Saturday, July 12, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزلیں

پہلے تجھ کو خدا بنا دے گا
وقت پھر خاک میں ملا دے گا

رزق اور موت اس کے ہاتھ میں
تو مجھے کون سی سزا دے گا

لفظ زندہ ہیں میرے یا مردہ
وقت خود فیصلہ سنا دے گا

اُس کی سنّت پہ کیا کرے گا عمل
کھا کے پتھر کوئی دعا دے گا

ایک آنسو بھی میرے بچے کا
ذہن میں آگ سی لگا دے گا

شعر جو آنسوؤں سے لکھا ہے
سب کو اندر سے وہ رلا دے گا

بوڑھے ماں باپ کی دعائیں لے
یہ اثر باد شہہ بنا دے گا

انہی پتھر دلوں میں میرا شعر
درد میٹھا سا اک جگا دے گا

اک دیا بجھ گیا تو کیا عارفؔ
پھر نیا اک دیا جلا دے گا

—————-

عارفؔ شفیق

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل