Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

دردِ شقیقہ۔۔ اسباب اور علاج

کنزا زاہد یار خان
دردِ شقیقہ جسے انگریزی میں میگرین کہا جاتا ہے، کوئی عام سر کا درد نہیں ہے بلکہ ایک تکلیف دہ بیماری ہے۔ اسے عموماً آدھے سر کا درد بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں مبتلا شخص اپنے سر کے نصف حصے میں درد محسوس کرتا ہے۔ کبھی کبھار یہ درد اتنا شدید ہوتا ہے کہ متاثرہ شخص کو سر ہلانے، گردن گھمانے حتیٰ کہ آنکھیں دائیں بائیں کرنے میں بھی تکلیف اور دُکھن محسوس ہوتی ہے اور یوں لگتا ہے کہ جیسے سر میں مسلسل ہتھوڑے پڑ رہے ہوں اور ایسا صرف سر کے ایک طرف ہی ہوتا ہے۔ عام طور پر سر کے بائیں حصے میں کان کے اوپر کی جانب سے لے کر کنپٹی تک کا حصہ اس درد سے متاثر ہوتے ہیں اور مریض کو متلی اور قے کی شکایت بھی رہتی ہے، ساتھ ہی چہرے کا ایک حصہ سُن ہوجاتا ہے اور کان میں سیٹیاں بھی بجتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں، جو دردِ شقیقہ کی بنیادی علامات ہیں۔ تمام اقسام کے سر کے درد کو دو درجوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: پرائمری یا بنیادی اور سیکنڈری یا ثانوی۔
پرائمری طرح کے سر کے درد وہ ہوتے ہیں جو کسی دوسری بیماری کی وجہ سے نہ ہوں، جب کہ سیکنڈری طرح کے سر کے درد وہ ہوتے ہیں، جو کسی دوسری بیماری کی وجہ سے ہوتے ہیں یا کسی دوسری بیماری کی علامت ہوتے ہیں۔ میگرین بنیادی نوعیت کا سر کا درد ہے، یعنی یہ کسی دوسرے مرض کی علامت نہیں ہے بلکہ بہ ذاتِ خود ایک مرض ہے۔ ذیل میں دردِ شقیقہ کی وجوہ اور اس سے نجات حاصل کرنے کے طریقے درج کئے جا رہے ہیں:
جذباتی تناؤ: کسی بھی طرح کے تناؤ سے دوچار ہونا تو ویسے بھی صحت کے لئے بہت خطرناک ہے اور کئی بیماریوں کا سبب بھی۔ اسی طرح جذباتی تناؤ بھی دردِ شقیقہ کا سبب بن سکتا ہے، مثلاً اچانک کسی پریشانی سے دوچار ہونا اور کئی دن تک اُس کا شکار رہنا۔
ہارمونز کا اُتار چڑھاؤ: خواتین کے جسم میں ہارمونوں کی سطح میں تبدیلی بہت تیزی سے آتی ہے۔ پَل میں تولہ اور پَل میں ماشہ کے مصداق خواتین کے برتاؤ اور مزاج میں تبدیلی کی وجہ بھی یہ ہارمون ہی بنتے ہیں، اس لئے دردِ شقیقہ کا شکار بھی زیادہ تر خواتین ہی ہوتی ہیں۔ اس بات میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ مرد اس درد سے قطعی ناآشنا ہوتے ہیں، لیکن عورتوں کی نسبت مردوں میں ہارمون چونکہ برق رفتاری سے کم یا زیادہ نہیں ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ مرد نسبتاً کم جذباتی ہوتے ہیں، اسی لئے دردِ شقیقہ میں کم مبتلا ہوتے ہیں۔
روشنی سے حساسیت: کسی خاص طرح کی روشنی یا ضرورت سے زیادہ روشن جگہ پر دیر تک رہنے سے بھی دردِ شقیقہ کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ روشنی کا براہِ راست تعلق آنکھوں سے ہے اور آنکھوں کا دماغ سے، اس لئے جو چیز آنکھوں کے لئے تکلیف دہ ہوتی ہے، وہ دماغ کے لئے بھی تکلیف دہ ہوتی ہے۔
بُو سے حساسیت: جس طرح تیز روشنی اس درد کا باعث بن سکتی ہے بالکل اسی طرح بُو سے بھی آدھے سر میں درد لاحق ہوسکتا ہے، نہ صرف بُو سے بلکہ تیز خوشبو سے بھی سر کے درد کی شکایت ہوسکتی ہے۔
بیش فعال دماغ: بیش فعال (ہائپر ایکٹو) دماغ سے مراد ضرورت سے زیادہ سرگرم یا فعال دماغ ہے۔ ویسے تو دماغ کا کام ہی ہر وقت چوکس و ہوشیار رہنا اور ہمیں گردوپیش سے باخبر رکھنا ہے، مگر بہت چوکنا ہونے کی صورت میں دماغ ایک ہی چیز، مثلاً روشنی، بُو اور درجہ حرارت وغیرہ میں معمولی سی تبدیلی کو بھی بار بار محسوس کرتا ہے اور ایک عصبی خلیے (نیورون) سے دوسرے خلیے تک بار بار ایک ہی اشارہ (سگنل) دیتا رہتا ہے، جو آدھے سر کے درد کا باعث ہوتا ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق عصبی مرسل (نیورو ٹرانسمیٹر) سیروٹونن (سیروٹونن) ہارمون میں کمی بھی دردِ شقیقہ کی وجہ ہے۔ جو افراد سر کے آدھے درد سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہوں، انہیں چاہئے کہ وہ درج ذیل طریقوں پر عمل کریں:
آرام کریں: آدھے سر کے درد میں مبتلا ہونے کی صورت میں سب سے بہترین علاج آرام ہے۔ گھر کے تاریک و پُرسکون کمرے میں بستر پر آرام کرنے سے بھی راحت اور سکون مل سکتا ہے۔
چائے یا کوفی نوشِ جاں کرنا: چائے یا کافی کا پینا بھی آدھے سر کے درد کی شکایت دور کرسکتا ہے، اس لئے کہ اس میں موجود کیفین اس سلسلے میں کافی فائدہ مند ہے۔
سکائی: کنپٹی میں درد کی صورت میں سکائی کی جا سکتی ہے۔ اس مقصد کے لئے گرم پانی میں کپڑا بھگو کر درد کی جگہ پر رکھا جا سکتا ہے، جس سے مریض کو کافی افاقہ ہوسکتا ہے۔
غسل کرنا: روزانہ نہانا ویسے بھی صحت کے لئے بہت فائدہ مند ہے اور یہ عمل ہمیں کئی بیماریوں سے بچاتا ہے، اس لئے دردِ شقیقہ سے بچنے کے لئے ٹھنڈے پانی سے نہانا بھی سودمند ثابت ہوتا ہے اور اس کے علاوہ معالج کے مشورے سے کوئی ہلکی پھلکی دوا بھی کھائی جا سکتی ہے۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل