Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

عبدالحسیب کیلئے نظم

مجھ کو وہ حوصلہ دیا بیٹا
تو نے جینا سکھا دیا بیٹا
ہم نے جو بات عمر بھر سوچی
تو نے کرکے دکھا دیا بیٹا
نااُمیدی میں اُمید جاگ اٹھی
تو نے وہ ولولہ دیا بیٹا
میری محنت کو اَمر کر ڈالا
سوچ کو سلسلہ دیا بیٹا
نااُمیدی میں ذہن سویا تھا
سوتے سوتے جگا دیا بیٹا
فکر تھی رب پہ بھروسہ بھی تھا
تو نے پڑھ کر دکھا دیا بیٹا
چند برسوں میں باوقار ہوگا
سر فخر سے اٹھا دیا بیٹا
میں نے جو چاہا تو نے کرکے دیا
دل کو کیا حوصلہ دیا بیٹا
فکر تھی مجھ سی نہ گزارو تم
تم نے پڑھ کر دکھا دیا بیٹا
رب یونہی فتحیاب رکھے عبدالحسیب
نام اونچا رہے سدا بیٹا
ہم نے جو جھیلی تو نہ جھیلے وہ
کوئی روکے نہ راستہ بیٹا
ماہ و انجم تیرا نصیب رہیں
تجھ پر پڑتی رہے ضیاء بیٹا
بس خدا سے یہی دعا ہے ندیمؔ
راہ روکے نہ اندھیرا بیٹا
————
ندیمؔ قادری
————

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل