Saturday, July 12, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزلیں

گھبرا کے ہم جو صحنِ گلستاں میں آگئے
آخر نگاہِ گردشِ دوراں میں آگئے

گمگشتی فکر کا انجام دیکھئے
صحرا میں بہار کے ارماں میں آگئے

کب تک ہو بند کمروں کا ہر فیصلہ قبول
سہمے ہوئے حریف بھی میداں میں آگئے

ٹوٹا طلسم خواب سحر تو نکل کے ہم
صبحِ طرب سے شامِ غریباں میں آگئے

ہم نے تو اُن پہ ڈال دی اک پیار کی نگاہ
وہ مسکرا کے بارگہہ جاں میں آگئے

پیمانِ دوستی رہا قائم تمام عمر
ہم جانے کیسے حلقۂ پیکاں میں آگئے

کل جو رضیؔ تھے جشنِ بہاراں کئے ہوئے
وہ لوگ بھی تو گردشِ دوراں میں آگئے

رضیؔ عظیم آبادی

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل