Sunday, July 20, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

غزلیں

نظامِ کفر بھی ناکام ہونے والا ہے
خدا کا دین بس اب عام ہونے والا ہے

جنوں کا چاروں طرف نام ہونے والا ہے
نظامِ اہل خرد خام ہونے والا ہے

تو مشکلیں بھی کوئی راہ میں نہ آئیں گی
جو سوچ لیجئے کہ وہ کام ہونے والا ہے

یہی یہود و نصاریٰ کو خوف ہے لاحق
بلندیوں پہ پھر اسلام ہونے والا ہے

جو آج کل ہیں حیا اور حجاب کے دشمن
تماشا ان کا سرِ عام ہونے والا ہے

نظامِ نَو تو بظاہر کچھ ایسا لگتا ہے
خود اپنے نام سے بدنام ہونے والا ہے

امید ہے یہی دنیا کو عنقریب خلیلؔ
ہر ایک ظلم کا انجام ہونے والا ہے

———————–

خلیل احمد خلیلؔ 

———————–

اک خلش سی مجھے مسلسل ہے
کس کے ہاتھوں میں مرا پل پل ہے

تجھ کو پا کر بھی نامکمل ہوں
مجھ کو کھو کر بھی تو مکمل ہے

میری آنکھوں میں اک سکوت سہی
میری سوچوں میں کتنی ہلچل ہے

ایک دعویٰ مجھے بھی ہے لیکن
جھوٹ تیرا بھی کچھ مدلل ہے

ایک منظر کسی کی آنکھوں میں
ایک مدت سے نامکمل ہے

خود مجھے بھی پتا نہیں اس کا
کس کی حسرت کا یہ تسلسل ہے

کیا سناؤں تمہیں مرے ہمدم
عشق کی داستاں مفصل ہے

———————–

شاہین زیدی

———————–

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل