حسن مستِ غرور یکتائی
خود نگر، خود پسند، خود آرائی
سب کے سب، دشمن شکیبائی
خال، خط، رنگ، رُوپ، رعنائی
دل کو اس کی ہر ایک شئے بھائی
چال، چتون، اُٹھان، انگڑائی
دیدنی ہے صلہ وفاؤں کا
سوز، تَپ، طنز، طعن، رسوائی
اب کہاں زندگی میں جنت گوش
چنگ، بربط، رباب، شہنائی
کُندۂ ناتراشِ مکتبِ دل
ہوش، حکمت، شعور، دانائی
دل زدوں کی لغت سے خارج ہیں
رَم، ہزیمت، گُریز، پسپائی
ہم فقیروں کو ٹھوکروں میں زبوں
شان، شوکت، شکوہ، آقائی
جلوتوں کے عذاب سے بہتر
کنج، فرصت، کتاب، تنہائی
جز فریب نظر نہیں کاوشؔ
رنگ، خوشبو، بہار، برنائی
کاوشؔ عمر