Monday, May 20, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

رباعیات

جس دنیا کو تو غار ہوس کہتا ہے

ہوتی ہے بہت جس میں اُمس کہتا ہے

جانے کے لئے بھی نہیں، اس سے تیار

اپنے لئے تو جس کو قفس کہتا ہے

میں اس کی حقیقت کا کہاں تھا ناظر

ہوجاتی اگر دل پہ، یہ میرے طاہر

میرے لئے یہ اوج نہیں، پستی ہے

کیوں آرزو، اِس دنیا کی کرتا آخر

ہر لحظہ اسی رنگین قفس میں گم ہے

ہر آن اسی شعلہ نفس میں گم ہے

تو چھوڑ نہیں سکتا کبھی خود اس کو

دوشیزۂ دنیا کی ہوس میں گم ہے

مسموم و شرر بار فضا دیکھتا ہوں

اِک سلسلہئ حشر نما دیکھتا ہوں

یہ زلزلے، آفاتِ سماوی، تخریب

اِک صغریٰ قیامت تو بیا دیکھتا ہوں

طوفانی و سم بار ہوا کی تیزی

یہ ایٹمی آلات کی آتش ریزی

تخریب کے پنجے میں ہے ہیروشیما

دیکھی نہیں جاتی یہ قیامت خیزی

دُنیا میں قیامت کے سماں دیکھتا ہوں

تصریم حوادث سے تپاں دیکھتا ہوں

قرآن و احادیث میں ہے جن کی خبر

آثارِ قیامت وہ عیاں دیکھتا ہوں

مانا انہیں ہر خیر و سعات کا نصاب

ان لوگوں کی تقلید سمجھتے ہیں ثواب

جو لوگ یہاں نفس پر ستندہ رہے

مَردانِ مقدس کا دیا، اُن کو خطاب

جو لوگ ہیں نار، انہیں نوری سمجھے

اِس اندھی عقیدت کو بھی نیکی سمجھے

اِس جہل مرکب کا نہیں کوئی علاج

جو کذب کو سچ، رَانگے کو چاندی سمجھے

کس روز وہ سمجھیں گے فریب شاطر

کس روز حقیقت کے بنیں گے ناظر

محصورِ طلسمات رہیں گے کب تک

لوگ اندے عقیدے کی گُپھا میں آخر


خیام العصر محسن اعظم محسنؔ ملیح آبادی


مطلقہ خبریں