Sunday, December 22, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

فرانس میں 50 سال بعد بدترین احتجاج، متعدد مظاہرین گرفتار

فرانس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف کئی ہفتے بھی احتجاج جاری ہے، جہاں پیرس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں نے فرانس کی سڑکوں کو میدان جنگ بنا دیا۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری رپورٹس کے مطابق مظاہرین کو روکنے کے لئے فرانسیسی پولیس نے شیلنگ اور واٹرکینن کا استعمال کیا جبکہ 85 مشتعل مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔ فرانس میں پیلی جیکٹ تحریک کی جانب سے مسلسل کئی ہفتے سے جاری احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، تاہم گزشتہ ہفتے مظاہرین کی تعداد اور جوش و جذبہ کم دکھائی دیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج اب دم توڑتا نظر آرہا ہے۔ دیگر شہروں کی طرح پیرس میں بھی پیلی جیکٹ پہنے مظاہرین سڑکوں پر نکلے اور احتجاج کیا۔ مظاہرین سے نمٹنے کے لئے 69 ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ آٹھ ہزار اہلکاروں کو پیرس میں تعینات کیا گیا۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں، پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لئے شیلنگ اور واٹرکینن کا استعمال کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدر ایمانویل میکرون کے استعفیٰ تک احتجاج جاری رہے گا۔ مظاہروں کی وجہ سے شاہراہ شانزہ لیزا پر ٹریفک معطل ہے جبکہ انڈر گراؤنڈ ریلوے اسٹیشن بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔ فرانس کے صدر نے گزشتہ دنوں مظاہرین کو راضی کرنے کے لئے اپنے موقف سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے بعض مراعات دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کے وعدے بھی عوام کو مطمئن نہیں کرسکے۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف 17 نومبر 2018ء سے شروع ہونے والے مظاہرے اب حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف احتجاج میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ 17 نومبر سے اب تک پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے نتیجے میں چار مظاہرین ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔ عمومی طور پر شہری مراکز میں گھروں کے بلند کراؤں کی بنا پر نواحی علاقوں میں آباد ہونے والے مظاہرین ماکرون سے ملکی معیشت میں بہتری لانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ دوسری جانب صدر فرانس امینول ماکرون نے ’’زرد صدری‘‘ مظاہرین سے کسی نئے جلوس سے قبل ’’سکونت‘‘ اور ’’پُرامن‘‘ رہنے کی اپیل کی ہے۔

مطلقہ خبریں