کام ایسا محال مت کرنا
کبھی خود سے وصال مت کرنا
خود یہی مل جائے گا جواب تمہیں
اُن سے کوئی سوال مت کرنا
یہ کسی سے نہ دیکھا جائے گا
تم ہمارا ملال مت کرنا
پَرِ پَرواز کاٹ دیں گے لوگ
کبھی ایسا کمال مت کرنا
وعدہ کرنے میں کیا بگڑتا ہے
ہجر کو تم وصال مت کرنا
اپنا فردا تباہ کر لو گے
کبھی ماضی کو حال مت کرنا
دیکھو! ہوجاؤ گے، نظرانداز
خود کو پیادے کی چال مت کرنا
چین سے جینا چاہتے ہو، اگر
خوو کو شیشہ مثال مت کرنا
دیکھنا! لوگ کتنے ہیں حساس
تم کسی سے سوال مت کرنا
دُنیا جینے نہ دے گی، اے محسنؔ!
خود کو تم بے مثال مت کرنا
خیام العصر محسن اعظم محسنؔ ملیح آبادی