Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

عید الفطر اسپیشل

قیامِ پاکستان کے بعد پہلی عیدالفطر پاکستانی عوام نے 18 اگست 1947ء بروز سوموار کو منائی اور عیدالفطر پر نمائش کیلئے پیش کی جانے والی پہلی ”تیری یاد“ تھی جو 7 اگست 1948ء بروز ہفتہ لاہور کے پربھات سینما کی زینت بنی
شیخ لیاقت علی
قیامِ پاکستان کے بعد پہلی عیدالفطر پاکستانی عوام نے 18 اگست 1947ء بروز سوموار کو منائی اور عیدالفطر پر نمائش کے لئے پیش کی جانے والی پہلی فلم ”تیری یاد“ تھی جو 7 اگست 1948ء بروز ہفتہ لاہور کے پربھات سینما کی زینت بنی۔ یہ پاکستان میں تیار ہونے والی پہلی فیچر فلم بھی تھی جس میں ناصر خان، آشا پوسلے، نجمہ، رانی کرن، نذر، ماسٹر غلام قادری وغیرہ نے کام کیا۔ ہدایت کار داؤد چاند، موسیقار عنایت نانو، نغمہ نگاران قتیل شفائی و تنویر نقوی، عکاس رضا میر تھے۔ نغمات منور سلطانہ، علی بخش ظہور اور آشا پوسلے نے گائے تھے۔ یہ فلم کامیابی حاصل نہ کرسکی اور فلاپ ثابت ہوئی۔
پاکستان کی پہلی پنجابی فلم ”پھیرے“ ہے جو 28 جولائی 1949ء کو عیدالفطر کے پُرمسرت موقع پر لاہور کے پیلس سینما پر ریلیز ہوئی۔ یہ فلم 1945ء میں بننے والی اداکار نذیر کی اُردو فلم ”گاؤں کی گوری“ کا ری میک تھی، ”پھیرے“ کے فلمساز نذیر، ہدایت کار مجید، موسیقار غلام احمد چشتی، کہانی نگار رانی ممتاز، مکالمہ نگار اور نغمہ نگار بابا عالم سیاہ پوش، عکاس بھاٹیا، اے حمید تھے۔ ”پھیرے“ میں نذیر، سورن لتا، ایم اسماعیل، زینت، مایا دیوی، نذر، بابا عالم سیاہ پوش اور علاؤالدین نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔ یہ فلم پیلس سینما میں 25 ہفتے زیرنمائش رہ کر سولو سلور جوبلی سے ہمکنار ہوئی۔ فلم کے نغمات بے حد مقبول ہوئے۔
پاکستان کی پہلی گولڈن جوبلی فلم ”سسی“ 3 جون 1954ء کو عیدالفطر پر ریلیز ہوئی، فلمساز جے سی آنند، ہدایت کار داؤد چاند، موسیقار غلام احمد چشتی، نغمہ نگار عزیز میرٹھی اور کہانی نویس ایف ڈی شرف (فضل دین شرف) تھے۔ اس شاندار اُردو فلم میں صبیحہ خانم نے سسی کا اور سدھیر نے پنوں کا کردار نبھایا۔ دیگر کاسٹ میں نذر، آشا پوسلے، شاہ نواز، آغا غلام محمد، ببو بیگم اور مایا دیوی شامل تھے۔
”نوکر“ پاکستان کی دوسری گولڈن جوبلی فلم کا اعزاز رکھتی ہے۔ یہ فلم 24 مئی 1955ء کو عیدالفطر پر ریلیز ہوئی۔ اس کے فلمساز و ہدایت کار سید عطا اللہ ہاشمی، موسیقار غلام احمد چشتی اور نغمہ نگار قتیل شفائی، عکاس بھاٹیا اے حمید تھے۔ کاسٹ میں شاد، راگنی، نذیر، سورن لتا، سلیم رضا، زینت، نعیم ہاشمی، آشا پوسلے، اے شاہ شکارپوری جی این بٹ، بیگم پروین وغیرہ شامل تھے۔ اس فلم کی لوری ”راج دُلارے میری اکھیوں کے تارے میں تو واری واری جاؤں راج دُلارے“ مشہور لوریوں میں شمار ہوتی ہے۔ جسے منور سلطانہ اور کوثر پروین نے فلم کے لئے علیحدہ علیحدہ ریکارڈ کرایا تھا۔
12 مئی عیدالفطر کے موقع پر پاکستان کی اولین صدارتی ایوارڈ یافتہ فلم ”انتظار“ ریلیز ہوئی۔ یہ خواجہ خورشید انور کی پاکستان میں بحیثیت موسیقار اور کہانی نویس پہلی فلم بھی ہے۔ جس کی موسیقی نے پورے برصغیر میں دھوم چا دی تھی۔ سنتوش کمار نے اس فلم میں ڈبل کردار ادا کیا۔ نورجہاں ہیروئن تھیں، دیگر کاسٹ میں سلیم رضا، آشاپوسلے، رخشی، رانی کرن، آغا غلام محمد، اے مجید، عاشق سمراٹ شامل تھے۔ سعود پرویز ہدایت کار، نبی احمد عکاس اور قتیل شفائی نغمہ نگار تھے۔ صدارتی ایوارڈ یافتگان میں ہدایت کار مسعود پرویز، کہانی نویس خواجہ خورشید انور، موسیقار خورشید انور، اداکار سنتوش کمار، اداکارہ نورجہاں اور فلمساز سلطان جیلالی شامل تھے۔
پاکستان کی پہلی سندھی زبان کی فلم ”عمر ماروی“ بھی 12 مئی 1956ء کی عیدالفطر پر ریلیز ہوئی۔ اس کے فلمساز سید حسین شاہ فاضلانی، ہدایت کار شیخ حسن، کہانی نویس قاضی عبدالرحیم، مکالمہ نگار اور نغمہ نگار رشید احمد لاشاری اور موسیقار غلام نبی عبداللطیف تھے۔ عمر ماروری کے مرکزی کردار فاضلانی اور نگہت سلطانہ نے ادا کئے تھے۔ دیگر کاسٹ میں نور محمد چارلی، لالی، قمر آرا، رشیدہ، ایس اے غفار اور شیخ حسن شامل تھے۔ یہ فلم کراچی کے سابقہ نشاط سینما پر ریلیز ہوئی۔ 2 مئی 1957ء بروز عیدالفطر گولڈن جوبلی ہٹ فلم ”وعدہ“ ریلیز ہوئی، جو اولین نگار ایوارڈ یافتہ فلموں میں شمار ہوتی ہے۔ سال 1957ء میں نگار ایوارڈز کا اجرا ہوا اور ”وعدہ“ کے لئے سنتوش کمار نے بہترین اداکار اور ڈبلیو زیڈ احمد (وحید الدین ضیاء الدین احمد) نے بہترین ہدایت کار کے نگار ایوارڈ لیے۔ وعدہ کی کہانی ڈبلیو زیڈ احمد نے لکھی۔ نغمات سیف الدین سیف اور طفیل ہوشیارپوری نے لکھے۔ رشید عطرے نے فلم کی شاندار موسیقی دی اور بیشتر نغمات زبان ذدعام ہوئے۔ جن میں خاص طور سے شرافت علی کا گایا یہ گیت تو سدابہار ثابت ہوا ؎
جانے کیا کیا خیال کرتا ہوں
جب تیرے شہر سے گزرتا ہوں
فلم کے ہیرو سنتوش کمار پر اسے فلمایا گیا اور شاعر سیف الدین سیف تھے۔ ممتاز و معروف ہدایت کار ایس اے حافظ کے فنی کیریئر کی پہلی فلم ”توبہ“ 15 فروری 1964ء کی عیدالفطر پر ریلیز ہوئی اور گولڈن جوبلی سے ہمکنار ہوئی۔ نامور ہدایت کار ظفر شباب کے کیریئر کی بھی پہلی فلم ”سنگدل“ بھی عیدالفطر پر ریلیز ہوئی جو نامور موسیقار ایم اشرف کی بھی بطور سولو موسیقار پہلی فلم تھی اور معروف اداکار مسعود اختر کی بھی پہلی فلم تھی۔ ”سنگدل“ 2 جنوری 1968ء کی عیدالفطر پر ریلیز ہوئی تھی اور شاندار گولڈن جوبلی سے ہمکنار ہوئی۔ نامور ہدایت کار اقبال اختر کی بھی پہلی فلم ”دوسری ماں“ 2 جنوری 1968ء کی عیدالفطر پر ریلیز ہوئی۔ معروف فلمساز، ہدایت کار اور نغمہ نگار فضل احمد کریم فضلی کی بھی پہلی فلم ”چراغ جلتا رہا“ 9 مارچ 1962ء بروز عیدالفطر ریلیز ہوئی۔ اس فلم سے محمد علی، زیبا، کمال ایرانی، طلعت حسین اور عارف متعارف ہوئے تھے۔ 22 دسمبر 1968ء کو عیدالفطر پر پاکستان کی پہلی رنگین پنجابی فلم ”پنج دریا“ ریلیز ہوئی۔ اس کے ہدایت کار جعفر ملک، موسیقار بخشی وزیر تھے۔ کاسٹ میں فردوس، اکمل، شیریں، ذترد، رنگیلا، مظہر شاہ، شیخ اقبال، اجمل، ساون، ایم اسماعیل، ریکھا، آشاپوسلے شامل تھے۔ ہدایت کار ایس ٹی زیدی کی بطور ہدایت کار پہلی فلم ”تاج محل“ بھی 22 دسمبر 1968ء کو عیدالفطر پر ریلیز ہوئی۔ اس کے موسیقار نثار بزمی تھے۔ کاسٹ میں زیبا، محمد علی، یوسف خان، عالیہ، حبیب، ریحان وغیرہ شامل تھے۔ 11 دسمبر 1969ء کی عیدالفطر پر ہدایت کار سید سلیمان کی فلم ”بہاریں پھر بھی آئیں گی“ ریلیز ہوئی۔ اس کی خاص بات یہ رہی کہ اس کی موسیقی ایک خاتون شمیم نازلی نے مرتب کی تھی جو نامور گلوکارہ مالا بیگم کی سگی بہن بھی تھیں۔ گجراتی زبان کی پہلی فلم ”ماں تے ماں“ بھی عیدالفطر پر ریلیز ہوئی۔ اس کے ہدایت کار اقبال اختر اور موسیقار لال محمد اقبال تھے۔ کاسٹ میں آغا سجاد، شائستہ قیصر، سائرہ بانو، عثمان میمن، سبحانی بایونس وغیرہ شامل تھے۔ یہ فلم یکم دسمبر 1970ء کی عیدالفطر پر ریلیز کی گئی۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل