Friday, July 18, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

عزل

کوئی آس پاس نہیں رہا تو خیال تیری طرف گیا
مجھے اپنا ہاتھ بھی چھو گیا تو خیال تیری طرف گیا

کوئی آگے جیسے چلا گیا کوئی جا کے جیسے گیا نہیں
مجھے اپنا گھر کبھی گھر لگا تو خیال تیری طرف گیا

مری بے کلی تھی شگفتگی سو بہار مجھ سے لپٹ گئی
کہا وہم نے کہ یہ کون تھا تو خیال تیری طرف گیا

مجھے کب کسی کی امنگ تھی مری اپنے آپ سے جنگ تھی
ہوا جب شکست کا سامنا تو خیال تیری طرف گیا

کسی حادثے کی خبر ہوئی تو فضا کی سانس اکھڑ گئی
کوئی اتفاق سے بچ گیا تو خیال تیری طرف گیا

ترے ہجر میں خوروخواب کا کئی دن سے ہے یہی سلسلہ
کوئی لقمہ ہاتھ سے گر پڑا تو خیال تیری طرف گیا

مرے اختیار کی شدتیں مری دسترس سے نکل گئیں
کبھی تو بھی سامنے آ گیا تو خیال تیری طرف گیا


لیاقت علی عاصم


مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل