Tuesday, July 29, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزل

ہم نے سوچا نہیں تاوان کا ہنستے ہنستے
سامنا کر لیا بہتان کا ہنستے ہنستے

سرفروشوں نے ستم گر کو پریشان کیا
راستہ پوچھ کے زندان کا ہنستے ہنستے

ہائے وہ عشق میں خود اپنا تماشہ کرنا
چاک کر لینا گریبان کا ہنستے ہنستے

صحبتِ ہمدمِ دیرینہ میں ہو جاتا ہے
بھیگنا گوشہئ مژگان کا ہنستے ہنستے

اور پھر کارِ محبت کی سمجھ آتے ہی
ہم نے سودا کیا نقصان کا ہنستے ہنستے

قہقہے موت کا پیغام بھی ہو سکتے ہیں
دم نکل سکتا ہے انسان کا ہنستے ہنستے

یار تو یار ہیں پوچھیں گے سبب ہم سے حسنؔ
ذکر کر بیٹھے ہیں ملتان کا ہنستے ہنستے

احتشام حسنؔ

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل