سزا بغیر عدالت سے میں نہیں آیا
کہ باز جرم صداقت سے میں نہیں آیا
فصیل شہر میں پیدا کیا ہے در میں نے
کسی بھی باب رعایت سے میں نہیں آیا
اڑا کے لائی ہے شاید خیال کی خوشبو
تمہاری سمت ضرورت سے میں نہیں آیا
ترے قریب بھی یاد آ رہے ہیں کار جہاں
بہت قلق ہے کہ فرصت سے میں نہیں آیا
گزر گئے یوں ہی دو چار دن اور اس کے بعد
یہی ہوا کہ ندامت سے میں نہیں آیا
ہمیشہ ساتھ رہا ہے سحرؔ میرا سورج
گزر کے وادیئ ظلمت سے میں نہیں آیا
سحرؔ انصاری