مجھ کو وہ حوصلہ دیا بیٹا
تو نے جینا سکھا دیا بیٹا
ہم نے جو بات عمر بھر سوچی
تو نے کرکے دکھا دیا بیٹا
نااُمیدی میں اُمید جاگ اٹھی
تو نے وہ ولولہ دیا بیٹا
میری محنت کو اَمر کر ڈالا
سوچ کو سلسلہ دیا بیٹا
نااُمیدی میں ذہن سویا تھا
سوتے سوتے جگا دیا بیٹا
فکر تھی رب پہ بھروسہ بھی تھا
تو نے پڑھ کر دکھا دیا بیٹا
چند برسوں میں باوقار ہوگا
سر فخر سے اٹھا دیا بیٹا
میں نے جو چاہا تو نے کرکے دیا
دل کو کیا حوصلہ دیا بیٹا
فکر تھی مجھ سی نہ گزارو تم
تم نے پڑھ کر دکھا دیا بیٹا
رب یونہی فتحیاب رکھے عبدالحسیب
نام اونچا رہے سدا بیٹا
ہم نے جو جھیلی تو نہ جھیلے وہ
کوئی روکے نہ راستہ بیٹا
ماہ و انجم تیرا نصیب رہیں
تجھ پر پڑتی رہے ضیاء بیٹا
بس خدا سے یہی دعا ہے ندیمؔ
راہ روکے نہ اندھیرا بیٹا
————
ندیمؔ قادری
————