Saturday, July 12, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

ذیابیطس کی 10 خاموش علامات

ڈاکٹر رابعہ خان

ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25 فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔ تاہم اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔ تو ایسی ہی خاموش علامات کے بارے میں جانیے جو آپ کو اس مرض میں مبتلا ہونے کی صورت میں باخبر کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
ٹوائلٹ کا زیادہ رخ کرنا
جب آپ ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ بہتر کام نہیں کر پاتا جس کے نتیجے میں دوران خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے پیشاب کے راستے باہر نکالنے لگتا ہے، یعنی ٹوائلٹ کا رخ زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ تاہم اس مرض کے شکار اکثر افراد اس خاموش علامت سے واقف ہی نہیں ہوتے اور نہ ہی اس پر توجہ دیتے ہیں۔ خاص طور پر رات کو جب ایک یا 2 بار ٹوائلٹ کا رخ کرنا تو معمول سمجھا جاسکتا ہے تاہم یہ تعداد بڑھنے اور آپ کی نیند پر اثرات مرتب ہونے کی صورت میں اس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
معمول سے زیادہ پیاس لگنا
بہت زیادہ پیشاب کرنے کے نتیجے میں پیاس بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے اور ذیابیطس کے مریض افراد اگر جوسز، کولڈ ڈرنکس یا دودھ وغیرہ کے ذریعے اپنی پیاس کو بجھانے کی خواہش میں مبتلا ہوجائیں تو یہ خطرے کی علامت ہوسکتی ہے۔ یہ میٹھے مشروبات خون میں شکر کی مقدار کو بڑھا دیتے ہیں جس کے نتیجے میں پیاس کبھی ختم ہونے میں ہی نہیں آتی۔
جسمانی وزن میں کمی
جسمانی وزن میں اضافہ ذیابیطس کے لئے خطرے کی علامت قرار دی جاتی ہے تاہم وزن میں کمی آنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی دو وجوہات کی بناء پر ہوتی ہے، ایک تو جسم میں پانی کی کمی ہونا (پیشاب زیادہ آنے کی وجہ سے) اور دوسری خون میں موجود شوگر میں پائے جانے والی کیلیوریز کا جسم میں جذب نہ ہونا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کا علم ہونے کی صورت میں جب لوگ اپنے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا شروع کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں وزن بڑھ سکتا ہے مگر یہ اچھا امر ہوتا ہے کیونکہ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ بلڈ شوگر کا لیول زیادہ متوازن ہے۔
کمزوری اور بھوک کا احساس
یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں کو اچانک ہی بھوک کا احساس ستانے لگے اور ان کے اندر فوری طور پر زیادہ کاربوہائیڈیٹ سے بھرپور غذا کی خواہش پیدا ہونے لگے۔ ماہرین کے مطابق جب کسی فرد کا بلڈ شوگر لیول بہت زیادہ ہو تو جسم کے لئے گلوکوز کو ریگولیٹ کرنا مسئلہ بن جاتا ہے، جس کے نتیجے میں جب آپ کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذا استعمال کرتے ہیں تو مریض کا جسم میں انسولین کی مقدار بڑھ جاتی ہے جبکہ گلوکوز کی سطح فوری طور پر گر جاتی ہے جس کے نتیجے میں کمزوری کا احساس پیدا ہوتا ہے اور آپ کے اندر چینی کے استعمال کی خواہش پیدا ہونے لگتی ہے اور یہ چکر مسلسل چلتا رہتا ہے۔
ہر وقت تھکاوٹ
یقیناً تھکاوٹ تو ہر شخص کو ہی ہوتی ہے مگر ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت ثابت ہوسکتی ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔ اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو میں شوگر لیول اوپر نیچے ہونے سے بھی تھکاوٹ کا احساس غلبہ پا لیتا ہے۔
پل پل مزاج بدلنا یا چڑچڑا پن
جب آپ کا بلڈ شوگر کنٹرول سے باہر ہوتا ہے تو آپ کو کچھ بھی اچھا محسوس نہیں ہوتا، ایسی صورت میں مریض کے اندر چڑچڑے پن یا اچانک میں غصے میں آجانے کا امکان ہوتا ہے۔ درحقیقت ہائی بلڈ شوگر ڈپریشن جیسی علامات کو ظاہر کرتا ہے، یعنی تھکاوٹ، ارگرد کچھ بھی اچھا نہ لگنا، باہر نکلنے سے گریز اور ہر وقت سوتے رہنے کی خواہش وغیرہ۔ ایسی صورتِ حال میں ڈپریشن کی جگہ سب سے پہلے ذیابیطس کا ٹیسٹ کرا لینا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب اچانک مزاج خوشگوار ہوجائے کیونکہ بلڈ شوگر لیول نارمل ہونے پر مریض کا موڈ خودبخود نارمل ہوجاتا ہے۔
بینائی میں دھندلاہٹ
ذیابیطس کی ابتدائی سطح پر آنکھوں کے لینس منظر پر پوری طرح توجہ مرکوز نہیں کر پاتے کیونکہ آنکھوں میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں عارضی طور پر اس کی ساخت یا شیپ بدل جاتی ہے۔ چھ سے آٹھ ہفتے میں جب مریض کا بلڈ شوگر لیول مستحکم ہوجاتا ہے تو دھندلا نظر آنا ختم ہوجاتا ہے کیونکہ آنکھیں جسمانی حالت سے مطابقت پیدا کرلیتی ہیں اور ایسی صورت میں ذیابیطس کا چیک اپ کروانا ضروری ہوتا ہے۔
زخم یا خراشوں کے بھرنے میں تاخیر
زخموں کو بھرنے میں مدد دینے والا دفاعی نظام اور پراسیس بلڈ شوگر لیول بڑھنے کی صورت میں موثر طریقے سے کام نہیں کر پاتا جس کے نتیجے میں زخم یا خراشیں معمول سے زیادہ عرصے میں مندمل ہوتے ہیں اور یہ بھی ذیابیطس کی ایک بڑی علامت ہے۔
پیروں میں جھنجھناہٹ
ذیابیطس کی شکایت دریافت ہونے سے قبل بلڈ شوگر میں اضافہ جسمانی پیچیدگیوں کو بڑھا دیتا ہے۔ اس مرض کے نتیجے میں اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس کے نتیجے میں آپ کے پیروں کو جھنجھناہٹ یا سن ہونے کا احساس معمول سے زیادہ ہونے لگتا ہے کہ جو کہ خطرے کی گھنٹی ہوتا ہے۔
مثانے کی شکایات
پیشاب میں شکر کی زیادہ مقدار بیکٹریا کے افزائش نسل کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں مثانے کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بار بار انفیکشن کا سامنے آنا فکرمندی کی علامت ہوسکتی ہے اور اس صورت میں ذیابیطس کا ٹیسٹ لازمی کرا لینا چاہئے کیونکہ یہ اس مرض میں مبتلا ہونے کی بڑی علامات میں سے ایک ہے۔

پتے میں پتھری کی علامات اور وجوہات

پتہ آپ کے پیٹ میں جگر کے بالکل نیچے دائیں جانب ہوتا ہے اور امرود کی شکل کے اس عضو میں ایک سیال بائل یا صفرا ہوتا ہے۔ یہ سیال جگر میں بنتا ہے جو کہ چربی اور مخصوص وٹامنز کو ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے۔ جب آپ کھاتے ہیں تو جسم اسے خارج کرنے کا سگنل دیتا ہے تاہم پتہ میں اکثر افراد کو پتھری کا مسئلہ لاحق ہوتا ہے جس کی وجہ سیال کا ٹھوس شکل اختیار کرلینا ہے جوکہ ایک گولف بال جتنی بڑی بھی ہوسکتی ہے جبکہ ایک یا متعدد بھی ہوسکتی ہیں۔ یہ پتھریاں سینکڑوں کولیسٹرول سے بنتی ہیں مگر کچھ افراد جنہیں جگر کے مختلف امراض لاحق ہوں، ان میں اس کی اقسام الگ ہوسکتی ہیں۔ اگر پتہ سوجنے لگے جسے طبی زبان میں چولیکیستیٹس کہا جاتا ہے، جوکہ پتھری کی نشانی بھی ہے، اس کی علامات درج ذیل ہیں۔ دل متلانا، قے، پیٹ میں درد، گہرے سانس لیتے ہوئے شدید درد، کمر یا دائیں کندھے میں تکلیف کا احساس۔
خواتین میں زیادہ امکان: طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ایسٹروجن پتہ میں پتھری میں کردار ادا کرتا ہے، خواتین میں زیادہ مقدار میں پائے جانے والا یہ ہارمون صفرا میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھاتا ہے جبکہ زچگی کے دوران وہ اکھٹا ہوجاتا ہے، یہ ایسا گاڑھا سیال ہوتا ہے جو جسم آسانی سے جذب نہیں کر پاتا۔
خاندانی تاریخ: اگر خاندان میں کسی کو اس کی شکایت رہ چکی ہو تو آپ کے اندر بھی اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ محققین کے خیال میں مخصوص جینز صفرا میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔
موٹاپا: اگر آپ کا جسمانی وزن زیادہ ہے تو جسم میں کولیسٹرول کی مقدار بھی زیادہ ہونے کا امکان ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ پتہ میں پتھری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر توند نکلنے کی صورت میں نوے فیصد امکان پتہ میں پتھری ہونے کا ہوتا ہے۔
جسمانی وزن میں تیزی سے کمی: اگر جسمانی وزن کو بہت تیزی سے کم کیا جائے تو بھی پتہ میں پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، کیونکہ کم کیلوریز والی غذا پتہ کے لئے سخت ثابت ہوتی ہے، اسی طرح سائیکل چلانا اور جسمانی وزن میں بار بار کمی یا اضافہ بھی مسائل کا باعث بنتا ہے۔
غذا: چربی اور کولیسٹرول سے بھرپور غذا بھی پتہ میں پتھری کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔
ذیابیطس: اگر یہ مرض لاحق ہو اور گردوں کو متاثر کررہا ہو تو خون میں چربی کی ایک قسم بڑھنے کا امکان ہوتا ہے جوکہ پتہ میں پتھری کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
عمر: چالیس سال سے زائد عمر کے بعد پتہ میں پتھری کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
بچنے کی تدابیر: جسمانی وزن کو صحت مند سطح پر برقرار رکھیں، فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال کریں جبکہ زیتون اور مچھلی کا تیل بھی کھائیں، ریفائن غذا کو کھانے سے گریز کریں۔
علاج:اکثر پتہ میں پتھری مسائل کا باعث نہیں بنتی اور اسے چھوڑ دیا جاتا ہے تاہم اگر علامات ظاہر ہوں تو ڈاکٹر سرجری کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ پتہ ہی نکال دیں، اس عضو کے بغیر بھی جگر میں بننے والا سیال آنتوں میں جا کر اپنا کام کرتا رہتا ہے۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل