Friday, September 20, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزل

کام ایسا محال مت کرنا
کبھی خود سے وصال مت کرنا

خود یہی مل جائے گا جواب تمہیں
اُن سے کوئی سوال مت کرنا

یہ کسی سے نہ دیکھا جائے گا
تم ہمارا ملال مت کرنا

پَرِ پَرواز کاٹ دیں گے لوگ
کبھی ایسا کمال مت کرنا

وعدہ کرنے میں کیا بگڑتا ہے
ہجر کو تم وصال مت کرنا

اپنا فردا تباہ کر لو گے
کبھی ماضی کو حال مت کرنا

دیکھو! ہوجاؤ گے، نظرانداز
خود کو پیادے کی چال مت کرنا

چین سے جینا چاہتے ہو، اگر
خوو کو شیشہ مثال مت کرنا

دیکھنا! لوگ کتنے ہیں حساس
تم کسی سے سوال مت کرنا

دُنیا جینے نہ دے گی، اے محسنؔ!
خود کو تم بے مثال مت کرنا


خیام العصر محسن اعظم محسنؔ ملیح آبادی


مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل