ہے۔ بخار ہوجاتا ہے، گلا بیٹھ جاتا ہے اور سر درد ہوتا ہے۔ پٹھوں اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔ مریض نقاہت اور کمزوری محسوس کرتا ہے۔ یہ قسم کم خطرناک ہے۔
وائرس نمونیا
نمونیا کی یہ قسم وائرس کے حملے سے پیدا ہوتی ہے اور وائرس کی متعدد اقسام اس نمونیے کی وجہ بنتی ہیں۔ اس کی علامات اے ٹیپیکل نمونیا سے ملتی جلتی ہیں لیکن تکلیف میں یہ علامات زیادہ ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر نمونیا کے لئے کیا کرسکتا ہے؟
اگر ڈاکٹر کو نمونیا کا شبہ ہو تو ممکن ہے کہ آپ کے بچے کے سینے کا ایکسرے کرے۔ ڈاکٹر آپ کے بچے کے خون کے کچھ ٹیسٹ بھی کروانے کی ہدایت دے سکتا ہے۔ وائرس کے باعث ہونے والے نمونیا کا علاج اینٹی بائیوٹک سے کرنے کی ضرورت نہیں لیکن وائرل اور بیکٹیریل کی الگ الگ وجوہات بتانا مشکل ہوسکتی ہیں۔ اس کی بہترین طریقے سے دیکھ بھال کرنے سے پہلے آپ کے بچے کا ڈاکٹر بہت سے عوامل کو مدنظر رکھے گا۔ اس مرض سے متاثرہ شدہ پھیپھڑے ایکسرے میں سفید آتے ہیں، یہ سفید سایہ پھیپھڑوں کی ہوا کی نالیوں میں مادہ بننے کی وجہ سے نظر آتا ہے۔
زیادہ تر بچوں کی نگہداشت گھر پر ہوسکتی ہے۔ جو بچے زیادہ بیمار ہیں ممکن ہے کہ انہیں اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پڑے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ آکسیجن اور دوسری ادویات دینے کی ضرورت پیش آئے۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ابتدا میں بچے کو اس کی رگ میں (درون اور دریدی طور پر) اینٹی بائیوٹک دی جائیں۔ بچے کی گھر پر نگہداشت کے دوران تمام اینٹی بائیوٹک تجویز کردہ نسخے کے حساب سے لینی چاہئے۔ اپنے بچے کو اینٹی بائیوٹک کے علاج کا کورس لازمی طور پر مکمل کروائیں۔ بخار کے علاج اور دوائی کے لئے ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات کا استعمال کروائیں۔ اپنے بچے کے جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھیں۔ جسم کو وافر مقدار میں مائعات پلائیں۔ آپ کے بچے کی بھوک کم ہوجانے کا بھی امکان ہے لیکن اس میں بہتری تب آئے گی جب انفیکشن ٹھیک ہونا شروع ہوجائے۔
کھانسی کی علامات
اس بات کا بھی امکان ہے کہ آپ کے بچے کی کھانسی صحیح ہونے سے پہلے شدید ترین ہوجائے جیسے ہی نمونیا تحلیل ہوتا ہے آپ کا بچہ بلغم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے کھانسے گا۔ ممکن ہے کہ اس کی کھانسی کچھ ہفتوں تک جاری رہے۔ اگر آپ کے بچے کی کھانسی تین ہفتے سے زیادہ عرصے تک جاری رہتی ہے، اینٹی بائیوٹک شروع کرنے کے بعد آپ کے بچے کا بخار تین دن سے زیادہ عرصے تک رہتا ہے، بچے کو قریبی ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں لے جائیں، اگر آپ کے بچے کو سانس لینے میں دشواری حد سے زیادہ محسوس ہورہی ہو، رنگ بہت زرد پڑ جائے یا ہونٹ نیلے ہوجائیں، اینٹی بائیوٹک خوراک کی قے کر رہا ہو یا پینے والی چیزیں پینے سے منع کر رہا ہو، دیکھنے میں بہت بیمار نظر آ رہا ہو تو فوراََ اسپتال کا رُخ کریں۔

احتیاط کی ضرورت
اکثر لوگ کھانسی کی عام شکایت دور کرنے کے لئے چند سادہ اور گھریلو نسخوں کا سہارا لیتے ہیں جو کارآمد بھی ثابت ہوتے ہیں، لیکن بعض صورتوں میں یہ نظامِ تنفس میں خرابیوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے حلق کی سوزش، سانس کی نالی میں انفیکشن یا پھیپھڑوں کے مسائل جنم لیتے ہیں اور موثر علاج نہ کیا جائے تو یہ مسئلہ خطرناک شکل اختیار کرسکتا ہے۔ ماہرینِ صحت کے مطابق شدید کھانسی کی شکایت تین ہفتے سے زائد عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔ عام طور پر بازار میں دستیاب ادویات کے استعمال سے افاقہ ہوجاتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں کھانسی سے نجات حاصل کرنے میں زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔ کھانسی کا تعلق نظامِ تنفس کی پیچیدگیوں سے ہوتا ہے۔ یہ خشک اور شدید قسم کی ہو یا اس کی وجہ سے حلق کی سوزش کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہو۔ متاثرہ فرد کو فوراً طبی علاج کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ جب پھیپھڑوں کی مخصوص نالیوں میں خرابی پیدا ہوجائے تو برونکائیٹس کا عارضہ جنم لیتا ہے اور اس کے ابتدائی مرحلے پر مریض کو خشک کھانسی کا سامنا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں مکمل علاج کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ پھیپھڑوں کی نالیوں میں بلغم جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے اور یہ اپنا کام معمول کے مطابق انجام نہیں دے پاتے۔ مریض کو سانس لینے میں دشواری محسوس ہونے لگتی ہے۔ مختلف وجوہ کی بنا پر ہونے والی کھانسی کے علاوہ سانس کے مریضوں میں یہ مسئلہ نہایت تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ انہیں بدلتے ہوئے موسم کے ساتھ بہت احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سانس کی تکلیف یا دائمی کھانسی میں مبتلا مریضوں کو کھانے پینے میں احتیاط کے ساتھ موسمی اثرات سے محفوظ رہنے کی تدبیر کرنی چاہئے، کیونکہ ان کے پھیپھڑوں کی نالیوں میں پیدا ہونے والی بلغم مزید مسائل کو جنم دے سکتی ہے۔ ان نالیوں میں بلغم کی وجہ سے نزلے زکام کے جراثیم تیزی سے نشوونما پاتے ہیں۔ ان میں سے بلغم شدید کھانسی کی صورت میں بھی باہر نہیں نکلتی اور پھیپھڑوں کے مہلک انفیکشن کا سبب بنتی ہے۔ پھیپھڑوں کے ورم یا برونکائیٹس کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔ چالیس سال کی عمر سے زائد کے ہر دوسرے تمباکو نوش کو یہ شکایت ہوتی ہے۔ تمباکو نوشی کی کثرت اس مرض کی شدت میں بھی اضافے کا باعث بنتی ہے۔ اس سے نجات حاصل کرنے کیلئے تمباکو نوشی ترک کرکے طبی علاج کی طرف توجہ دینا ضروری ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کے چار ہفتوں بعد کھانسی ختم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ایسے افراد جو کان کنی، دھاتی اور کیمیائی فضلے سے متعلق کارخانوں اور روزانہ دھول مٹی میں کام کرتے ہیں۔ ان میں پھیپھڑوں کی خرابی اور کھانسی کی تکلیف عام ہے۔ اس کا موثر اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں پھیپھڑوں کے سرطان کا مسئلہ لاحق ہوسکتا ہے۔ کھانسی کا زور توڑنے کیلئے حلق کو خشکی سے بچانا نہایت ضروری ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ پھیپھڑوں کی نالیوں میں جمع شدہ بلغم کو مخصوص ادویات کے استعمال اور دیگر طبی طریقوں کے ذریعے نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ناک اور گلے کی سوزش میں افاقے کیلئے معمولی مقدار میں نمک ملے گرم پانی کی بھاپ لینا چاہئے۔ اس طرح کھانسی پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل