Monday, May 20, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

ستائیس فروری 2019ء۔۔پاک فضائیہ کی تابندہ تاریخ

ستائیس فروری 2019ء بھارتی سورماؤں خصوصاً بھارتی فضائیہ کے لئے ایک سیاہ دن ثابت ہوا تھا، بھارتی سیناؤں کی تاریخ میں ایک اور ناکامی لکھ دی گئی، پلوامہ واقعہ جو بھارتی عسکری اور سیاسی مافیا کے گٹھ جوڑ کا سبب تھا، مقصد یہ تھا کہ پاکستان کو بھارتی فوجیوں کے مرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور اس کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈا کرکے بھارتی ووٹرز کو بھارتی جنتا پارٹی کی طرف راغب کیا جائے کیونکہ اپریل، مئی 2019ء میں بھارت میں عام انتخابات ہونے والے تھے، نریندر مودی ہر حال میں الیکشن جیتنا چاہتے تھے، اسی لئے انہوں نے اس سے قبل اپنے تقریباً 40 فوجیوں کی بلی چڑھائی۔ نریندر مودی جب گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تو اس وقت بھی وہ اپنے سیاسی عزائم کے لئے ہر طرح کی درندگی کرتے رہے تھے، پھر جب بھارت کے وزیراعظم بنے تو اپنی پرانی ڈگر کو مزید بڑھاوا دیتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف آر ایس ایس کے کارندوں کے ذریعے جارحانہ اقدامات کئے۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز پالیسی کو آگے بڑھاتے ہوئے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35اےکو معطل کردیا۔ اس کے بعد دسمبر 2019ء میں بھارتی شہریت کے قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے یہ لازمی قرار دیا کہ جہاں مسلمان رہتے ہیں وہ اپنے آباؤ اجداد کے قانونی دستاویزات پیش کریں گے تب بھارت کے شہری تسلیم کئے جائیں گے، ان سارے اقدامات میں ایک تسلسل ہے جس کا ہدف مسلمان رہے۔ پلوامہ واقعہ کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے نئی دہلی کو تحقیقات میں معاونت کی پیش کش کی تھی، پاکستان نے کہا کہ اگر بھارتی الزامات میں حقائق ہیں تو ان معلومات کو شیئر کیا جائے لیکن بھارت اس سے انکاری رہا، بھارتی اخبار ”دی ہندو“ کے مطابق ایک رپورٹ میں بھارتی سینئر اہلکار نے اعتراف کیا کہ دھماکے میں استعمال ہونے والا بارود عام نہیں تھا، بلکہ جنگوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور یہ فوجی ڈپوز سے ہی حاصل ہوسکتا ہے، چونکہ پلوامہ دہشت گردی بھارتی حکمرانوں کا اسکرپٹ تھا اس لئے وہ پاکستان کی پیش کش کا جواب دھمکیوں اور بھڑکیوں سے دیتے رہے، نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا اعلان کیا اور تناؤ کا اتنا بڑھایا کہ جنگ کے بادل چھا گئے، پھر چند دنوں بعد پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا دعویٰ کیا جس پر مودی مخالف بھارتی سیاستدان اس کا ثبوت مانگنے لگے، بھارتی سورماؤں کو اندازہ تھا کہ کسی قسم کی بیوقوفی کی تو پاکستان کی جانب سے سرپرائز جواب آئے گا، بھارت نے لائن آف کنٹرول کے نزدیکی علاقوں میں کچھ کرنے کی کوشش کی لیکن جواب میں اپنے متعدد فوجیوں کی لاشیں اٹھانے پر مجبور ہوا، زمینی راستے بھارتی سورماؤں کیلئے مشکل ہدف بن گئے تو اُس نے فضا کے ذریعے پاکستان آنے کی کوشش کی، 26 فروری 2019ء کو بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی حدود میں داخل ہو کر کچھ کارروائی کی اور دعویٰ کیا کہ ایک مدرسہ جس میں دہشت گردوں کو تربیت دی جاتی تھی، اُسے نشانہ بنایا ہے لیکن یہ بھی جھوٹا ثابت ہوا، البتہ اس حملے سے ایک کوا ضرور مرا اور کچھ درختوں کو آگ لگی، لوزیانا کے عالمی کمرشل ادارے نے اس کی تصدیق بھی کی کہ سیٹلائٹ پکچر میں کسی عمارت کے نشانہ بننے کا دعویٰ غلط ہے۔ بھارتی فضائیہ کی اس جسارت پر پاکستان کیلئے جواب دینا لازمی ہوگیا تھا، وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت تھی کہ کارروائی اس طرح کی جائے کہ دشمن کو سبق بھی دے دیا جائے اور کوئی جانی نقصان بھی نہ ہو۔ ہمارے شاہینوں نے اس حوالے سے 6 ماہ قبل تیاری کی ہوئی تھی، ویسٹرن واریئرز سے مشاورت کے بعد ہماری فضائیہ کے چیف ایئرمارشل مجاہد انور خان نے ایک فلوٹیلا تربیت دے کر مشق بھی کرلی تھی، اس میں تقریباً ایک درجن طیارے تھے جن میں معراج طیارے، جے ایف-17 تھنڈر، اس کے بعد ایف-16 طیارے اور اس کے پیچھے اے ڈیبلوسی طیارے تھے، ساتھ ہی کمیونیکیشن جیمرز بھی لگے ہوئے تھے، ہماری فضائیہ نے دشمن کے علاقے میں گھس کر اپنے اہداف سیٹ کئے، ایک بریگیڈیئر کوارٹر جس میں بھارتی آرمی چیف بھی موجود تھے اور لائن آف کنٹرول کے نزدیک فیول ٹینکس اور بیراجز تھے، پاکستان شاہینوں نے دشمن کے یہ سارے اہداف نشانے پر لے کر اس کی تصاویر بھی شیئر کردی تھیں تاکہ دشمن کو اس کا ادراک بھی ہوجائے کہ اس کا کتنا بڑا نقصان ہوسکتا تھا۔ 27 فروری کو آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے دو لڑاکا طیارے مار گرائے، بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کیا جبکہ ایک طیارہ بھارتیوں نے غلطی سے خود مار گرایا، بھارتی فضائیہ کو 1965ء کی جنگ میں دیا جانے والا سبق پاکستانی شاہینوں نے پھر یاد کرایا کہ ایم ایم عالم کے جانشین ابھی موجود ہیں، اب وہ ونگ کمانڈر نعمان علی خان اور حسن صدیقی کے روپ میں بھارتیوں کے سینے پر مونگ دلنے کیلئے موجود ہیں، پاکستان نے اس واقعہ میں عسکری برتری کے ساتھ سفارتی برتری بھی ثابت کی، امن کے تسلسل اور دشمن کو بے نقاب کرنے کے لئے کچھ دنوں بعد بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو چھوڑ دیا، بھارت اس ذلت کے باوجود بھی باز نہ آیا، 4 مارچ 2019ء کو بھارتی آبدوز پاکستان کے ایکسکلوسیو اکنامیکل زون میں داخل ہوئی جسے ہماری بحریہ نے ڈٹیکٹ کرلیا، اس طرح بھارت کی ایک اور سُبکی ہوئی، دراصل پاکستان کا دشمن بزدل ہونے کے ساتھ ڈھیٹ اور مکار بھی ہے، ہمیں وقتاً فوقتاً ایسے عزائم کا سامنا رہے گا، ہمیں دُنیا کے سامنے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کرنا ہوگا، عالمی برادری کے سامنے تمام شواہد موجود ہیں، مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم اس کی خصوصی حیثیت ختم کرنا بھارت میں بسنے والے مسلمانوں، عیسائیوں، دلتوں سے بہیمانہ سلوک قابل مذمت ہی نہیں بلکہ قابل گرفت ہے، اقوام متحدہ کو بھارت کے خلاف تجارتی پابندی عائد کرنا چاہئے، اگر بھارت کی جارحانہ حکمت عملی سے پردہ پوشی کی جاتی رہے گی تو مجبوراً پاکستان کو فیصلہ کن اقدام کرنا ہوگا، پاکستان کے ایٹمی ہتھیار شو پیس نہیں ہیں اس کا استعمال بھارت کے لئے انتہائی مہلک ہوگا۔

مطلقہ خبریں