Monday, May 20, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

جسم میں وٹامن ڈی کی کمی کی واضح علامات اور نشانیاں

ہر وقت تھکاوٹ طاری رہنے کے پیچھے متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں اور وٹامن ڈی کی کمی بھی ان میں سے ایک ہے
فیصل ظفر
آپ کا جسم صحت کے بارے میں کافی معلومات فراہم کرتا رہتا ہے تاہم آپ کو درست وقت پر اسے سمجھنے اور جاننے کی ضرورت ہے۔ جس سے آپ جان سکتے ہیں کہ جسم کے اندر کیا چل رہا ہے اور اس کی ممکنہ وجہ کیا ہوسکتی ہے اور وٹامن ڈی وہ اہم جز ہے جس کی کمی لوگوں کو کافی بھاری پڑ سکتی ہے اور حیران کن بات یہ ہے کہ اکثر افراد اس کا شکار ہوتے ہیں۔ وٹامن ڈی ہمارے جسم میں کسی ہارمون کی طرح کام کرتا ہے اور کسی اور وٹامنز کے مقابلے میں وٹامن ڈی کے لئے تمام خلیات ایک ریسیپٹر کی طرح کام کرتے ہیں۔ آپ اپنے جسم میں اس وٹامن ڈی کی کمی کو سورج کی روشنی کے ذریعے دور کرسکتے ہیں تاہم مارکیٹ میں اس کی ادویات بھی موجود ہیں۔ یہ وٹامن انسانی ہڈیوں کی صحت اور مدافعتی نظام کے لئے انتہائی ضروری ہے اور اس کی کمی کی چند علامات درج ذیل ہیں۔ اگرچہ ابھی تک ایسے شواہد موجود نہیں کہ وٹامن ڈی نئے کرونا وائرس کا علاج یا روک تھام کرسکتا ہے، مگر برطانیہ کے 3 اہم ترین طبی اداروں نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ مناسب مقدار میں وٹامن ڈی کے حصول کو سورج، سپلیمنٹس یا خوراک کے ذریعے یقینی بنائیں۔ سائنٹیفک ایڈوائزری کمیشن آن نیوٹریشن، نیشنل انسٹیٹوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسیلینس اور رائل سوسائٹی نے جون میں اپنی اپنی رپورٹس جاری کی تھیں جس میں کرونا وائرس اور وٹامن ڈی کے حوالے سے تفصیلات دی گئی تھیں۔ ان تینوں اداروں نے زور دیا کہ لوگوں کو وٹامن ڈی کی تجویز کردہ مقدار کے حصول کو یقینی بنائیں، جس سے نہ صرف کرونا وائرس کی شدت میں ممکنہ تحفظ مل سکے گا بلکہ یہ صحت کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔ وٹامن ڈی کے چند اہم ترین افعال میں سے ایک جسمانی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانا ہے، تو اگر وٹامن ڈی کی کمی کا سامان ہو تو عام انفیکشن یا وائرسز کے حملے کے بعد ٹھیک ہونے میں بھی کافی وقت لگ جاتا ہے۔ درحقیقت وٹامن ڈی کی کمی کے نتیجے میں سانس کی نالی کے انفیکشن جیسے نزلہ زکام اور نمونیا وغیرہ اکثر شکار بنانے لگتے ہیں۔
چڑچڑا پن اور ڈپریشن:
ڈپریشن اور چڑچڑا پن کے درمیان تعلق ہے جس کے پیچھے متعدد جسمانی اور نفسیاتی عناصر ہوتے ہیں، ایسے سائنسی شواہد سامنے آئے ہیں کہ وٹامن ڈی کی کمی اور ڈپریشن کے درمیان تعلق موجود ہے، خصوصاً معمر افراد میں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈپریشن کی شکار خواتین کو جب وٹامن ڈی کا سپلیمنٹ استعمال کرایا گیا تو اس میں بہتری آنے لگی۔ ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ موٹاپے کے شکار افراد میں اگر وٹامن ڈی کی کمی ہو تو ان میں ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
مناسب نیند کے باوجود ہر وقت تھکاوٹ طاری رہنا
ہر وقت تھکاوٹ طاری رہنے کے پیچھے متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں اور وٹامن ڈی کی کمی بھی ان میں سے ایک ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی بہت زیادہ ہونے پر شدید تھکاوٹ اور سردرد جیسی علامات سامنے آتی ہیں، یہاں تک کہ اس وٹامن کی معمولی کمی بھی جسمانی توانائی میں کمی اور تھکاوٹ کے احساس کا باعث بنتی ہے، خصوصاً اگر خواتین پر ہر وقت تھکاوٹ طاری رہتی ہو تو اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے کہ انہیں وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا ہے۔
کمردرد:
وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت کے لئے انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ جسم کو کیلشیم جذب کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ ڈھانچے کے نظام کو مضبوط کرتا ہے، اس وٹامن کی کمی کے نتیجے میں ہڈیوں کے مسائل اور کمردرد کا سامنا عام ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے باعث 9 ہزار خواتین کو شدید کمردرد کا سامنا ہوا۔
جوڑوں کے مسائل:
وٹامن ڈی کی کمی صرف کمردرد کا باعث ہی نہیں بنتی بلکہ یہ جسم کے تمام جوڑوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ گھٹنے، کولہے اور ریڑھ کی ہڈی اس وٹامن کی کمی سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں، اگر اکثر ان جگہوں پر درد کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے ٹیسٹ کروائیں کہ یہ مسائل وٹامن ڈی کی کمی کا نتیجہ نہ ہوں۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل